• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات سر پر آگئے،تحریک انصاف سیالکوٹ کے چاروں گروپوں میں شدید اختلافات

 سیالکوٹ ( جنید آفتاب سے ) جوں جوں الیکشن قریب آتے جارہے ہیں تحریک انصاف سیالکوٹ کے چاروں گروپس میں اختلافات شدت اختیار کرتے جارہے ہیں یہ اختلافات ٹکٹوں کی تقسیم پر سابق سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق، سابق ضلع ناظم نعیم جاوید، سابق ایم پی اے محمد اخلاق، طاہر ہندلی ،عثمان ڈار، خواجہ عارف احمد اور عمرمائر کے مابین پید ا ہوئے جو تاحال ختم نہ ہوسکے۔ اختلا فات کا آغاز فردوس عاشق کے حلقہ این اے 72 میں ٹکٹ ملنے سے ہوا جس سے سابق سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین ناراض ہوئے ان کا موقف تھا کہ وہ پہلے سے پارٹی میں ہونے کے ساتھ مذکورہ حلقہ سے چار دفعہ منتخب ہو چکے ہیں ان کو ٹکٹ دی جائے جبکہ اسی حلقہ سے سابق ضلع ناظم نعیم جاوید کو بھی ٹکٹ نہ ملی حالانکہ انہوں نے خواجہ محمد آصف کے حلقہ این اے 72 سمیت تین دوسرے حلقوں سے بھی کا غذات نامزدگی داخل کروائے مگر ان کو کئی سے بھی ٹکٹ نہ ملی تو وہ حلقہ این اے 72سے فردوس عاشق کے خلاف سابق سپیکر اور آرائیں برداری کی حمایت کے ساتھ الیکشن میں کھڑے ہوگئے ۔حلقہ این اے 72سے خواجہ عارف کوٹکٹ نہ ملنے سے بھی ناراضگی کے پہلو نے جنم لیا مگر انہوں نے خاموشی اختیار کرلی اسی طرح پی پی کے سابق ایم پی اے طاہر ہندلی جو تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے کو بھی ٹکٹ نہ ملی اور وہ بھی آزاد الیکشن میں کھڑے ہوگئے ۔ حلقہ پی پی 36 سے پارٹی کے پرانے کارکن اور2013 میں تحریک انصاف سےالیکشن لڑنے والے عمر مائر کی بجائے سابق لیگی ایم پی اے چوہدری اخلاق کو ٹکٹ ملنے سے کارکنوں میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ یادرہے کہ فردوس عاشق کے پرانے سیاسی ساتھی عابد جاویدکو بھی جب صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ ملا تو اس نے دل پر اتنا اثر لیا کہ اسے دل کا دورہ پڑ گیا ان اختلا فات میں اتوار 15جولائی کے روز پارٹی چیرمین عمران خان کے دورہ سیالکوٹ کے دوران اس وقت شدت نظر آئی جب تحریک انصاف کے کارکنوں نے فردوس عاشق کے خیر مقدمی بیزز اتار دئیے کارکنوں کا کہنا تھا کہ دوسری پارٹی سے آنے والے کو وہ مستر د کرتے ہیں اگر یہ اختلا فات 25جولائی تک ایسے ہی رہے تو مسلم لیگ ن ایک بار پھر ضلع سیالکوٹ کی چارقومی اور گیارہ صوبائی نشتوں پر کلین سویپ کرسکتی ہے سوائے پسرور والی قومی اسمبلی کی ایک سیٹ جس پر سابق وزیر قانون زاہد حامد کا بیٹا علی زاہد الیکشن لڑ رہا ہے وہاں مسلم لیگ کو شکست ہوسکتی ہے کیونکہ ختم بنوت کا معاملہ لوگوں کو نہ صرف اچھی طرح یاد ہیں بلکہ اسی حوالے سے نشا ن لینے کے لئے جاتے ہوئے سابق وزیر قانون زاہد حامد کو کچہری پسرور میں شہریوں تشدد کا نشانہ بنایا چاہا تھا مگر وہ وہاں سے بھا گ گئے تھے وہا ں تحریک انصاف میں شامل ہو نے والےپیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر غلام عباس کی پوزیشن بہتر دکھائی دے رہی ہے۔

تازہ ترین