ہمارے غیر ملکی نمائندے سے
نیوزی لینڈ نے بیشتر غیر ملکی شہریوں کے مکان خریدنے پر پابندی عائد کردی ہے، نیوزی لینڈ مکانوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قابو کرنے کی کوششوں میں ہے۔
اس سے قبل ہائوسنگ مارکیٹ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لئے اوپن تھی لیکن بدھ کو نیوزی لینڈ حکومت نے ایک قانون کی منظوری دیدی جس کے تحت صرف نیوزی لینڈ میں صرف مقامی شہریوں کو مکان خریدنے کی اجازت ہوگی۔
حالیہ برسوں کے دوران سیلیکون ویلی اور کئی دیگر ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دولت کی افسانوی کہانیاں سامنے آئی ہیں جو نیوزی لینڈ کے دور دراز علاقوں میں دلکش اور زرعی زمینوں کی خریداریاں کررہے ہیں، ان پرفضاء اور دلکش مقامات کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ انتہائی پرسکون اور دنیا کی پریشانیوں سے بالکل آزاد ہیں۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ چینی خریدار آکلینڈ کے دور دراز علاقوں میں مقامی شہریوں کے مقابلے میں زیادہ بولیاں لگا کر خریداریاں کررہے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق نیوزی لینڈ میں تین فیصد مکانات غیر ملکیوں کو فروخت کئے جارہے ہیں تاہم کوئنزٹائون کے دلکش خطے اور وسطی آکلینڈ میں یہ غیر ملکیوں کی جانب سے مکانوں کی خریداریاں 5 فیصد سے لیکر 22 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ڈائریکٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیوزی لینڈ کو منانے کی کوشش کی ہے کہ وہ غیر ملکیوں پر مکانوں کی خریداری کی پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں، آئی ایم ایف کے مطابق اس پابندی سے مکانوں کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تاہم کیوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مکانوں کی قیمتیوں میں اضافے کے ذمہ دار غیر ملکی ہیں اور صرف سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کب تک ہوگا۔ نئے قانون کے زریعے لبرل کے زیر قیادت نئی حکومت کا الیکشن مہم میں کیا گیا وعدہ پورا کردیا گیا ہے جو گزشتہ ماہ وجود میں آئی تھی۔
نئی پابندی میں کچھ لوگوں کے لئے استثنیٰ بھی موجود ہے۔ ایسے غیر ملکی جنھیں نیوزی لینڈ میں شہریت کا درجہ دیا گیا ہے وہ مکان خرید سکیں گے جیسا کہ آسٹریلیا اور سنگاپور میں رہائش پذیر غیر ملکیوں کو حاصل ہے، یہ فری ٹریڈ معاہدوں کے مرہون منت ہے۔
اس نئے قانون سے ایسے غیر ملکی جو پہلے سے ہی مکان خرید چکے ہیں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اسی طرح سمندر پار خریدار بڑے بلاکس اور ہوٹلز میں محدود سرمایہ کرسکیں گے۔
وزیرخزانہ کے معاون ڈیوڈ پارکر کا کہنا ہے کہ ہم عظیم نیوزی لینڈ کے اس خواب کو یقینی بنانے کے لئے ایک قدم اور آگے جارہے ہیں جس کے تحت ہر شہری کا گھر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کے رہائشیوں کا حق ہے کہ وہ مناسب قیمتوں پر خریداری کریں۔
پارکر کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کا خیال ہے کہ دولت مند غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ زیادہ بولیاں لگا کر نیوزی لینڈ کے شہریوں کی حق تلفی کریں۔‘‘’’خوبصورت جھیل ہو یا ساحل سمندر، یا پھر دور دراز علاقوں میں کوئی مکان ہو، نیا قانون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ نیوزی لینڈ میں مکانوں کی مارکیٹ کا تعین غیر ملکی مارکیٹ کے بجائے ملک کے اندر ہی ہو۔‘‘
حزب اختلاف کے رکن اسمبلی جودیتھ کولنز کا کہنا ہے کہ اس قانون کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
کولنز کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے اس بل کی مخالفت کی کیوں کہ ہمارے خیال میں یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔‘‘ ’’درحقیقت یہ نئی متوقع حکومت کی چند پالیسیوں کے دفاع سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔‘‘
اگر چہ گزشتہ برس رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ میں کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم آکلینڈ میں مکانوں کی آسمانوں سے باتیں کرتی ہوئی قیمتیں نیوزی لینڈ کے شہریوں کے لئے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ لوگوں کی آمدن کے مقابلے میں اس وقت بھی آکلینڈ میں گھروں کی قیمتیں پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
بدھ کے روز رئیل اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے نیوزی لینڈ کے حوالے سے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق آکلینڈ میں ایک گھر کی قیمت 5 لاکھ 47 ہزار ڈالر ہے جبکہ نیوزی لینڈ کے دیگر شہروں میں مکان کی قیمت 3 لاکھ 61 ہزار ڈالر ہے۔