راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی نے میونسپل کارپوریشن راولپنڈی،ضلع کونسل انتظامیہ، راولپنڈی و چکلالہ کینٹ کی انتظامیہ کو تجاوزات کے خلاف کارروئی کیلئے ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ جمعہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔سی پی او راولپنڈی کو ہدایت کی گئی ہےکہ تجاوزات کےخلاف آپریشن کرنے والوں کوہر قسم کی سیکورٹی فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ٹریفک پولیس کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ تجاوزات کےخاتمےکے آپریشن کے دوران ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کیلئے مصروف بازاروں،کمرشل سنٹرز اور دیگر علاقوں میں مطلوبہ تعداد میں وارڈنز تعینات کریں۔جمعہ کو راولپنڈی شہر و کینٹ میں تجاوزات،بے ہنگم پارکنگ ،غیر معیاری سپیڈ بریکرز،کیٹ آئیز، نالوں اور نالہ لئی کے رائیٹ آف وے پر تعمیرات اورآبادی کےاندر آئل ٹینکرز ڈپو سمیت دیگر مسائل پر دائر توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے موقع پر میئر راولپنڈی سردار نسیم خان، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عمرجہانگیر،سی پی او عباس احسن،،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شفقت منیر ملک ،سی ای او ضلع کونسل کامران خان،سی او میونسپل کارپوریشن شفقت رضا، راولپنڈی کینٹ کے بلال رشید،چکلالہ کینٹ کے سی ای اواسحاق ملک، وکلاء چوہدری یعقوب،وقار الحق شیخ،راجہ فیصل غنی ، آغا طارق محمود،شازیہ فضلی ڈی ایس پی لیگل پیش ہوئے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شفقت منیر ملک نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نے بتایا ہےکہ راولپنڈی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن 15اکتوبر سے کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔جس پر جسٹس عبادالرحمن لودھی نے پوچھا کہ آپریشن کون سپروائز کرے گا۔منتخب سیاسی نمائندوں کے بس کی بات نہیں ہے۔میئر صاحب جب منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے پہلے بیان میں اپنی ترجیخات بیان کرتے ہوئےکہا تھا کہ تجاوزات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی لیکن انہوں نے اپنے بیان کے180ڈگری الٹ کرکے اپنے قول کی نفی کی۔سیاسی نمائندوں نے تجاوزات کےخاتمے کی بجائے الٹا سرپرستی شروع کردی۔کوئی آفیسر ایکشن کرکے آتا تو شام کو اس کو ہدایت کردی جاتی کہ قبضہ میں لیا گیا مال واپس کردوجس پر میر راولپنڈی سردارنسیم نے موقف اختیار کیا کہ تجاوزات کےخلاف ایکشن پر ان کےخلاف جلوس نکلے۔پولیس فورس نہیں ملی ،اے سیز کو جو مجسٹریٹس کی پاورز دی گئی تھیں وہ واپس لے لی گئیں،میرے پاس سولہ لوڈرز ہیں ان سے کام چلانا مشکل ہوتاہے۔جس پر جسٹس عبادالرحمن لودھی نےکہا کہ ایک سال پہلے تجاوزات کے خلاف جو کچھ ہوا وہ کورٹ آڈرز کی بدولت تھا۔ایک سال حکم امتناعی کے دوران کچھ نہیں ہوا۔بلکہ اس کو غنیمت سمجھ کر کھل کھیلتے رہے۔تجاوزات کی سرپرستی کی گئی۔راجہ بازار کا کیا حال ہےکبھی دیکھ کر آئیں۔جسٹس عبادالرحمن لودھی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کریں منتخب لوگوں کی طرف دیکھنا بھی نہیں یہ لوگ گمراہ کریں گے۔ڈپٹی کمشنر نےکہا کہ اسی لئے انجمن تاجران کے لوگوں کو اعتماد میں لے رہےہیں۔جس پر جسٹس عبادالوحمن لودھی نے کہا کہ انجمن تاجران والے خود ہر کاروباری علاقےمیں تجاوزات کراتےہیں دوکانوں کے سامنے ٹھیئے لگوا کر کرائے لیتےہیں۔ان کی بجائے اپنے ذرائع استعمال کریں۔تجاوزات کے خلاف ایک سال قبل کام کرنےوالے افسروں جیسے افسر لائیں۔بلکہ ان افسروں کی واپسی کیلئےکوئی رکاوٹ ہے تو عدالت حکم جاری کردے گی۔ایک یونیفارم پالیسی اپنائیں دکان کے شٹر اور برآمدوں یا فٹ پاتھ کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں رہےگی۔جس کا جو بھی کارروبارہے شٹر کے اندر تک محدود ہونا چاہیے۔دوکان کے سامنے برآمدہ یا سڑک خالی ہونی چاہیے۔میونسپل کارپوریشن کی حدود میں پہلے فیز میں بڑے مسائل والے علاقوں کمرشل مارکیٹ،سرکلر روڈ،صادق آباد،راجہ بازار،کشمیری بازار،سٹیلائیٹ ٹائون میں آپریشن کریں اور ایک مرتبہ کرکے رک نہ جائیں فالو اپ آپریشن کرتےرہیں۔اسی طرح ضلع کونسل کے علاقوں اڈیالہ،کالٹیکس روڈگلریز ہائوسنگ وغیرہ میں کارروائی کریں۔سی ای او چکلالہ کوخاص طور پر ہدایت کی گئی کہ کالٹیکس روڈ پر آبادی میں آئل ٹینکرز کی پارکنگ نہیں ہونی چاہیے۔افسوس ہےکہ ضلع کونسل کا ہائوس ہی ابھی تک مکمل نہیں ہے۔راولپنڈی کینٹ اور چکالہ کینٹ کے علاقوں 22نمبرچونگی،ٹنچ بھاٹہ،صدر سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔عدالت عالیہ نے راولپنڈی کینٹ کےوکیل چوہدری یعقوب سے استفسار کیا کہ کبھی چونگی نمبر22 سے ٹنچ بھاٹہ تک گئےہیں۔پیدل چلنا دشوار ہے۔ایک پریس یلیز جار ی کردیا جاتا ہےکہ آج اتنے ٹرک سامان ضبط کرلیا دوسرےدن پھر وہی حال ہوتا ہے۔جسٹس عبادالرحمن لودھی نے اہل ٹیکسلا کے فضل داد اور ناظم خان وغیرہ کی طرف سے جسٹس مرزا وقاص رئوف کو تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھجوائی جانے والی درخواست ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئےکہا کہ شکایات دور کی جائیں۔عدالت کے روبرو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل راجہ ساجد عزیز نے گلریز ہائوسنگ کی صورتحال کی طرف توجہ دلائی تو عدالت عالیہ نےڈپٹی کمشنر کو اس کا بھی جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔