• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کا انتخاب ہو گیا، پی ٹی آئی کے نامزد کر دہ اسد قیصر 176ووٹ لے کر اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو گئے ہیں، انہوں نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی حلف اٹھا لیا۔

ایاز صادق نے اسد قیصر کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے لئے330 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں سے 8 ووٹ مسترد ہوئے، اسد قیصر نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ خورشید شاہ 146 ووٹ حاصل کیے۔


اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لئے ووٹنگ تقریباً 3گھنٹے جاری رہی،تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر اور پیپلز پارٹی و ہم خیال جماعتوں کے امیدوار خورشید شاہ میں کانٹے دار مقابلہ ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ،اسد قیصر، خورشید شاہ اور موجودہ اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے اسپیکر کے انتخاب میں حصہ لیتے ہوئے ووٹ کاسٹ کیا۔

عمران خان اسپیکر کے لیے ووٹ ڈالنے آئے تو ان کےپاس ووٹ ڈالنے کیلئے شناختی کارڈ نہیں تھا، جس پر عمران خان نے اسپیکرایاز صادق سے اجازت طلب کی۔

پولنگ ایجنٹس کی رضامندی سے چیئرمین تحریک انصاف کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی، عمران خان نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اسپیکر سے ہاتھ نہیں ملایا، سر کے اشارے سے سلام دعا ہوئی۔

حلف برداری کے دوران اپوزیشن کا احتجاج

اسد قیصر کے حلف اٹھانے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے شدید احتجاج کیا اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی تصاویر والے پوسٹرز اٹھا کر اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے

لیگی اراکین نے اس موقع پر 'ووٹ کو عزت دو' کے نعرے بھی لگائے۔

اس دوران   پیپلزپارٹی کے ارکان خاموش رہے۔اس دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے باعث ایوان میں نہیں آئے تھے تاہم وہ تاخیر سے قومی اسمبلی آئے انہوں نے کالی پٹی باندھ کر ایوان میں شرکت کی اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

اجلاس شروع ہوا تو کسی وجہ سے13 اگست کو حلف نہ اٹھا پانے والے 5منتخب اراکین قومی اسمبلی نے آج حلف اٹھایا، اسپیکر ایاز صادق نے ان سے حلف لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے ایوان میں ووٹنگ شروع ہوئی تو حروف تہجی کے مطابق باری باری ارکان کے نام سے بلایا گیا، اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کا نام سب سے پہلے لیاگیا تھا تاہم وہ ایوان میں موجود نہیں تھے اس لیے پیپلزپارٹی کے عابد بھیو نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

ووٹنگ سے قبل اسپیکر نے بیلٹ باکس دکھانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کہیں اس میں ہاتھ لگاکر دیکھیں، کہیں کچھ پہلے سے تو نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیلٹ باکس پر پین کی بجائے مہر کا استعمال کیا جائے۔

اسپیکرایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں، مہر اور پیڈ فراہم کیے جائیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹاس ہم نےجیتا ہے، پچ اچھی ہے، میچ بھی اچھا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نئی اسمبلی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے جو بھی مسائل ہیں وہ پارلیمنٹ میں ہی حل ہوسکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے لیے اسپیکر کے امیدوار اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

ایوان آمد کے موقع پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار سید خورشید شاہ کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زندگی کا اہم ترین الیکشن لڑ رہا ہوں، انتہائی پر امید ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کسی ایک جماعت کا نہیں، ہاؤس کا کسٹوڈین ہوتا ہے، مجھے اللہ تعالیٰ سے پوری امید ہے، وہ ضرور کامیابی دیں گے، میری کامیابی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی فتح ہوگی۔

اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے انتخاب ہوگا جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ قاسم سوری اور متحدہ اپوزیشن کے اسعد محمود کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ اسپیکر سردار ایاز صادق نئے اسپیکر کے انتخاب تک اجلاس کی صدارت کریں گے، نئے اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اجلاس کی صدارت سنبھال لیں گے۔

تازہ ترین