• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فن اور سیاست ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

پرفارمنگ آرٹس معاشرے کا اہم ترین شعبہ ہے۔ فنکار اپنے فن کے ذریعے معاشرے کو نہ صرف تفریح مہیا کرتے ہیں بلکہ معاشرتی ثقافتی اقدار کے فروغ کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ موجودہ دور میں ذرائع ابلاغ کی ترقی اور تنوع نے فنکاروں کی معاشرتی اہمیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ فنکار محض اپنے شعبہ میں کام کرنے تک محدود نہیں رہے۔ فنکار معاشرتی سرگرمیوں اور ان کے ذریعے سے وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں کا نہ صرف اہم حصہ بلکہ محرک بن چکے ہیں۔ فنکاروں کی بڑھتی ہوئی معاشرتی، معاشی اور ثقافتی اہمیت نے ان کو سلیبرٹی کا درجہ دے دیا ہے۔ فنکار رائے عامہ کو متحرک، اثر انداز اور ہموار کرنے کے لیے اہم ذریعہ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ انسانی معاشروں کی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں میڈیا کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔ میڈیا کے اس کردار نے فنکاروں کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ ہمیں فنکار زندگی کے قریباً تمام شعبہ جات میں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ سیاست بھی ایک ایسا سماجی شعبہ ہے جس میں فنکاروں نے اپنا نام اور مقام بنایا ہے، اگر دنیا بھر کے فلمی مراکز کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ فلم سے وابستہ اداکار اور اداکارائیں ہمیشہ ہی سیاست کے میدان میں متحرک رہے ہیں۔ فلم کے علاوہ ٹی وی، تھیٹر اور فن موسیقی سے وابستہ فنکاروں نے بھی سیاست کے میدان میں خاطر خواہ کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

موجودہ دور میں فنکاروں کی شمولیت انتخابی اور سیاسی مہم کا اہم ترین جزو ہے۔ فنکار نہ صرف خود سیاسی عمل میں بھر پور حصہ لیتے ہیں بلکہ اپنے پسندیدہ سیاسی رہنمائوں اور امیدواروں کی بھر پور تائید بھی کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی موجودگی نے فنکاروں کے لیے سیاسی عمل میں شمولیت اور شرکت مزید آسان بنا دی ہے۔ دنیا بھر میں فنکار اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے سے سیاسی امیدواروں کی حمایت میں پوسٹس، ٹویٹس، تصاویر اور وڈیوز شئیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ فنکار اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں اور جلسوں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں گلوکار اپنے پسندیدہ سیاسی امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کی مہم کے لیے سیاسی نغمات بھی ریکارڈ کراتے ہیں۔ سیاست میں فنکاروں کی کامیابیوں کی فہرست طویل ہے۔ فنکار صدر، وزیراعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ، وزیر اور رکن پارلیمنٹ بھی بنے ہیں۔ یہ کامیابیاں ہمیں دنیا کے مختلف ممالک میں دکھائی دیتی ہیں۔ پاکستان میں بھی سیاست کے میدان میں متحرک فنکاروں کی فہرست کافی طویل ہے۔ موجودہ سیاسی حالات میں کئی فنکار اور گلوکار خاصے سرگرم ہیں۔

فن اور سیاست ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

گلوکار جواد احمد نے اپنی نئی سیاسی جماعت پاکستان برابری پارٹی کی بنیاد رکھی ہے۔ جواد احمد25جولائی کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح گلوکار ابرارالحق بھی سیاست میں خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں اور نارووال سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔ معروف اداکار ایوب کھوسہ پاکستان پیپلز پارٹی میں خاصے متحرک ہیں، اگر ماضی کی بات کی جائے تو اداکارہ کنول رکن پنجاب اسمبلی اور اداکار و میزبان طارق عزیز قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ دونوں نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے سیاست میں حصہ لیا۔ 

ماضی میں اداکار محمد علی اور مصطفیٰ قریشی بھی سیاست میں خاصے متحرک رہے ہیں، اگر گلوکاروں کی بات کی جائے تو قریباً تمام مقبول گلوکار مختلف سیاسی جماعتوں کے لیے نغمات کی ریکارڈنگ میں مصروف ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہالی ووڈ کے فنکاروں نے سیاست کے میدان میں بھی سب سے زیادہ کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ امریکہ کے چالیسویں صدر بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے رونلڈ ریگن امریکی فلموں کے کامیاب ہیرو تھے۔ رونلڈ ریگن20 جنوری 1981 سے20جنوری 1989 تک امریکہ کے صدر رہے۔ اس سے قبل ریگن1967 سے 1975تک ریاست کیلیفورنیا کے33ویں گورنر کے عہدے پر فائز رہے۔ ریگن نے سیاسی میدان میں کامیابیاں رپبلکن پارٹی کی سپورٹ سے حاصل کیں۔ ریگن نے کچھ عرصہ ڈیموکریٹک پارٹی میں بھی شمولیت اختیار کیے رکھی۔ ریگن کو اپنے سیاسی کیرئیر میں کنزرویٹو خیالات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ ریگن نے اقتصادی اصلاحات کیں اور امریکی معیشت کو استحکام دینے کے لیے اقدامات کیے۔

فن اور سیاست ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

ریگن کی صدارت کے دوران سب سے بڑا چیلنج سرد جنگ تھا۔ ریگن نے صدر رچڑڈ نکسن کی پالیسی کے برخلاف امریکی فوجی طاقت کو سوویت یونین کی طاقت کو روکنے کے لیے استعمال کیا۔ ریگن نے اپنے فنی سفر کے دوران فلموں کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی کے لیے بھی کام کیا۔ ریگن نے بطور اداکار اسی سے زائد فلموں، ٹی وی سیریز اور تھیٹر ڈراموں میں کام کیا۔ ہالی ووڈ کی ایکشن فلموں کے مشہور ہیرو آرنلڈ شواز نیگر 2003 سے2011 تک ریاست کیلیفورنیا کے گورنر رہے۔ آرنلڈ کو رپبلیکن پارٹی کی تائید حاصل تھی۔ آرنلڈ کا سیاسی سفر تنازعات کی زد میں بھی رہا۔ علاوہ ازیں امریکی کانگرس کے رکن بین جونز، سینیٹر ال فرینکن، سینیٹر سٹیفن پیس، سینٹر شیلا کوہل، گورنر کنیکٹیکٹ جان ڈیوس لوج، سینٹر جارج مرفی سمیت کئی اداکار امریکی سیاست کے میدان میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔

فن اور سیاست ہمیشہ ساتھ رہے ہیں

بالی ووڈ کے اداکار اور اداکارائیں بھی سیاست کے میدان میں خاصے سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ جیا للیتا ہندوستانی سیاست میں سب سے کامیاب اداکارہ ہیں۔جیا للیتا2015سے 2016تک ریاست تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ بھی رہیں۔ اس طرح فنی میدان میں بھی جیا للیتا تیلگو فلموں کی کامیاب ہیروئن تھی۔ فلموں میں اداکاری پر جیا للیتا کو کئی ایوارڈز بھی ملے۔ اسی طرح این ٹی رائو 1983 سے 1984تک ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ رہے۔ این ٹی رائو مدراسی سینما کا ایک معروف نام ہے۔ بالی وڈ کے کئی ستارے ہندوستانی پارلیمنٹ کے رکن بھی رہے ہیں۔ ان میں امیتابھ بچن، جیا بچن، راج ببر، ہیما مالنی، شترو گن سنہا، جاوید جعفری، گو وندا، کرن کھیر، متھن چکر وتی، موہن بابو، پریش راول، سنیل دت، شبانہ اعظمی، ونود کھنہ اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔ 

اس طرح پولینڈ کے صدر لیک کیسنی زسکی اور منیلا کے صدر جوزف ایسترادا بھی اداکاری کے میدان میں نام بنا چکے ہیں۔ فلپائن کی سیاست میں اداکاروں کی ایک بڑی تعداد متحرک رہی ہے۔تھائی لینڈ، رشیا، ارجنٹائن، برازیل، کینیڈا، جرمنی، اٹلی، میکسیکو، نیدرلینڈ، پولینڈ اور برطانیہ وہ ممالک ہیں جہاں پر سیاست میں اداکاروں نے اپنی صلاحیتوں اور محنت کے بل بوتے پر خاصا نام کمایا اور اپنی شناخت بنائی۔

تازہ ترین
تازہ ترین