• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم قائداعظم کے وژن سے ہٹ گئے، ماضی کے چند عدالتی فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا، چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم قائد اعظم کے وژن سے ہٹ گئے ہیں، ماضی کے چند عدالتی فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا، ججوں کی تضحیک کی جاسکتی ہے نہ زیر سماعت مقدموں پر تبصرے، میڈیا فیصلوں پر تنقید کرسکتا ہے، بری حکمرانی اور ناانصافی معاشرے میں سرایت کرگئی، غیر سنجیدہ مقدمہ بازی عدالت کے بوجھ میں بے حد اضافہ کرتی ہے، زیر التوا مقدمات نمٹانے میں التوا اور تاخیری حربے بھی رکاوٹ ہیں اور فراہمی انصاف کیلئے زہر قاتل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نئے عدالتی سال کے موقع پرسپریم کورٹ آف پاکستان میں فل کورٹ تقریب منعقد ہوئی جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز،اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلزشریک ہوئے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نئے عدالتی سال کی فل کورٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قائد اعظم کے تصورات سے ہٹ گیا، بری حکمرانی اور ناانصافی معاشرے میں سرایت کرگئی ، بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے عدالت نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ۔ نئے عدالتی سال میں ہمیں اہداف بلند رکھنے ہیں، گذشتہ سال کئی قومی اور انسانی نوعیت کے مقدمات سنے گئے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام ڈیمز کی تعمیر پر حکومتی توجہ دلانا تھا، عوام کے پر جوش ردعمل پر شکر گزار ہیں، سپریم کورٹ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرتی ہے، ہمیں فراہمی انصاف کیلئے نظام کی خرابیوں کو دور کرنا ہوگا، 37 ہزار زیر التوا مقدمات میں سے 19 ہزار کے فیصلے کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور محافظ آئین ،آئینی اور بنیادی انسانی حقوق پر فرض نبھانے کی کوشش کی، عوامی نوعیت کے معاملات میں غیر ملکی اکائونٹس دہری شہریت شامل ہیں، کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے قتل کے کیس شامل ہیں جبکہ ہسپتالوں میں ناقص سہولیات کی فراہمی اور کٹاس راج مندر کا معاملہ شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل ،لاکالجز کی اصلاحات ،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق پر اقدامات شامل ہیں، گذشتہ سال کے آغاز پر 37 ہزار کیسز فیصلہ طلب تھے اور 9 ہزار کیسوں کے فیصلے کیے گئے ، فیصلے5سال کے دوران کیس حل کرنے کا سب سے زیادہ تناسب ہے، بقایا کیسز کی بڑی وجہ غیر ضروری التوا، جھوٹے مقدمے ہیں، غیر سنجیدہ مقدمہ بازی عدالت کے بوجھ میں بے حد اضافہ کرتی ہے، زیر التوا مقدمات نمٹانے میں التوا اور تاخیری حربے بھی رکاوٹ ہیں اور فراہمی انصاف کیلئے زہر قاتل ہیں ۔

تازہ ترین