• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حلقہ 60میں الیکشن کرانے کی درخواستیں مسترد،شیخ رشید،واک اوور مانگنے کی بجائے انتخاب لڑیں،پتا چل جائیگا،عوام کو اپنی مرضی کا نمائندہ چننے سے کیسے روکا جا سکتا ہے،سپریم کورٹ

حلقہ 60میں الیکشن کرانے کی درخواستیں مسترد،شیخ رشید،واک اوور مانگنے کی بجائے انتخاب لڑیں،پتا چل جائیگا،عوام کو اپنی مرضی کا نمائندہ چننے سے کیسے روکا جا سکتا ہے،سپریم کورٹ

لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے حلقہ 60میں الیکشن کرانے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ شیخ رشید واک اوور مانگنے کی بجائے انتخاب لڑیں، پتا چل جائے گا، عوام کو اپنی مرضی کا نمائندہ چننے سے کیسے روکا جا سکتا ہے ، سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی اپیل مسترد کر تے ہوئے واضح کیا کہ این اے 60 میں عملی طور پر آج انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں اس لئے اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتخاب ملتوی کرنے کا فیصلہ آئین کے منافی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپیل میں اہم نوعیت کے نکات شامل، سماعت کے بغیر تشر یح ممکن نہیں ،الیکشن کی اجازت چاہیے تو پھر حنیف عباسی کو بھی لڑنے دیتے ہیں۔ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا اور انکی نااہلی کے باوجود ان کے حلقے میں الیکشن کروائے جارہے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ان کے حلقوں میں کورنگ امیدوار موجود تھےاس حلقے میں ن لیگ کا کوئی نہیں۔ادھراسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف پیپلز پارٹی کے امیدوار کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن کے این اے 60 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کی سزا کے بعد انتخابات موخر کرنے کے اقدام اور اس فیصلہ کو برقرار رکھنے کے حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ،سماعت کے دوران شیخ رشید کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے منافی ہے اس لئے اس پر عملدرآمد روک دیا جائے ۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ درخواست میں اہم نوعیت کے نکات شامل ہیں جن کی سماعت کے بغیر تشر یح نہیں کی جا سکتی ، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کی اجازت دے دیتے ہیں پھر حنیف عباسی کو بھی الیکشن لڑنے دیتے ہیں، شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز شریف اور کیپٹن صفدر کی سزا اور ان کی نااہلی کے باوجود ان کے حلقے میں الیکشن کروائے جارہے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ان کے حلقوں میں کورنگ امیدوار موجود تھے اس حلقے میں ن لیگ کا کورنگ امیدوار نہیں ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حلقے کے 40فیصد عوام کو کیسے حق رائے دہی سے محروم رکھا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی الیکشن کرانے کی استدعا مسترد کر دی ان کیا اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاق اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دئیے ۔ ادھراسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی درخواست خارج کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو این اے 60 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مختار عباس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی تو الیکشن کمیشن کے وکیل اور درخواست گزار کی جانب سے نیاز اللہ نیازی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ وکیل استغاثہ نے موقف اختیار کیا کہ امیدوار کو سزا ہونے پر الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتا ، کسی امیدوار کو عدالت سے سزا ہونے کا خمیازہ ووٹرز کیوں بھگتیں؟ عدالت الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر 25 جولائی کو انتخاب کرانے کا حکم دے۔ فاضل جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے کیا احکامات جاری کئے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میں سیکرٹری الیکشن کمیشن سے معلوم کر کے عدالت کو آگاہ کرتا ہوں۔ کچھ دیربعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاءپیش ہوئے اور عدالت نے ڈی جی لاءسے معاملے پر تحریری قانونی معاونت طلب کی۔عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لاء نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں بتایا گیا کہ جن بیلٹ پیپرز میں حنیف عباسی کا نام شامل ہے وہ اب قابل استعمال نہیں ہیں، ایک دن میں نئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ممکن نہیں۔فریقین وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے پیپلز پارٹی کی انتخاب ملتوی کیے جانے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کو بنیاد بنا کر الیکشن ملتوی کرنا بلا جواز ہے ، روزانہ اخبارات کی لاکھوں کاپیاں شائع ہوسکتی ہیں تو بیلٹ پیپرز کیوں نہیں چھپ سکتے؟ الیکشن کمیشن نے دیگر امیدواروں کو اعتماد میں لئے بغیر اورصرف میڈیا پر ہونے والی بحث پر انتخاب ملتوی کر دیا۔ اس موقع پر آزاد امیدوار سید راشد حسین شاہ کے وکیل نے انتخابات ملتوی کئے جانے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امیدوار کی موت کے علاوہ قدرتی آفات اور غیر متوقع صورتحال میں بھی انتخابات ملتوی کئے جا سکتے ہیں ، بیلٹ پیپرز پر ایک نا اہل امیدوار کا نام موجود ہے ۔ ووٹنگ میں لاکھوں لوگوں نے حنیف عباسی کو محبت میں ووٹ دے دیا تو کیا ہو گا۔

تازہ ترین