• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کلاسز میں ٹیکنالوجی کا استعمال

آج کل گائوں دیہات میں بھی کمپیوٹر پہنچ چکاہے اور دورافتادہ مقامات پر موجود چھوٹے بڑے اسکولوں میں بھی کمپیوٹر لیب دکھائی دے سکتی ہے۔ شہری علاقوں میں موجود اسکولوں میں تعلیمی ایپس کے ذریعے طلباءا ور ان کے والدین کے درمیان ہر قسم کی رابطہ کاری ممکن ہے۔ 

یعنی رات کے دس بجے بھی Edmodoیا ایسی ہی کسی ایپ کے ذریعے ٹیچر کوئی نہ کوئی اسائنمنٹ یا بُک ریڈر بھیج سکتی ہےاور ابھی تو یہ شروعات ہے کیونکہ جس تیز رفتاری سے ٹیکنالوجی ہمیں لپیٹ میں لے رہی ہے، عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ آپ گھر میں بھی ہوں گےاور ورچوئل کلاس میں بیٹھ کر لیکچر لے رہے ہوں گے، کیونکہ ہماری سائنس فکشن موویز ہمیں بتا رہی ہیں کہ مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔ جو کچھ آج سے 20سا ل پہلے آنے والی سائنس فکشن مووی میں دکھایا گیا تھا آ ج وہ حقیقت ہو چکا ہے، بہر حال آنے والے دنوں میںآپ کے بچے تعلیمی سفر کے دوران کونسی ٹیکنالوجیز کو استعمال کر رہے ہوںگے ، آئیں اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

(Augmented Reality AR)

ایک مرتبہ برانڈڈ کارٹون کیریکٹر ز کو کلاس میں دکھانےکیلئے ہم بھی اس ٹیکنالوجی کا تجربہ کرچکے ہیں ،اس میں سامنے لگی بڑی اسکرین پر کلاس کے بچے اپنے ساتھ کارٹون کرداروں کو بھی دیکھ رہے تھے اور حیرت کررہے تھے۔ آگمینٹڈ ریالٹی (اے آر) کو دنیا بھر میں گوگل گلاس کے ذریعے متعارف کروایا گیا ، جس میں گیمز ہوتے تھے اور زبردست قسم کے فلکیاتی نظارے اور ان کی معلومات بھی ، اسے بغیر گوگل گلاس کے بھی دیکھا جاسکتا ہے تاہم اس کا استعمال تعلیمی اداروں میں زیادہ تر اسمارٹ فون ایپس تک محدود ہے۔

ورچوئل فیلڈ ٹرپ یعنی مصنوعی طور پر کسی جگہ کی سیر کرنے کا حل بھی موجود ہے یعنی ایک کلاس کے بچے ہزاروں میل دور کسی اور کلاس میں موجود ہوں گے اور ایک دوسرے کو دیکھ بھی رہے ہوں گے۔

3D Printing

ان صفحات میں تھری ڈی پرنٹنگ کے بارے میں اتنا کچھ چھپ چکا ہے کہ اب یہ لفظ آپ کیلئے نیا نہیں ہےکیونکہ تھری ڈی پرنٹنگ سے مکانات، پل ، انسانی اعضاء وغیرہ تو بن رہے ہیں لیکن اُس وقت کو سوچیں جب تھری ڈی پرنٹر آپ کے بچوں کے ہاتھ میں یا کلاس روم میں ہوگا۔ کچھ پابندیوں کے ساتھ آپ کے بچوں کو کم سے کم ان کے اسائنمنٹ ماڈل بنانے کی اجازت ہوگی اور خاص طور پر شو اینڈ ٹیل ایکٹیویٹی تو بہت دلچسپ معلوم ہوگی۔ پر انجنیئرنگ کے طلباء کیلئے تو تھری ڈی پرنٹر کسی نعمت سے کم نہیں ہوگا جس کی مدد سے وہ اپنے ڈیزائن پروٹوٹائپ بآسانی تخلیق کرسکیں گے۔

Cloud Computing

اگر آپ نے ہوم ورک نہیں کیا اور ٹیچر کے پوچھنے پر آپ نے بہانا بنایا کہ وہ گم ہوگیا ہے یا آپ کا پالتو کتا اسے کھا گیا ہےتو مستقبل میں یہ بہانے کام نہیں آنے کے ۔ آج کل کلائوڈ کمپوٹنگ کا بڑا شہرہ ہے،جس سے ہمارے معاشرے کے کئی پہلو خاص طور پر تعلیم کے حوالے سے بدلنے والے ہیں چین میں تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ژیانگ کے ژوئی شہر کے 118 اسکولوں میں 6000 سے زائد کلائوڈ کمپیوٹنگ ٹرمینل ڈیوائس لگائی گئی ہیں۔

کلائوڈ کمپیوٹنگ میں یہ سہولت ہوتی ہےکہ اس میں طلباء کسی بھی وقت اپنے پروجیکٹس اور ہوم ورکس آسانی اور آزادی سےفراہم کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کی کیمپس لائبریری بند ہے تو کوئی بات نہیں، آپ کو ڈیجیٹل لائبریری تک رسائی حاصل ہوگی۔ اگر آپ واقعی بیمار ہیں ، یا بک اسٹا ل نہیں جانا چاہتے تو اپنے بیڈ روم سے ہی کلاس روم اٹینڈ کرسکتے ہیں۔

Online Social Networking

بہت سے تعلیمی ادارے آن لائن سوشل نیٹ ورکنگ پروگرام یا ایپس استعمال کر رہے ہیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے طلباءآسانی سے اور آزادی سے اپنے آئیڈیاز کا تبادلہ کرتے ہیں اور اساتذہ ان کی رہنمائی یا آئیڈیاز میں بہتری لانے میں مدد کرتے ہیں۔ اس قسم کی ٹیکنالوجی سے اساتذہ سے زیادہ طلباء پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ کس طرح اسے دانشمندانہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کا سب سے اہم فائدہ اس کا فیڈ بیک ہے جو طلباء کو فوراََ اوردرست پیمانے پر ملتاہے۔ امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید مثبت پیش رفت ہوگی۔

Flexible Displays

پہلے لیکچر ز کو ہم نوٹ کرتے تھے پھر نوٹ بک، لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ پر منتقل ہوگئے ۔ اب جبکہ تعلیمی نظام ڈیجٹلائز ہوتا جارہاہے کہ ’’کاغذ ۔قلم‘‘ سے لے کر ’’اسکرین ۔کی بورڈ ‘‘کا فاصلہ اور کتنابڑھے گا کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ ہاںاب فلیکسیبل OLED-basedڈسپلے اس کی جگہ لے سکتاہے ۔ بالکل ایک کاغذ کی طرح ہلکا، لچکدار اور انتہائی پتلا ہوگا۔ یعنی آپ اس کا رول بنا سکتے ہیں یا اخبار کی طرح لپیٹ سکتے ہیں۔

کاغذ جتنے پتلے اسمارٹ فون یا پلاسٹک ای پیپر نہ صرف پائدار ہوں گے ، بلکہ انہیں آپ اسمارٹ فون کی طرح ہی استعمال کریں گے۔ یہ پتلے ڈسپلے کاغذ پر مشتمل انڈسٹریز پر غلبہ پالیں گے۔ آپ تصویر میں سونی کا ایک اے فور سائز کا ڈیجیٹل پیپردیکھ رہے ہوں گے جس کا وزن صرف 63 گرام ہے۔ اتنا وزن تو ایک موم بتی کا بھی نہیں ہوتا۔

Biometrics Eye Tracking

بایومیٹرک کا نام بھی نیا نہیں ۔ حفاظتی اقدامات کے تحت بینکنگ ٹرانزیکشنز ، دفتروں میں حاضری اور ووٹ ڈالنے کےلئےبایومیٹرک کا نظام استعمال میں ہے لیکن اب فنگر پرنٹس کے ساتھ چہرے کے تاثرات، آئرس پیٹرن،یا آواز کو بھی استعمال میں لایا جائے گا۔ تعلیمی نقطہ نگاہ سے لائبریری اور اٹینڈنس کیلئے اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا یا جائے گا۔

Multi-Touch LCD Screens

ٹچ اسکرین سے بھی آپ واقف ہیں۔ مستقبل میں ایک سے زائد ٹچ اسکرین والی اسکرینز سے آپ کا واسطہ پڑنے والا ہے۔ درمیان میں اگر ملٹی ٹچ اسکرین ہے تو طلباءاپنی مرضی کے مطابق تصویروں یا ڈیٹا کوا دھرادھر سوائپ کرسکیں گے اور اپنے سامنے نمودار ہونے والے کی بورڈ سے ٹائپ کرسکیں گے۔ 

تازہ ترین