یوم الحاق پاکستان کے موقعے پر انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب ،ریاض کے زیر اہتمام ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی صدارت کلب کے صدر سردار محمد رزاق نے کی جبکہ نظامت کے فرائض تنظیم کے جنرل سیکریٹری وسیم ساجد نے انجام دیئے۔ مہمان خصوصی انجینئر محبوب الرحمان جبکہ اعزازی مہمان خصوصی پاک کشمیر میڈیا فورم سعودی عرب کے صدر حافظ عرفان کٹھانہ تھے۔ محمد عمران سلیم چشتی کی تلاوت قرآن پاک کے بعد ناظم تقریب نے اپنے ابتدائی تعارفی کلمات میں کہا کہ 19جولائی 1947ء کو غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کے زیر صدارت کشمیریوں نے متفقہ طور پر الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کی تھی اور یہ کہ اس اجتماع کا مقصد اسی عہد کی تجدید کرنا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج کشمیر کا ہر شہری پاکستان کاسبز ہلالی پرچم لہرا رہا ہے۔
انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے مرکزی نائب صدر اول حاجی احسان دانش نے کہا کہ پاکستان پر ہر کشمیری جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرے گا ۔ غلام نبی نواب نے کہا کہ آزادی ہر قوم کا پیدائشی حق ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے۔عزازی مہمان خصوصی حافظ عرفان کٹھانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بھی وادی کشمیر کے لوگ 7لاکھ ہندوستانی فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے الحاق پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اپنے صدارتی خطاب میں تقریب کے صدر سردار محمد رزاق خان نے کہا کہ جب پونچھ میں تحریک آزادی کا آغاز ہوا تو تمام کشمیریوں کی ہمدردیاں آزادی کیلئے جنگ کرنے والے حریت پسندو ں کے ساتھ ہوگئیں۔
کشمیر میں ڈوگرہ راج کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگیا۔ اس موقع پر کشمیریوں کی واحد نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس 3حصو ں میں تقسیم ہوگئی۔ پہلا گروپ چوہدری حمید اللہ کے زیر نگرانی آگیا اور یہ کشمیر کی خودمختاری کا حامی تھا۔ دوسرا گروپ میر واعظ کی سرکردگی میں تھا تاہم اس نے حکومت کے زو ردینے پر تحریک سے منہ موڑ لیا۔ تیسرا گروپ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں مصروف عمل رہا۔ سردار ابراہیم نے اپنا گھر خالی کیا۔ جہاں قرارداد الحاق پاکستان منظور ہوئی۔ سردار رزاق نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عمل کرانا چاہئے۔ تقریب کے دیگر مقررین میں سردار محمد ادریس، قاسم حسین شاہ، عدنان ادریس اور سردار ابرار حسین شامل تھے۔ حافظ عرفان کٹھانہ کی دعا پر اجتماع کا اختتام ہوا۔
مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی اکیڈمی کے صدربہجت ایوب نجمی نے کہا ہے کہ پاک و ہند سے آنے والے عازمین، اہم امور کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ بنیادی دینی معلومات نہ ہونے کے سبب اکثر عازمین غلطیاں کر بیٹھتے ہیں ۔ بلادی سےگفتگوکرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امسال اکیڈمی کی جانب سے عازمین حج کو 75 ہزار تحائف جن میں دستی جائے نماز ، عطر کی شیشی ، تغرے ، دینی معلومات پر مبنی کتابچے اور تحائف تقسیم کریں گے ۔ سیوہاروی اکیڈمی کے تحت مکہ مکرمہ میں عازمین کی عمارتوں میں تحائف اور معلوماتی کتابچوں کی تقسیم کا آغاز 5 اگست سے کیا جائے گا ۔ ایک سوال پر بہجت نجمی کا کہنا تھا کہ مقامی اداروں کی جانب سے ان کےساتھ بھر پور تعاون کیا جاتا ہے ۔
پاکستان حج مشن سے درخواست ہے کہ وہ اس فلاحی کام میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ منظم طریقے سے اس فلاحی کام کو انجام دیا جاسکے ۔ تحائف کی تقسیم کے بارے میں بہجت نجمی کا کہنا تھا کہ ہر برس کی طرح امسال بھی تقسیم مقررہ کوٹے کے مطابق کی جائے گی ،جس میں 30 فیصد پاکستان ، 30 فیصدہندوستان اور 40 فیصد دیگر ممالک کے عازمین کا ہو گا ۔ ان کاکہنا تھا کہ سیوہاروی اکیڈمی کے تحت امسال مکہ مکرمہ میں تحائف کی تقسیم کے کام میں 20رضاکار شامل ہو ں گے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔
ہماری کوشش ہو تی ہے کہ یومیہ 5 ہزار افراد میں تحائف تقسیم کر سکیںجس کے لیےروزانہ ہماری ٹیم مکہ مکرمہ جاتی ہے ۔کوشش ہے کہ آئندہ برس سے مدینہ منورہ اور حج ٹرمنل پر بھی عازمین کی خدمت کی جاسکے ۔سیوہاروی اکیڈمی کے تحت عازمین حج کو ابتدائی اور اہم معلومات بھی مہیا کرتے ہیں تاکہ انہیں دوران سفر حج کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ عام طور پر پاک وہند کی خواتین عازمین حج کانچ کی چوڑیاں پہن کر طواف کے لئے آتی ہیں جو رش میں ٹوٹ جاتی ہے جس نے ہاتھ زخمی ہو جاتے ہیں ۔ عازم حج خواتین کانچ کی چوڑیوں سے اجتناب برتیں اور رہائشی عمارتوں میں گیس سیلنڈر استعمال کرتے وقت خصوصی احتیاط کریں ۔ مشاعر مقدسہ کے احترام و تقدس کا ہر طرح سے خیال رکھیں ۔