• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالی مشکلات،راولپنڈی میں صفائی کی صورتحال روز بروز ابتر

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)مالی مشکلات اور پنجاب میں کمپنیوں کے مستقبل کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بعد راولپنڈی میں صفائی کی صورتحال دن بدن خرب سے خراب ہوتی جارہی ہےاور بروقت کوڑا نہ اٹھائے جانے کے باعث گلیوں اور محلوں میں بدبو اور تعفن پھیلا ہوا ہے۔پہلے ایک ایک گھنٹے کے بعد کوڑا کنٹینر خالی کئے جاتے تھے۔جبکہ اب کئی کئی گھنٹے کوڑا دان خالی نہیں ہوتے۔کوڑا لفٹنگ والی گاڑیوں کی تعداد بھی کم نظر آرہی ہے۔جبکہ گلی محلوں میں تعینات صفائی عملہ پورا کام پر نظر نہیں آرہاہےجس کی بنیادی وجہ مالی مشکلات بتائی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق الیکشن کے دوران پابندیوں اور فنڈز لیپس ہونے سےمالی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ادائیگیوں کیلئے راولپنڈی ویسٹ منیجمنٹ کمپنی نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کو مراسلہ بھجوایا تھاجس میں درخواست کی گئی تھی کہ فنڈز کی بندش سے کمپنی آپریشن متاثر ہورہے ہیں،البیراک کو بھی ادائیگی نہیں ہورہی ہے۔جو اس کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔مری آپریشن کی بھی البیراک کو ادائیگی کی جانی ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ لوکل گورنمنٹ نے فنڈز جار ی کرنے کیلئے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو تاخیر سے آگاہ کیا جس کے باعث فنڈز لیپس ہوگئےاور جو چیک جاری کئے گئے تھے وہ کیش نہیں ہوئے۔اب نئی صوبائی حکومت کی تشکیل اور کمپنیوں کے حوالے سے نئی پالیسی یا حکمت عملی واضح ہونے تک مالی مسائل کا حل مشکل نظر آرہا ہے۔نگران پنجاب حکومت ویسے بھی پانچ اضلاع میں ویسٹ منیجمنٹ کمپنیوں کو بند کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔ذرائع کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری کی زیر صدارت نگران صوبائی کابینہ نے اپنے تیسرے اجلاس میں غیر فعال اور غیر متحرک سرکاری کمپنیوں کو بند کرنے کی متفقہ طورپر اصولی منظوری دی تھی۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا تھاکہ غیر فعال اور غیر متحرک سرکاری کمپنیوں کو قانونی قواعد و ضوابط کے تحت بند کیا جائے گااور ایسی سرکاری کمپنیاں جنہیں فنڈنگ کی گئی ہے، ان کے مستقبل کے تعین کیلئے محکمہ قانون اور محکمہ خزانہ سے حتمی رائے لی جائےگی ۔جس کی روشنی میں حتمی فیصلہ ہو گا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کےایجنڈے میں پنجاب میں قائم 56کمپنیوں میں سے جو37 غیر فعال کمپنیاں رکھی گئی تھیں ۔ان میں پانچ ویسٹ منیجمنٹ کمپنیاں گوجرانوالہ،سیالکوٹ،فیصل آباد،ملتان اور بہاولپور شامل تھیں۔اس کے علاوہ راولپنڈی،لاہور،فیصل آباد،ساہیوال،گوجرانوالہ،سرگودہا،ملتان،بہاولپور اور ڈی جی خان سمیت نو ڈویژن کی کیٹل مارکیٹس ،لاہور اور فیصل آباد کی پارکنگ کمپنیاں،انرجی سیکٹر میں قائداعظم ہائیڈل پاور کمپنی،پنجاب رینوایبل انرجی کمپنی،پنجاب کول پاور کمپنی،قائداعظم ونڈ پاور کمپنی،پنجاب انٹرٹینمنٹ کمپنی،پنجاب کلچرل اینڈ آوٹ ریچ کمپنی،پنجاب سوشل سیکورٹی ہیلتھ منیجمنٹ کمپنی،کامیاب کمپنی،پنجاب ورکنگ ویمن اینڈونمنٹ فنڈ کمپنی،پنجاب میٹ پراسیس کمپلیکس ،پنجاب ڈیری کارپوریشن،پنجاب سلور لینڈ بائیوٹیکنالوجی کمپنی،پنجاب روڈ انفراسٹرکچر کمپنی،لاہور واٹر اینڈ سینیٹیشن کمپنی،راوی زون ڈویلپمنٹ کمپنی،خصوصی افراد کی بحالی کا فنڈ،ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ کمپنی(ٹی ای وی ٹی سی)،انوائرمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی(ایف آئی ای ڈی ایم سی)،پنجاب انوائرمنٹ اپنڈ ایفیولینٹ ٹریٹمنٹ کمپنی(پی ای ای ٹی سی) اوربورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ پنجاب اور دیگر شامل تھیں۔ادھرسپر یم کورٹ آف پاکستان نے بھی پنجاب میں کمپنیوں کا معاملہ نیب کو بھجوادیا ہے۔
تازہ ترین