سکھر (بیورو رپورٹ) شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، مرد و خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد تپتی دھوپ میں پانی کی تلاش میں دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر لانے پر مجبورہیں۔ پرانا سکھر قریشی گوٹھ کے علاقہ مکینوں نے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے پینے کے پانی کے بحران کے خلاف ہاتھوں میں خالی برتن اٹھائے احتجاجی مظاہرہ کیا اور میونسپل کارپوریشن کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ تحریک انصاف کے ضلعی صدر مبین احمد جتوئی نے کہا کہ میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ، ڈپٹی میئر طارق چوہان اور واٹر ورکس انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی ، ناقص منصوبہ بندی کے باعث سکھر شہر کی 80فیصد آباد پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، متاثرہ علاقوں نیوپنڈ، پرانا سکھر، گولیمار، ملٹری روڈ، گوم گودی، بشیر آباد، واریتڑ، ریجنٹ کالونی، تھرمل کالونی، نواں گوٹھ، چونا بھٹہ، اسلام کالونی، مغل کالونی، جناح چوک، مشن روڈ ودیگر علاقہ مکین پانی کی عدم فراہمی کے باعث سخت گرمی میں شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ علاقہ مکین دور دراز علاقوں سے پانی بھرنے اور رقم کے عیوض پانی خریدنے پر مجبور بنے ہوئے ہیں، لیکن نا اہل میونسپل کارپوریشن کا میئر اور ان کی ٹیم شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی میں ناکام ثابت ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم بھی کئی مرتبہ سکھر کے دورے کر چکے ہیں، ان دوروں کے دوران متعلقہ افسران پر برہمی کا اظہار بھی کر چکے ہیں لیکن میونسپل کارپوریشن ، میئر اورمتعلقہ افسران شہریوں کو پانی فراہم کرنے میں سست روی کا شکار ہیں، سخت گرمی کے باوجود شہریوں کو پینے کا پانی فراہم نہ کرنے کے باعث شہر کی عوام اب پیپلزپارٹی کی حکومت اور ان کے منتخب نمائندوں سے بیزار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ گزشتہ 30سالوں سے حل نہ ہو سکا ہے جبکہ حکومت نے 30سالوں کے دوران ضلعی انتظامیہ کو اربوں روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں لیکن ان فنڈز کو کہاں استعمال کیا گیا ہے اس کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ اگر ملنے والے فنڈزخرچ کئے جاتے تو آج سکھر کے شہری پینے کے صاف پانی کو نہیں ترستے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ سکھر کے شہریوں پر ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے پانی فراہمی کے نام پر ملنے والے اربوں روپے کے فنڈز کی کمیشن بنا کر انکوائری کرائی جائے اور ملوث افسران و سابقہ منتخب نمائندگان سمیت جو بھی ملوث ہوں ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ عوام سے انتقامی کارروائی بند کی جائے اور اگر شہریوں کو پانی فراہم نہ کیا گیا تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔