کراچی (ٹی وی رپورٹ)سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے فیصلوں میں کوئی سرپرائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمٰن کا صدارتی امیدوار بننا ہمارے لئے بڑا سرپرائز تھا،آصف زرداری نے صدر کا امیدوار بننے سے منع کردیا ،وزیراعظم کے امیدوار کیلئے شہبازشریف کا نام ن لیگ نے نہیں ہم نے دیا تھا، صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کیلئے پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار تھا، یہ بات ضرورہوئی تھی کہ اگر ن لیگ اعتزاز احسن کے نام پر مان جائے تو چیئرمین سینیٹ کیلئے ن لیگ کے نام پر پیپلزپارٹی اتفاق کرلے گی مگر میں نے کہا کہ سیاست میں ٹریڈ اچھی نہیں ہوتی، مولانا فضل الرحمٰن منجھے ہوئے سیاستدان ہیں مگر اس مرتبہ انہوں نے مایوس کیا ہے، فواد چوہدری کی طرف سے اعتزاز احسن کا نام تجویز کرنے کی بات پرانی ہوگئی، فواد چوہدری اگر تردید کررہے ہیں تو ان سے کیا بات کی جائے۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان محمد جنید سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر ،سینئر تجزیہ کار منیب فاروق،ن لیگ کے رہنما جاوید عباسی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان سے بھی گفتگو کی گئی۔حماد اظہر نے کہا کہ تحریک انصاف بہت مثبت کام کررہی ہے لیکن ہماری چھوٹی غلطیوں پر فوکس کیا جارہا ہے، وزیراعظم کی چیئرمین نیب سے ملاقات نیب کو مزید مضبوط اوربااختیار بنانے کیلئے ہوئی ۔جاوید عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف کا دعویٰ تھا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومت میں جو ہوا وہ ان کی حکومت میں نہیں ہوگا، مدینہ کی ریاست کا دعویٰ کرنے والے عمران خان نے اپنے ساتھیوں کیلئے کوئی اخلاقی معیار مقرر نہیں کیا، ن لیگ نے نہیں پی ٹی آئی اور عمران خان نے اپنے لیے معیارات طے کیے تھے۔زاہد خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کو وزیراعظم سے ملاقات نہیں کرنی چاہئے تھی،اس ملاقات سے چیئرمین نیب پر جانبداری کا الزام لگ سکتا ہے، نیب چیئرمین کا اس وزیراعظم سے ملنا مناسب نہیں جس کیخلاف خود نیب کاکیس ہے ، پرویز مشرف نے اپنے مخالفین کیلئے نیب کا ادارہ بنایا تھا، نیب زدہ اور نیب زادے دونوں طرح کے لوگ موجود ہیں۔منیب فاروق نے کہا کہ فیاض الحسن چوہان کی وجہ سے پی ٹی آئی کی ساکھ متاثر ہوگیڈی پی او پاک پتن کے معاملہ پر پنجاب حکومت کی پوزیشن بہت کمزور ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فیصلوں میں کوئی سرپرائز نہیں ہے، پاکستان میں جمہوری نظام چلتے رہنا اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنا چاہئے، جس ملک میں جمہوریت ادارے چلتے رہتے ہیں وہ ملک ترقی کرتا ہے، صدر، سینیٹ اور پارلیمنٹ مل کر مکمل پارلیمنٹ بنتی ہے، پیپلز پارٹی کی کوشش رہی ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر سیاست کی جائے، ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ میں رہ کرا حتجاج کیا جائے۔