سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نےکہا ہے کہ پاکستان سے باہر کوئی منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد اور کوئی بینک اکاونٹ نہیں ہے۔
سابق صدر زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نےاین آر او کیس میں ایک صفحے پر مشتمل بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ،مقدمے کی سماعت کل ہوگی۔
بیان میں حلفی میں ان کا کہنا تھا کہ ’حلفیہ کہتا ہوں کہ پاکستان سے باہر میری کوئی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد نہیں اورنہ ہی پاکستان سے باہر میرا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے‘اور بیان حلفی میں جو بات کی ہے اس پر قائم ہوں۔
دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ 29 اگست کو این آر او مقدمے کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ لائرز فاؤنڈیشن فار جسٹس کے صدر فیروز شاہ گیلانی نے رواں سال سپریم کورٹ میں سابق صدور زرداری اور پرویز مشرف کے خلاف این آر او کے ذریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ غیر قانونی طریقے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے جس کے حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں پہلے سے ہی فیصلے موجود ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا اور این آر او کا اعلان کیا جس کا زرداری و دیگر سیاست دانوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا تھا ۔
عدالت عظمیٰ کے 7 جولائی 2012 کے فیصلے کے بعد زرداری سمیت این آر او سے مستفید ہونے والے 8 ہزار 5 سو افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے تھے۔
زرداری نے 26 جون 2018 کو سپریم کورٹ میں مقدمے کے حوالے سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا تھا کہ این آر او کو قانون بنانے میں میرا کوئی کردار نہیں اور 2007 میں این آراو کے تحت مقدمات واپس لینے کی اجازت دی گئی تھی تاہم جب عدالت نے این آر او کو کالعدم قرار دیا تو واپس لیے گئے مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے جس کے بعد فوجداری مقدمات میں عدالتوں کا سامنا کیا اور رہائی ملی۔
زرداری نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا کہ ان پرخزانے کولوٹنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام اب تک ثابت نہ ہوسکاہے۔