• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران پر امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے یورپی یونین کی کوششیں

ایران پر امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے یورپی یونین کی کوششیں

برسلز: مائیکل پیل

امریکی پابندیوں سے ایران میں کاروباری سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے یورپی کوشش کررہے ہیں آیا یورپی یونین یا امریکی قوانین کی اطاعت کریں ،کے مشکل انتخاب کے ساتھ کاروباری اداروں کے سربراہوں کا چلے جانے کا خطرہ ہے۔

جیسا کہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ماہ اور نومبر میں پابندیوں کی نئی لہر عائد کرنے کیلئے تیار ہے، یورپی یونین ان تادیبی اقدامات میں تخفیف کیلئے اپنی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ پہلا بیچ کار، سونا اور دیگر دھاتوں، دوسرا بیچ ایرانی تیل کی برآمدات اور سینٹرل بینک کے ساتھ لین دین کے عمل یا رابطوں کو ہدف بنائے گا۔

یورپی یونین نے مسدود کرنے والے قانون کا ایک تازہ ترین ورژن کا ایک اہم ہتھیار تیار کیا ہے،جو دراصل 1990 میں لیبیا اور کیوبا پر امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ یہ قانون یورپی کمپنیوں کو امریکی اقدامات پر تعمیل کرنے سے روکتا اور انہیں پابندیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی وصولی کی اجازت دیتا ہے ۔

تاہم وکلاء اور سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ کسی ایسے آلے کی جس کی کبھی مناسب طریقے سے آزمائش نہ کی گئی ہو اس کے مؤثر ہونے کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں۔

یورپی یونین کے سابق بیلجیم کے سفیر اور بین الاقوامی لاء فرم کوونگٹن اینڈ برلنگ میں سینئر مشیر جین ڈی روئٹ نے کہا کہ یہ یورپی پالیسی ہے جو امریکی پالیسی سے مکمل طور پرمتضاد ہے،ایسا اکثر نہیں ہوتا۔

2015 کا جوہری معاہدہ جس پر ایران نے یورپی یونین، برطانیہ،فرانس اور جرمنی سمیت عالمی طاقتوں کے ساتھ دستخط کئے تھے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے مئی میں امریکا کے معاہدے سے نکلنے کے بعد مخمصہ پیدا ہوا۔یورپی دستخط کنندگان معاہدے کو بچانے کے لئے بیتاب ہیں۔ اور ماننا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ جمہوریہ ایران اب بھی معاہدے سے اقتصادی فوائد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز کی ہے کہ ان کی انتظامیہ چند کمپنیوں کو باز نامہ کی پیشکش کرے گی۔اس ہفتہ اسلامی حکومت کے خلاف امریکی صدر نے اب تک کی سب سے سخت زبان استعمال کی، ایران کو خبردار کیا کہ اگر اس نے امریکا کو دھمکایا تو اسے شدید نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اس ہفتے کے اختتام پر کہا تھا کہ نئی پابندیوں کا دوبارہ اطلاق قوم کے خلاف اعلان جنگ کے مساوی ہوگا۔

ٹرمپ کے امریکہ میں درآمد کی جانے والی اسٹیل پر ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر پہلے ہی امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی کشیدگی موجود ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈرکا مغرینی نے گزشتہ ہفتے اعتراف کیا کہ عالمی معیشت اور مالیاتی نظام میں امریکا کی اہمیت کی وجہ سے ایران پر پابندیوں کیلئے ردعمل میں یورپی یونین نے مشکل مشق کا سامنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ لیکن ہم اس معاہدے کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انٹرنیشنل لاء فرم ریڈ اسمتھ میں شراکت دار اور پابندیوں کے ماہر بریٹ ہیلس نے کہا کہ یورپی یونین کے منصوبے میں ایسا کچھ نہیں ہے جو ایران میں فعال یورپی کاروباری اداروں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے روک سکے گا۔انہوں نے کہا کہ مسدود کرنے کا قانون ایک اقدام تھا جو یورپی یونین کی ناراضگی کا شارہ ہے لیکن یورپی کمپنیوں کے لئے پتھر ہٹانے کیلئے کوئی راستہ کافی نظر نہیں آتا۔

پابندیوں کی تعمیل کیلئے یورپ میں کسی سزا کی دھمکی انہیں نظرانداز کرنے کیلئے امریکا میں ممکنہ بدلے کے خلاف کم کرنے کا امکان ہے۔ 2015 میں امریکی عدالت نے فرانسیسی بینک بی این پی پریباس کو تقریبا 9 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے اور ایران،سوڈان اور کیوبا کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام پر جائیداد ضبطی کا حکم جاری کیا تھا۔

یورپی کمپنیوں کو انفرادی طور پر ایگزیکٹوز کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ، ساکھ کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے عوامی فائدوں سے بے دخلی اور دیگر مواقع سے محروم ہونے کے خطرے کا سامنا ہوگا۔

بلاک کرنے کے قوانین کو نافذ کرنے کیلئے، یورپی حکام کویہ ثابت کرنے کی ضرورت ہوگی کہ کمپنی نے ایران سے نکل کر خلاف ورزی کی تھی۔ کاروبار کافی حد تک دفاع کرسکتے ہیں کہ بشمول اس کے کہ وہ تجارتی وجوہات کی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران چھوڑ رہے ہیں۔

پیگوٹ کی آبائی پی ایس اے اور فرانس کی سب سے بڑٰ آئل کمپنی ٹوٹل سمیت یورپی کمپنیوں نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ باز نامے کے تحفظ تک ایران میں اپنی سرگرمیاں بند کردیں گی۔

اس مہینے میں سامنے آیا کہ امریکا نے مالیاتی، توانائی اور صحت کی دیکھ بھال سمیت اہم صنعتوں کی پابندیوں کی تجدید نو سے نکالنے کیلئے درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

ڈیچرٹ میں سینئر قانون دان روجر میتھیوز نے کہا کہ اگر یورپی یونین بلاک کرنے کے قوانین کو اتنا مؤثر بنانے کیلئے جتنا وہ چاہتے ہیں کیلئے کافی اختیارات دیتے ہیں،یہ اضافی قانونی اخراجات کے ساتھ اطاعت اک ڈراؤنا خواب بننے جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یورپی کمیشن کی ہدایات سے توقع ہے کہ جلد ہی مزید وضاحت فراہم کرنی چاہئے۔

کمپنیوں کے تحفظ کیلئے یورپی یونین کی دیگر تجاویز یورپی انویسٹمنٹ بینک جو اپنے مشکلات کا خود شکار ہے جیسے اداروں کے ذریعے انہیں ڈالر کے بغیر عرفی مالیاتی لائنز کی پیشکش کرنا ہے۔

ای آئی بی کے صدر ورنر ہوئیر نے گزشتہ ہفتے کہا کہ یہ بینک کے کاروباری ماڈل کا خطرہ کیلئے خطرہ ہوگا اگر اس نے ایران میں فعال کردار ادا کیا۔

یورپی سفارتکاروں کو امید ہے کہ وہ دیگر شعبوں میں ابھی بھی پیشرفت کرسکتے ہیں جیسے تہران کو دو طرفہ مالیاتی لائنز فراہم کرنا اور تیل کیلئے ایران کے مرکزی بینک کو براہ راست ادائیگی کرنے کے اقدامات۔امریکا اب بھی اپنے مؤقف کو نرام کرسکتا ہے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں ماہ اشارہ دیا ہے کہ پابندیوں سے بچنے کیلئے واشنگٹن انفرادی طور پر ملک کو درخواست کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔

لیکن اس طرح کی کارروائی کے بغیر،یورپی یونین کے انسداد کے اقدامات کے اثرات کا امکان زیادہ تر علامتی اور ناقابل ناکافی ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ کام کرنے کیلئے بڑے کاروباری اداروں کو قائل کرسکیں۔مسٹر ڈی روٹ نے کہا کہ کوئی بھی اہم یورپی کمپنی خوفزدہ ہوگی کیونکہ امریکا کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔

تازہ ترین