• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
برادری تنازعہ ورثاء کا انڈس ہائی وے پر دھرنا

اندرون سندھ کے مختلف علاقوں سے برادریوں کے درمیان معمولی باتوں پر شروع ہونے والی رنجشوں پر قتل و غارت گری کی خبریں مختلف اخبارات میں آئے دن شائع ہوتی رہتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ ایک ماہ قبل عیدالفطر کے بعد دادو کے قریب پیش آیا، جس کے نتیجے میں 6انسانی زندگیاں موت کے بھینٹ چڑھ گئیں۔ 22؍جون کو نماز جمعہ کے وقت ڈسٹرکٹ جیل کے سامنے انڈس ہائی وے پر گھات لگائے بیٹھے ہوئے مری برادری کے مسلح ملزمان نے دادو کی عدالت میں پیشی کے بعد گائوں مناھیوں کی جانب کار میں واپس جانے والے لاشاری برادری کے افراد پر اچانک اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں کار میں سوار 40سالہ معشو ق لاشاری، 32سالہ ہدایت مکلی، 35سالہ خادم لاشاری اور 38 سالہ ارباب علی لاشاری سمیت 5افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئےجب کہ 30سالہ شاہد علی لاشاری شدید زخمی ہونے کے بعد نواب شاہ اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ فائرنگ کے دوران کار کا ڈرائیور اعظم برہمانی بھی شدید زخمی ہو گیا جسے حیدرآبادکے سول اسپتال بھیجا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر سول اسپتال دادو میں لاشاری برادری کے مسلح افراد پہنچ گئے، مرنے والوں کی لاشیں دیکھ کروہ مشتعل ہوگئے، پولیس نے حالات کو قابو رکھنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میںلاشاری برادری کے افراداور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لاشاری برادری کے لوگوں نےدادو اے سیکشن تھانے کے ایس ایچ اوپر جانب داری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دن دہاڑے انڈس ہائی وے پر مسلح ملزمان نے 6افراد کو قتل کردیا اورجائے وقوعہ کے قریب پولیس چوکیوں کی موجودگی کے باوجود ملزمان با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 

برادری تنازعہ ورثاء کا انڈس ہائی وے پر دھرنا

اس خونیں واقعے کے دوسرے روز قتل کئے گئے 6افراد کی میتیں مناھی کے قبرستان میں سپرد خاک کرنے کے بعد ورثا نے انڈس ہائی وے پر واقع حیدرآباد تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دے کرشاہراہ بلاک کر دی جس سے ٹریفک معطل ہو گئی۔ اس موقع پر ایس ایس پی دادو تنویر احمد تنیو نےجائے وقوعہ پر پہنچ کرلاشاری برادری کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے، جس کے بعد مظاہرین کی جانب سے پیش کئے جانے والے الزامات پر قاتلوں کے سہولت کار اے ایس آئی عمر پنہور کو برطرف، ایس ایچ او اے سیکشن دادو رانا نصراللہ اعوان کو فوری طور پر معطل کر دیا جب کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد مظاہرین دھرنا ختم کر کے پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

دوسری جانب 6افراد کے قتل کا مقدمہ اختیار احمد لاشاری کی مدعیت میں مری برادری کے 8ملزمان کے خلاف بی سیکشن تھانہ دادو میں درج کیا گیاہے۔ مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے قاتلوںکی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے تاہم ملزمان اپنے گھر خالی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سود کی رقم کے لین دین پر دو سال قبل لاشاری اور مری برادری کے درمیان تنازعہ شروع ہوا تھا۔ دوہفتے قبل مری برادری کے دو افراد کو قتل کردیاگیا تھا جس کا الزام انہوں نے لاشاری برادری پر عائد کیا تھا۔۔ اس سلسلے میں 10روز قبل مری برادری کی جانب سے ایف آئی آر اے سیکشن تھانہ دادو پر درج کرائی گئی تھی جس میںدادو اے سیکشن تھانے کی حدودمیں قتل ہونے والے 6افراد سمیت 10افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ وقوعہ کے روز قتل کئے جانے والے 6افراد سیشن کورٹ میں ضمانت کرانے کے بعد کار میں سوار ہو کر اپنے گائوں مناھیوں کی جانب جا رہے تھے کہ مری برادری کے 8ملزمان نے انہیں اندھادھند فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قتل کئے جانے والے آپس میں رشتہ دار تھے اور اراضٗی کی لین دین کا کاروبار کرتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق آئی جی سندھ نے نوٹس لینے کے بعد رپورٹ طلب کی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین