ہم آپ سے یہ نہیں پوچھیں گے کہ کیا آپ زیادہ محنت کرتی ہیں یا آپ پر کتنی ذمہ داریاں ہیں ؟کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ صنف نازک ہر دور میں دہری ذمہ داریاں نبھاتی آئی ہے۔ گھر، کیریئر اور دوستوں میں گھرا یہ نازک سا وجود تمام مسائل کا سامنا کرتے ہوئے اکثراپنے حسن کو گہنادیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دنوں ہماری تحریریں خواتین کی صحت اور حسن بڑھانے والے عوامل جیسےڈائٹنگ ،ایکسرسائز اور ورک آؤٹ کے موضوعات لیے ہوتی ہیں ۔ایکسرسائزاور ورک آؤٹ کرنانہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے لیکن اس تیز رفتار زندگی کی دوڑ میںصحت مند طرز زندگی کواپنانا خاصا مشکل کام ہے۔اگر آپ اچھی صحت کے ساتھ ساتھ پرسکون زندگی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایک بہتر طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔ وہ کون سی معمولی تبدیلیاں ہیں جنھیں آپ اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کرکے نہ صرف اچھی صحت حاصل کرسکتی ہیں بلکہ پرسکون زندگی بھی بآسانی ممکن بنا ئی جاسکتی ہے۔
جسمانی ورزش کے لیے 45منٹ وقف کریں
دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے کم ازکم 45 منٹ جسمانی سرگرمیوں مثلاً ایکسرسائز ،ورک آؤٹ اور واک کے لیے ضرور نکالیں، آپ کا کوئی بھی دن ورزش کے بغیر نہیں گزرنا چاہیے ۔لازمی نہیں کہ ایکسرسائز تب ہی کی جائے جب یہ پیشہ ورانہ زندگی کا تقاضاہو، صحت مند اور پرسکون زندگی کے حصول کے لیے بھی ایکسرسائز بے حد ضروری ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو چاق وچوبند اور فعال ہوتے ہیں، بلا کے خود اعتماد ہوتے ہیں۔ایکسرسائز انرجی لیول کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دل، پھیپھڑوں اور پٹھوں کی کارکردگی کوبھی بہتر بناتی ہے۔اس کے علاوہ پورے دن میں صحت کو دیے گئے یہ 45منٹ آپ کو دل ،ہڈیوں کی کمزوری ،ڈپریشن اور بے چینی جیسی کیفیات سے بھی بچا سکتے ہیں۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد ذہنی طور پر مضبوط اور پراعتماد ہوتے ہیں۔
3 لیٹر پانی روزانہ
پانی انسانی جسم کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا پیٹرول کسی گاڑی کے لیے۔ انسانی ہاضمہ ہو ،جلد یا پھربالوں کی حفاظت، پانی تمام مسائل سے نمٹنے میں مددگار ہے ۔بالی وڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس اپنی جلد سے متعلق کہتی ہیں کہ وہ گرمیوں میں تروتازہ رہنے کے لئے روزانہ تقریبا ساڑھے 3 لیٹر پانی پیتی ہیں جس سے ان کی جلد تروتازہ اورجسم میں نمی برقرار رہتی ہے۔ 1945ء میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں کہا گیا تھاکہ روزانہ ڈھائی لیٹر پانی جسم کا حصہ بننا انسانی ضرورت ہے۔ اگر آپ کم عمر اور جواں نظر آنا چاہتی ہیںتو ڈی ہائیڈریشن سے بچیں۔
شکر گزار بنیں
اس بات میں کوئی دو رائے نہیںکہ کسی انسان کی زندگی مشکلات یا ٹینشن سے خالی ہواور جب بات ہو حوا کی بیٹی کی تو یہ مردوں کے مقابلے زیادہ حساس ہوتی ہیں۔ خواتین کی روز مرہ زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، وہ ماہر نفسیات سے اپنی پریشانیوں کے متعلق رائے لے سکتی ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مشوروں، جن میں تشکر اور ممونیت سب سے اوپر ہیں، پر عمل کرتے ہوئے وہ اپنی پریشانیوں اور مایوسی کو کم کرسکتی ہیں۔ اس سے سوچ اور رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔ہمیشہ مثبت چیزوں پر غور کریں، جو نہیں ہے اس کی فکر میں خود کو گھلانے کے بجائے جو ہے اس پر شکر ادا کریں۔
15منٹ اپنی ذات کو دیں
جہاں45منٹ آپ ایکسرسائز کے لیے نکال سکتی ہیں وہیں 15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں۔ اس دوران کسی بھی پرسکون جگہ پر بیٹھ کریا مراقبہ کرکے ذہنی اور جسمانی صحت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔جی ہاں ! اگر آپ اپنی مصروف زندگی میں سے چند لمحے مراقبے میں وقف کردیں تو یقیناً آپ کی زندگی میں واضح تبدیلیاں رونما ہوںگی اور آپ کے مزاج میں نرمی آئے گی۔ مراقبے کے دوران جو بھی سوچیں آپ کے ذہن میں آئیں ان سے جان چھڑانےکے بجائے ان پر غور کریں۔
7سے8گھنٹے کی نیند
اگر آپ روزانہ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت سونے کے عادی ہیں تو آپ کی دماغی صلاحیتیں سست ہوجائیں گی۔ نیند کی کمی نہ صرف یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔اگر آپ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو اس کےلیے 7سے 8گھنٹے کی نیند لازمی ہے۔ چہرے کی خوبصورتی کے لیے بھی نیند بہت اہم ہےجبکہ اس کی بہت زیادہ کمی آپ کی جلد کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب دھکیل دیتی ہے۔
مثبت سرگرمیوں کاآغاز کریں
ہر شخص میں اچھی اور بُری عادتیں ہوتی ہیں، کچھ بُری عادتیں انسانی صحت کے لیے مضر بھی ہوتی ہیںلیکن انھیں ترک کرنا اتناآسان نہیں ہوتا۔ اچھی اور پرسکون زندگی کے لیے ان تمام مضرِ صحت عادتوں کو چھوڑنے کا عہد کریں مثلاً موبائل فون کا زیادہ استعمال یا زیادہ جنک فوڈ کھانے کا شوق۔ ان عادتوں میں اعتدال ضروری ہے اور اسی کے ذریعے ہم اپنے جسم اور دماغ کوصحت مند بنا سکتے ہیں۔