• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بچوں کو صحتمند رکھنے والی سرگرمیاں

بیشتروالدین بچوں کی تعلیم اورغذاکے لیےخاصے فکرمند رہتے ہیں، ان کے نزدیک کامیاب کیریئر کے لیے تعلیم کے ساتھ جسمانی طور پر صحت مندرہنابھی بےحد ضروری ہے۔ اکثر والدین تو بچوں کی صحت کے حوالے سے اتنے حساس ہوتے ہیں کہ انہیں کھیلنےکے لیے گھرسے باہرجانے تک نہیں دیتے۔ ان کے خیال میں ایسا کرنے سے بچوں کو باہر کی آلودہ فضا سے دور رکھا جاسکتا ہے مگر اس کے برعکس بچے کئی صحت مند جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوجاتے ہیں۔ صحت مند اور چاق چوبند رہنے کے لیے جس طرح متوازن غذا ضروری ہے، اسی طرح جسمانی سرگرمیاں بھی۔ 

امریکا کی ’ کونسل آن ایکسرسائزز‘ کی ترجمان جیسیکا ماتھیوس کے مطابق 6سے 17سال کی درمیانی عمر کے بچوں کو روزانہ کم از کم 1گھنٹہ جسمانی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے جبکہ امریکا کے ’ہیلتھ، فزیکل ایجوکیشن، ریکری ایشن اینڈ ڈانس پروگرام‘ کے سینئر مینیجر کارلی برکسٹن کا کہنا ہے کہ اگر ایک شخص 17 منٹ سے زیادہ غیر فعال یا بغیر کسی حرکت کے بیٹھا رہے تو اس کی دماغی یا ذہنی سرگرمیاں سست ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ان تمام باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ بچوں کے لیے صرف صحت مندغذا ہی نہیں بلکہ صحت مند جسمانی سرگرمیاں بھی ضروری ہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے بچوں کو آوٴٹ ڈور سرگرمیوں کا بھی عادی ہونا چاہیے، اس طرح سے ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحیت بڑھتی ہے۔ 

والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کی اِن ڈور سرگرمیوں کو کم کر کےکو آوٴٹ ڈور سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ہم ایسی ہی کچھ آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں جو آپ کے بچےکو صحت مند اور چاق وچوبند رکھ سکتی ہیں۔

جوڈوکراٹے

جوڈوکراٹے ایک ایسا کھیل ہے جو بچوں کو نہ صرف اپنا دفاع کرناسکھاتا ہے بلکہ انھیں صحت مند اور پھرتیلابھی بناتا ہے۔ اس کھیل کے ذریعے انسان میں نظم و ضبط کی عادت اور صبر و برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں خصوصاً جاپان اور چین میں اس کھیل کو امتیازی حیثیت حاصل ہے اور بچوں کو شروع سے ہی اس کھیل کی تربیت دی جاتی ہے۔ بہت سی اکیڈمیز ،اسکولز اور مارشل آرٹ کلبز بچوں کیلئےجوڈوکراٹے اور مارشل آرٹ کورسز کاانعقاد کرواتے ہیں، جہاں داخلہ دلواکر آپ اپنے بچوں کوایک صحت مند سرگرمی فراہم کرسکتے ہیں۔

فعال کھلونے فراہم کریں

بچے چھوٹے ہوں یا بڑے، ان کو ویڈیو گیمز، لیپ ٹاپ اور منی کمپیوٹر ہی نہیںبلکہ ایسے کھلونے بھی دیے جائیں جو ان میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا شوق پیدا کریں مثلاً باسکٹ بال، جمپنگ روپ، باؤنسنگ ہاؤس، سائیکل وغیرہ۔ اچھلناکودنا بچوں کو بہت پسند ہوتا ہے اور اس کے فوائد یہ ہیں کہ ایسا کرنے سےآپ کے بچوں کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، گھٹنوں کی صحت کو فروغ حاصل ہوتا اور بچہ زیادہ فعال رہتا ہے۔

سائیکل چلانا

سائیکل چلانے کے فوائد بھی بے شمار ہیں اور یہ بچوں اور بڑوںسب کے لیے یکساں مفید ہے۔ یہ بچوں میں توازن قائم رکھنے،خوداعتمادی پیدا کرنے ،چست وتوانا اور توجہ مرکوز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچے اچھل کودکر، دوڑکر، جھولا جھول کر یا سائیکل چلا کر اپنے پٹھوں کو استعمال میں لاتے ہیں اور اس طرح سے انہیں سورج کی درکار روشنی بھی مل جاتی ہے۔

تیراکی کی ترغیب

صحت مند اور تندرست وتوانا رہنے کے لیے تیراکی (سوئمنگ) سے اچھی کوئی سرگرمی نہیں۔ سوئمنگ کے ذریعےجسم کی قوت مدافعت مضبوط، نظام تنفس میں بہتری، وزن میں کمی اور مجموعی فٹنس برقرا رہتی ہے۔ بیرونِ ممالک میںشیر خوار بچوں کوبھی سوئمنگ کی تربیت دی جاتی ہے، آپ بھی اپنے بچوں کو سوئمنگ ٹریننگ کے لئے بھیج سکتے ہیں، یہ ٹریننگ ایک سے چھ ماہ تک ہوتی ہے۔

گھر کے صحن میں پینٹنگ

اکثر بچے پینٹنگ (مصوری) کے شوقین ہوتے ہیں لیکن کچھ والدین گندگی کے خوف سے انھیں پینٹنگ کلرز سے دور رکھتے ہیں۔ پینٹنگ ایک مثبت سرگرمی ہے، جس کے ذریعے بچوں کی ذہنی اور جسمانی تربیت دونوں ہوتی ہیں۔ اپنے بچوںکے لیے گھر کے صحن یا پچھلے حصے میں ایک جگہ مختص کر دیں،جہاں بچے جو چاہیں اور جیسے چاہیں پینٹنگ کریں۔ وہ دالان میں پڑے پتھر ، چھوٹی موٹی لکڑیوںیا پھر قدرت کو اپنے چھوٹے سے کینوس پر پینٹ کر سکتے ہیں۔

بچوں کو دوڑنے دیں

بچوں کودوڑنا بے حد پسند ہوتا ہے، ان کے گرجانے کے خو ف سےانھیں دوڑنے سے نہ روکیں، ایسا کرنا ان کی نشوونما میں رکاوٹ بنے گا۔ یہ سرگرمی بچوں کوا پنی تمام جسمانی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے منطقی طور پر سوچنے کی اجازت دیتی ہے۔ زمین پر کچھ ٹائر رکھ کر اپنے بچے کو کھیل کے قواعد بتائیں کہ کون سی جگہ جمپ کرنی ہے اور کہاںدوڑنا ہے۔

ورزش کے لیے وقت نکالیے

جس طرح آپ بچوںکے ہوم ورک کی ٹینشن لیتے ہیں، اسی طرح ان کو ورزش کرانے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ جاپان کی توکوبا یونیورسٹی اور امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق10منٹ کی ورزش سے حافظہ تیز ہو جاتا ہے ۔مطالعے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ 6 سے 8 سال کی عمر کےجوبچے ورزش اور کھیل کود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، وہ دیگر بچوںکے مقابلے میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے دور رہتے ہیں۔

تازہ ترین