• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور کراچی موٹروے کے سکھر ملتان سیکشن کو مئی میں کھول دیا جائے گا

اسلام آباد(اے پی پی)پشاور کراچی موٹروے کے سکھر ملتان سیکشن کو آئندہ سال مئی میں ٹریفک کے لئے کھول دیا جائے گا۔ یہ منصوبہ 4 اگست 2019ءکو مکمل ہونا تھا تاہم اب یہ شیڈول سے دو ماہ قبل ٹریفک کے لئے کھول دیا جائے گا۔ یہ بات منصوبے کے جنرل منیجر ارباب علی نے صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اس منصوبے کا 69 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ سیکشن 392 کلومیٹر طویل ہے جن میں سڑک کی کارپٹنگ اور کلورٹس تقریباً 99 فیصد مکمل ہو چکے ہیں۔ اب تک پلوں کی تعمیر تقریباً مکمل ہو گئی ہے جبکہ تارکول بچھانے کا کام بھی پوری رفتار سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیکشن چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ تھا۔ رواں سال 26 مئی کو ملتان شجاع آباد سیکشن کے 33 کلومیٹر حصے کا افتتاح سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا تھا، تاہم نامکمل کام کی وجہ سے اسے ٹریفک کے لئے نہ کھولا جا سکا۔ اس سیکشن کو آئندہ سال مارچ میں کھول دیا جائے گا۔ پشاور کراچی موٹروے 1192 کلومیٹر طویل ہے۔ سکھر ملتان سیکشن پر 120 کلومیٹر کی رفتار سے سفر کیا جا سکے گا۔ یہ چھ لین پر مشتمل موٹروے ہے جس پر تعمیراتی لاگت 2.879 ارب ڈالر آئے گی جن میں 180 ملین ڈالر کی ٹیکس استثنیٰ شامل نہیں ہے۔ چین کے ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف چائنہ نے اس منصوبے کے لئے فنڈز مہیا کئے ہیں جبکہ چین کی چائنہ سٹیٹ کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ اس کی تعمیر کی ذمہ دار ہے۔ اس منصوبے کا افتتاح 5 اگست 2016ءکو ہوا تھا۔ اس موقع پر چائنہ سٹیٹ کنسٹرکشن کمپنی کے لمیٹڈ کے سی ای او زونگ نے صحافیوں کو بتایا کہ زیادہ تر چینی فنڈنگ آسان قرضے ہیں جن پر مارک اپ کی شرح 2.2 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں 101 پل، 1503 سٹرکچر، 11 انٹرچینجز، چھ سروس ایریا، پانچ آرام گاہیں اور 22 ٹول پلازے شامل ہیں۔ تمام منصوبوں کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ہر ایک کی طوالت 54 سے 59 کلومیٹر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر روزگار کے لئے پاکستان کے عوام کو ترجیح دی گئی ہے اور اس وقت 15.6 مزدور کے بدلے میں ایک چینی عملہ موجود ہے۔ اس وقت اس منصوبے میں 23 ہزار پاکستانی اور 1500 چینی ورکر کام کر رہے ہیں۔ منصوبے کے سیکورٹی انچارج میجر قیصر نے بتایا کہ چینی سفارتخانہ حکومت پاکستان اور پاک فوج کی مضبوط حمایت و تعاون کے نتیجہ میں اس منصوبے کی حفاظت کے لئے چار ہزار ایک سو سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کو فول پروف سیکورٹی دینے کے نتیجہ میں اب تک اس میگا پراجیکٹ کے کسی بھی منصوبے میں ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح کے منصوبوں جیسے کنویں کھودنے، نہریں بنانے اور سکولوں کے لئے ڈونیشن کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ پراجیکٹ کے ساتھ واقعہ علاقوں میں 78.5 کلومیٹر طویل سڑکیں، 20 پل، 54 کنویں اور 300 کینال بنائے گئے ہیں۔
تازہ ترین