• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کا مقابلہ کرنے کے لئے مائیک پومپیو منصوبہ بندی چاہتے ہیں

چین کا مقابلہ کرنے کے لئے  مائیک پومپیو منصوبہ بندی چاہتے ہیں

واشنگٹن : کترینہ مینسن، شان ڈونین

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی انتظامیہ کے چین کے 1 ٹریلین ڈالر کی بین الاقوامی انفرا اسٹرکچر کی تحریک کا جواب دینے اور انڈوپیسیفک میں جسے وہ سرمایہ کاری کے نئے دور کے طور پر تعریف کرتے ہیں، کے ذریعے امریکا کے کردار کو فروغ دینے کیلئے منصوبوں پیش کردئیے ہیں۔

تاہم امریکا کے اعلیٰ ترین سفارتکار کے خطاب کے ٹکڑے میں ڈیجیٹل، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں صرف 113 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے عہدکاسب سے ٹھوس عزم پیش کردیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسترد ہونے والے مجموعی منصوبے ابتدائی تجارتی آغاز ورثے میں ملے تھے۔

مائیک پومپیو نے واشنگٹن میں انڈو پیسیفک بزنس فورم کو بتایا کہ یہ فنڈز انڈو پیسیفک میں امن و خوشحالی کیلئے امریکا کے عزم میں نئے دور کی پیشگی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مزید کہا کہ امریکا کے بین الاقوامی اقتصادی مستقبل کا بڑا حصہ خطے میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آنے والے برسوں میں دنیا کے سب سے زیادہ مسابقتی حصہ میں ایک اسٹرٹیجک امریکی سرمایہ کاری ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں امریکی موجودگی کے فروغ کے ذریعے اور بھارت کی متقابل کا کردار ادا کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کے ذریعے چین کے عروج پر مشتمل منصوبوں پر کئی ماہ صرف کئے ۔

لیکن اس نے گزشتہ انتظامیہ کی حکمت عملی کے مرکزی اصولوں میں سے ایک ٹرانس پیسیفک پارٹنر شپ تجارتی معاہدے کو رد کردیا ہے۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن میں آسیان اسٹڈیز سینٹر میں جیف اسمتھ نے کہا کہ انتظامیہ کیا کرنا چاہتی ہے پرغیرملکی شرکات داروں کا مزید وضاحت کی کوشش جاری ہے۔ خطاب مثبت تھا لیکن میں مزید کچھ اور مضبوط دیکھناچاہوں گا۔

امریکی پالیسی سازوں نے علاقائی کھلاڑیوں جیسے فلپائن،ویتنام اور دیگر کو واشنگٹن کے ساتھ تعاون میں آمادہ کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے، جن میں بیجنگ کی جانب سے پیش کردہ سرمایہ کاری کی سطح سے مقابلہ کرنا مشکل ہے۔

خارجہ تعلقات پر کونسل میں جنوبی ایشیا کیلئے سینئر فیلو ایلسا اریس نے کہا کہ میرے خیال میں 113 ملین ڈالر کا فنڈ وہاں کوئی جادو نہیں کرے گا، مقابلے کی سطح کچھ اور ہے، پاکستان کے لئے چین کے 62 ارب ڈالر کے بنیادی ڈھانچے کا عزم بیجنگ کے ایک ٹریلین ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ کی سرمایہ کاری اسکیم کا حصہ ہے۔

مائیک پومپیو نے دلیل دی کہ امریکا کے ٹارنس پیسیفک پاٹنر شپ سے نکلنے کے باوجود گزشتہ دو سال میں تعداد میں 10 فیصد اضافہ کے ساتھ امریکی کمپنیوں کی سنگاپور میں موجودگی مستحکم ہے۔

چین کے بلند شرح سود کے قرض اور فوجی توسیع پسندی کیلئے درپردہ حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امریکی شمولیت سے لوگوں کو جبر یا طاقتور تسلط سے آزاد رکھنے میں مدد ملے گی۔

اسی امریکی چیمبر آف کامرس فورم میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ انڈو پیسیفک میں دو طرفہ تجارتی معاہدوں کاے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

لیکن انتظامیہ نے ابھی تک انفرادی ٹی پی پی (ٹارنس پیسیفک پارٹنرشپ) ممالک کو دوطرفہ تجارتی معاہدوں کی ترغیب دینے کی کوششوں میں ابھی تک کامیاب رہی ہے، جبکہ بقیہ 11 ٹی پی پی ممالک معاہدوں کی توثیق کے عمل کے ساتھ آگے بڑھ چکے ہیں۔

دریں اثنا چین حریف تجارتی معاملات کو حتمی شکل دینے اور اپنی بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو نہ صرف ایشیا پیسفک بلکہ لاطینی امریکا جیسے علاقوں میں ویسع کرنے کیلئے کام کررہا ہے۔

ولبر راس نے کہا کہ یہ نتیجے میں مختصر مدت تک مصیبت برداشت کرسکتا ہے جب سے چین سے مقابلے کیلئے مضبوط امریکی معیشت نے اب اچھا وقت بنالیا ہے ۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بیجنگ کے ساتھ اپنی تجارتی جنگ کے مذاکرات کے ذریعے سمجھوتے تک پہنچنے کی توقع ہے جو امریکا کے کاروبار کیلئے اہم نتائج فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ آخر کار یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے کہ یہ ایک لاکھ سال تک جاری رہے۔

مائیک پومپیو نے ملائیشیا،سنگاپور اور انڈونیشیا سمیت خطے کے دورے کے دوران اس ہفتے کے بعد مزید سلامتی کی امداد کا اعلان کرنے کی وجہ سے ہے۔ 

تازہ ترین