سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وائس باکس کینسر کی ابتدائی علامات مریض کی آواز سن کر معلوم کی جا سکتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی مدد سے آواز اور لہجے میں معمولی سی تبدیلیوں کو استعمال کرتے ہوئے ان میں لیژنز کا پتہ لگایا گیا جنہیں وائس باکس کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
محققین کا گمان ہے کہ مصنوعی ذہانت کو تربیت دی جاسکتی ہے کہ وہ چند برسوں کے دوران آواز میں تبدیلیوں کا پتہ چلائے۔ برطانیہ میں ہر سال وائس باکس کینسر کے 2 ہزار نئے مریضوں کا اضافہ ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا تین ہفتے سے زیادہ عرصے تک آواز بھاری یا بیٹھ جانے کی شکایت ایک اہم علامت ہو سکتی ہے اور ایسی صورت میں جنرل پریکٹیشنر ڈاکٹر سے چیک کروانا چاہیے۔
محققین کے مطابق تشخیص کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال ان تکلیف دہ ٹیسٹوں کا خاتمہ کر سکتا ہے جو اس وقت استعمال ہوتے ہیں، جیسے بایوپسی یا ناسینڈو اسکوپی، جس میں ایک باریک نلی جس پر ویڈیو کیمرہ لگا ہوتا ہے، ناک کے ذریعے حلق کے پچھلے حصے تک ڈالی جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔