• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ نے تھریسامے کو برسلز کیساتھ مذاکرات پر ’’بہیمانہ‘‘ مشورہ دیا

ٹرمپ نے تھریسامے کو برسلز کیساتھ مذاکرات پر ’’بہیمانہ‘‘ مشورہ دیا

کرسٹو فرہوپ

چیف پولیٹیکل کارسپانڈنٹ

’’مسٹرجانس کو’’عالمی منظرنامے میں سب سے زیادہ متحرک لوگوں میں سے ایک ‘‘قراردیا اورمزید کہا کہ ’’میں نے ہمیشہ انہیں انتہائی مصروف ہی پایا ہے۔وہ بہت بڑے تصورات کی حامل شخصیت ہیں ۔میں یقین کرتا ہوں کہ وہ اپنے نظریات پر عمل کرنے والے دکھائی دیتے ہیں۔‘‘

مارگریٹ تھیچر امریکی ایوان صدر،دی وائٹ ہاؤس، میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے لئے مشعل راہ ہیں،یہ بات موجودہ امریکی صدرکے سابق اعلیٰ تزویرکار(چیف اسٹریٹجسٹ) نے کہی ہے۔

اسٹیو بینن نے یہ بھی کہا کہ بورس جانسن،جنہوں نے تھریسا مے کے مجوزہ بریگزٹ ڈیل پر وزارت خارجہ کا عہدہ چھوڑدیا، کے لئے’’یہ وقت‘‘ہے کہ وہ اس ملک(برطانیہ ) کی قیادت کرنے کے لئے موجودہ وزیراعظم کو چیلنج کریں۔

مسٹربینن ،جنہوں نے 2016میں جناب ٹرمپ کو صدربنانے کے لئے ان کی کامیاب مہم چلائی،نے کہا ہے کہ جناب ٹرمپ کی پالیسیاں ’’خالصتاً تھیچرازم‘‘پر مبنی ہیں۔

مسٹربینن نے ٹیلی گراف کی ویب سائٹ بریگزٹ پوڈکاسٹ کو بتایا’’ہم جو کچھ کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ ،امریکی ٹی وی ڈرامے،’’دا لٹل گائے‘‘یعنی ’’عام آدمی‘‘ کے لائحہ عمل کے لیے ایک ٹکڑاحصہ حاصل کرناہے ۔

’’یہ بہترملازمتیں اوربہتراجرتیں،جہاں کاروباری مالیات بھی ہے،جو چھوٹے کاروبار کوسرمایہ فراہم کرتا ہے،یہ خالص تھیچرازم ہے۔ وہ اس کیلئے ایک محرک ہے ،ان کے اور[رونالڈ]ریگن کے لئے لیکن تھیچرکے لئے اس سے بھی زیادہ۔‘‘

’’لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ سرمایے کی پیداوارچاہتے ہیں اگرآپ ایک متحرک مضبوط معیشت چاہتے ہیں تو یہ نئے مواقع کے امکانات کے ساتھ ذاتی کاروبارسے آتی ہے۔‘‘

مسٹربینن کا کہنا ہے کہ مسزتھیچر،جو 1979تا1990(برطانیہ کی) وزیراعظم رہیں ،ان کی اس سیاسی میراث کو خاطرخواہ کریڈٹ نہیں دیا جاتا اورمیرانہیں خیال کہ ہم اس بارے میں جس قدرضروری ہے بات کرتے ہیں،جو کاروباری افرادکے ساتھ تعاون کرنے سے متعلق ہے،میرے خیال میں ان(تھیچر) کا نظریہ ٹرمپ کی صورت میں گونجتا ہے۔‘‘

64سالہ مسٹربرینن ،قدامت پسندوں کی ویب سائٹ بریٹ بارٹ نیوز کے سابق ایگزیکٹوچیئرمین،کو وائٹ ہاؤس میں اس وقت مسٹر ٹرمپ کا چیف اسٹریٹجسٹ تعینات کیا گیا جب وہ اوول آفس میں گزشتہ سال جنوری میں داخل ہوئے اوراسی سال اگست میں سبکدوش ہوگئے۔ان (برینن) کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں مسٹر ٹرمپ کے اسٹاف سے وہ اب بھی بات کرتے ہیں۔

مسٹربینن نے تھریسا مے کی اس ہفتے کے اوائل میں شائع شدہ بریگزٹ دستاویزکو حقارت کی نظرسے دیکھتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کی قیادت پر سوال اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا ہے:تھریسا مے بہت سی خوبیوں کی حامل ہیں ،میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ کیا وہ اس اہم گھڑی میں ایک درست رہنما ہیں‘‘۔

اس وائٹ پیپر(حقائق نامہ)کی اشاعت مسٹرجانس ،کے لئے ’’ایک خاص سیلابی لہر،ایک تحریک‘‘تھی،جنہوں نے اپنے استعفے کے بعداب تک عوامی سطح پر کوئی بات نہیں کہی ہے،کہ وہ اب اقدام کریں۔

اس سوال کے پوچھے جانے پر کہ کیا اب مسٹرجانسن کے لئے ملک کی قیادت کرنے کا وقت آن پہنچا ہے،اس پر انہوں (بینن)نے کہا:’’میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ لمحات آتے ہی ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ۔۔۔لوگوں نے جنہیں مستردکردیا۔‘‘

بینین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا:’’اب یہی وقت ہے۔اگربورس جانس اس جانب توجہ کرتے ہیں۔یہاں پر ایک نقطہ انقلاب یا تبدیلی آتا ہے،چیکرزمعاہدہ ایک موڑیا تبدیلی والا نقطہ تھا،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے مسٹرجانس کو’’عالمی منظرنامے میں سب سے زیادہ متحرک لوگوں میں سے ایک ‘‘قراردیا اورمزید کہا کہ ’’میں نے ہمیشہ انہیں انتہائی مصروف ہی پایا ہے۔وہ بہت بڑے تصورات کی حامل شخصیت ہیں ۔میں یقین کرتا ہوں کہ وہ اپنے نظریات پر عمل کرنے والے دکھائی دیتے ہیں۔

تازہ ترین