• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گھر میں رہتے ہوئے آپ کرسکتی ہیں اپنا کاروبار

دنیا بھرمیں جہاں خواتین ہر شعبہ میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں، وہیں کاروبار میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہامنوارہی ہیں۔کاروبار ہویا ملازمت یہی وہ دو راستے ہیں جن پر چل کر خواتین قومی معیشت کے دھارے میں شامل ہوسکتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک کامیاب بزنس مین کے پیچھےایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے،جس کا مطلب یہ ہواکہ اگر عورت، مردکی پشت پناہی کرکے اسے کامیاب بناسکتی ہے تو یہی کام اگر وہ خود اپنے لیےکرے تو کامیابی اس کے بھی قدم چوم سکتی ہے۔ 

عورت وہ ہستی ہے جو اپنی ہر ذمہ د اری احسن طریقے سے نبھاتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ اب کاروباری طبقے میں بھی خواتین کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایسی خواتین جو کم تعلیم یادیگر عوامل کے باعث گھر سے باہر نکل کر ملازمت یا کاروبار نہیں کرسکتیں یا پھر جن کے لیے گھر میں رہتے ہوئے کام کرنا ہی پہلی ترجیح ہے، وہ بہتر کاروبار کے آغاز سے اپنے معاشی مسائل کا نہ صرف حل تلاش کرسکتی ہیں بلکہ ملک کی افرادی قوت میں بھی اضافہ بھی کرسکتی ہیں۔آج کچھ ایسے ہی ’ہوم بزنس آئیڈیاز‘ ہم قارئین کے ساتھ شیئر کرنے جارہے ہیں، جوگھر پر کاروبار کرنےکا جذبہ رکھنے والی خواتین کے لیے سود مند ثابت ہوسکتے ہیں۔

کیٹرنگ یا ہوم بیسڈکوکنگ بزنس

پاکستانی خواتین چاہے تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں یا نہ ہوں ، وہ کھانا پکانے میں ضرور ماہر ہوتی ہیں۔اور یہی وہ مہارت ہے جس پر مزید کام کر کےوہ ایک کامیاب کاروبار کو پروان چڑھاسکتی ہیں۔ آپ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کا آغاز کرسکتی ہیں،اپنے قریبی اسکول،دفاتر،بیکری،ہاسپٹل اور دیگر مقامات پر کھانافراہم کرنا شروع کریںاور آہستہ آہستہ اس کا حجم بڑھائیں۔کوکنگ اورکیٹرنگ کا بزنس ان دنوں سوشل میڈیا پر نوجوانوں میں خاصا مقبول ہے ۔گھر میں کام کرنے والی خواتین کو زیادہ تر آرڈرز فیس بک کے ذریعے مل جاتے ہیں ۔

فیشن ڈیزائننگ

گزشتہ پانچ برسوں سےگھر بیٹھے فیشن ڈیزائننگ کا کاروبار عروج پر جارہا ہے۔ بے شمار فیشن ڈیزائنر خواتین اپنے ڈیزائن کردہ لباس کسی درزی سے سلواتی ہیں، جس کا انھیں اچھا معاوضہ بھی دیتی ہیں۔ آپ بھی اگر ڈیزائننگ یا سلائی میں مہارت رکھتی ہیں تو اس کام کے لیے خود کو رجسٹر کرواکے گھر بیٹھے ماہانہ آمدنی کا ذریعہ پیدا کرسکتی ہیں۔

آرٹ اور ہینڈی کرافٹ

پاکستان سمیت بیرون ملک، مصوری کے دلدادہ افراد کی کمی نہیں۔ اگر آپ بھی رنگوں کے ذریعے جذبات کو زبان دینا جانتی ہیں تو مصوری کی جانب آئیے اور گھر بیٹھے رنگوں کے ذریعے آرٹ تخلیق کیجیے، اس طرح آپ مصوری کے فن پاروں کی فروخت کے ذریعے ایک خوبصورت مستقبل کی جانب گامزن ہوسکتی ہیں۔ پاکستان کا شمار ایسے ملکوں میں کیا جاتا ہے جن کا ہینڈی کرافٹ کے کام میں کوئی ثانی، صرف شہروں ہی نہیں بلکہ پاکستان کے گاؤں دیہات اور دور دراز کے علاقوںمیں ایسے گوہر نایاب موجود ہیں جن کے کام کوعالمی سطح پر متعارف کراکے پاکستان کی ثقافت کو مزید اجاگر کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ عمل ان دستکاروںاور ہنر مندخواتین کی مالی آمدنی میں بھی اضافہ کا باعث بنےگا۔

بیوٹی پارلر

بیوٹی پارلر کا آغاز کسی بھی ملک میں ایک کامیاب کاروبار کے طور پر آپ کی صلاحیتوں کو منواسکتا ہے ۔اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے کسی اچھے پارلر میں ٹریننگ حاصل کریں۔ سرٹیفائیڈبیوٹیشن بننے کے بعد جب آپ بیوٹی پروڈکٹس کے استعمال اور اپنا ذاتی بیوٹی پارلر چلانے کا تجربہ حاصل کرلیں تو پھر بیوٹی پارلر کا آغاز کیجیے۔ پاکستان میں کئی خواتین اس کاروبار کو اپنائے ہوئے ہیں لیکن کامیاب صرف وہی خواتین ہوتی ہیں جو بہتر خدمات فراہم کرنے کے ساتھ کسٹمرز کو بہتر طریقے سےڈیل کرتی ہیں۔

نرسری

اکثر خواتین باغبانی کی شوقین ہوتی ہیں۔ اگر آپ بھی باغبانی کا شوق اور تجربہ رکھتی ہیںتو پودوں کی نرسری لگا کر اس کاروبار کا آغاز کرسکتی ہیں۔ اگر آپ جڑی بوٹیوں پر تحقیق کا تجربہ رکھتی ہیں تو یہ آپ کے کاروبار کے لیے پلس پوائنٹ ہے، جو آپ کے کاروبار کو وسعت دینے میں اہم کردارادا کرے گا۔

ڈے کیئر سینٹر

پاکستان میں ڈے کیئر سینٹر کا رجحان ماضی میں نہ ہونے کے برابر تھا۔اب ہرصوبے کے مختلف شہروں میں ملازمت کرنے والی خواتین کےبچوں کی نگہداشت کے لئے معیاری ڈے کیئر سینٹر قائم کئے جارہے ہیں۔اگرآپ بھی بچوں کی نگہداشت کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دے سکتی ہیں توڈے کیئر سینٹر چلانے کا کام بھی کیا جاسکتا ہےلیکن اس سے پہلے آپ کو کسی ڈے کیئر سینٹر کا تجربہ لینا ضروری ہے۔

تازہ ترین