چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے چین میں پاکستانی مسافروں کو چھوڑنے پر شاہین ایئر لائنز کے مالک کو منگل کے روز طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہین ایئر کی جانب سے چین میں پاکستانی مسافروں کو چھوڑے جانے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے سول ایوی ایشن کو شاہین ایئر کے جہاز کی اڑان کی حالت سے متعلق رپورٹ ڈیڑھ گھنٹے میں دینے کا حکم دیا۔
اس موقع پر شاہین ایئر کے ریجنل ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ لاہور سے گوانگزو کے لیے صرف شاہین ایئر لائنز کی پروازیں جاتی ہیں جب کہ 29 جولائی کو گوانگزو میں سعودی ایئر لائنز کے علاوہ تمام پروازیں معطل کردی گئی تھیں۔
ریجنل ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ شاہین ایئر لائنز کی پرواز کے لیے 3بجےکی چیک بک دی گئی ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ شاہین ایئر کو پیسے بچانے ہیں تو علیحدہ بات ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے شاہین ایئرلائن کے ریجنل ڈائریکٹر کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کمپنی کے مالک کو منگل کو طلب کرلیا جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ پیر سے پہلے تمام مسافروں کو وطن واپس لایا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے غیرمحفوظ جہاز مسافروں کو لینے کے لیے نہ بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سول ایوی ایشن کی منظوری کے بعد جہاز چین بھیجا جائے گا۔