کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر)ایس ایس پی ٹریفک کوئٹہ نذیر احمد کرد نے کہاہے کہ بڑھتی ہوئی ٹریفک اور رکشوں کے رش کو کم کرنے کیلئے کوئٹہ کو چار زون میں تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کےتحت رکشے ان زون تک محدود کیا جائے گا ۔ابتدائی طور پر تعینات 9سارجنٹ کو الیکٹرانک چالان سے متعلق آلات فراہم کئے گئے اور بعدازاں اس نئے سسٹم کو توسیع دیکر کوئٹہ سے مینول چالان سسٹم ختم کرکے ای چالانسسٹم رائج کیا جائے گا اس سسٹم کے ذریعے ٹریفک وائلیشن کا ڈیٹابیس مرتب کرنے میں مدد ملے گی قانون سے کوئی بالا تر نہیں ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے پر صوبائی وزراء ،ارکان اسمبلی ،قبائلی عمائدین کے بھی چالان کئے گئے ہیں ۔ رواں سال میں اب تک ایک کروڑ 90لاکھ 5ہزار روپےچالان کی مد میں جرمانہ کیا گیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈی ایس پی شبانہ حبیب ٗ ڈی ایس پی سریاب شیر محمد کاکڑ ٗ ڈی ایس پی خالد سیف اللہ اور انسپکٹر زبیر احمد بھی موجود تھے ایس ایس پی نے کہا کہ ہم 641آفیسران اور نوجوانوں کی محدود نفری کے باوجود ٹریفک کی روانی کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں ٹریفک پولیس کے بنیادوں مسائل گزشتہ ادوار کی طرح آج بھی اپنی قدآور حالت میں موجود ہیں ٹریفک انجینئرنگ بیورو اور ٹریفک سگنلز کی عدم موجودگی ، بلڈنگ کوڈ کی مسلسل خلاف ورزیاں ، تنگ سڑکیں، شہر میں پارکنگ پلازوں کی عدم موجودگی اندرون شہر گاڑیوں اور رکشوں کے شورومز، ناجائز تجاوزات، پرانی ٹرانسپورٹ بسیں، رکشوں کا اژدہام اور ماڈرن ٹریفک آلات کی عدم دستیابی کے مسائل قابل ذکر ٹریفک معاملات میں بہتری کے لئے سال رواں میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو بھی ٹریفک معاملات پر بریفنگ دی گئی جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے فوری طور پر احکامات جاری کردئیےاور ٹریفک پولیس نے کوئٹہ شہر کی تمام مصروف سڑوکوں کا سروے کرکے اپنی سفارشات کمشنر کوئٹہ کو بھجوا دی گئیں ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ ان پر مثبت پیش رفت ہوگی انہوں نے کہا کہ مئی2018سے ٹریفک پولیس نے آزمائشی بنیادوں پر الیکٹرونک چالاننگ کا آغاز کردیا ہے ابتدائی طور پر کوئٹہ میں تعینات 9سارجنٹ کو الیکٹرونک چالان سے متعلق آلات فراہم کردےئے گئے بعد ازاں اس سسٹم کو توسیع دے کر پورے کوئٹہ سے مینول چالان سسٹم ختم کرکے ای چالاننگ سسٹم رائج کیا جائیگا اس سسٹم کے ذریعے ٹریفک رولز کیخلاف ورزی کرنیوالوں کا ڈیٹا بیس مرتب کرنے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین سے آگاہی کیلئے ٹریفک پولیس کی طرف سے مختلف تعلیمی اداروں میں ٹریفک قوانین پر تواتر سے لیکچرز بھی دئیے جاتے رہے ہیں تاکہ بنیادی سطح سے عوام میں ٹریفک کے شعور کو اجاگر کیا جاسکیں اس سلسلے میں تمام تعلیمی اداروں کےسربراہان ٹریفک پولیس کو ایک چٹی کے ذریعے دعوت نامہ بھجواسکتے ہیں جس کے بعد ٹریفک پولیس کے ماہرین کو اس متعلقہ ادارہ میں لیکچر کے لئے بھجوایا جائیگا انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کا حوصلہ پست کرنے کے لئے ان رجسٹرڈ، غیر نمونہ نمبر پلیٹ یا بغیر نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں اور کالے شیشے والے گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ٹریفک پولیس نے رواں سال میں خصوصی مہم کے دوران 205ان رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں،194گاڑیاں بند کرکے مزید کارروائی کے لئے چالان متعلقہ عدالت کو بھجوائے گئے علاوہ ازیں 2111گاڑیوں سے کالے شیشے بھی اتارے گئے نیز 12نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بھی پکڑ کر کسٹم حکام کے حوالے کردی گئیں اور اس کے ساتھ ساتھ خطرناک ڈرائیونگ کرنے پر 15181مختلف گاڑیوں ں اور موٹر سائیکلوں کے چالان بھی کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان اور ڈپٹی نسپکٹر جنرل کوئٹہ کی ہدایت پر شہر میں ٹریفک کے نظام کو ٹھیک رکھنے کے لئے عوام الناس کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف اوقات میں جرمانے بھی کئے جاتے رہے ہیں اور مجموعی طور پر جنوری 2018سے ستمبر2018 تک 72841چالانوں کے دوران مجموعی طور پر 1کروڑ 99لاکھ5ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی ٹریفک اور رکشوں کے رش کو کم کرنے کیلئے کوئٹہ کو چار زون میں تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کےتحت رکشے ان زون تک محدود کیا جائے گاایک اور سول پر انہوں نے کہا کہ زرغون روڈ پر یوٹرن کی بندش کے باعث ٹریفک کی روانی ہوئی ہے کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر صوبائی وزراء ،ارکان اسمبلی ،قبائلی عمائدین کے بھی چالان کئے گئے ہیں ۔