• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں ،سفارش کیوں کروائی، چیف جسٹس

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دریافت کیا کہ کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ رپورٹس کے مطابق کچھ ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے یہ دودھ نہیں۔نجی دودھ کمپنی کا مالک عدالت میں پیش ہوگیا۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت میں معافی مانگیں، آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں مگر سفارش کیوں کروائی۔کیس میرٹ پر حل کرینگے۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دریافت کیا کہ کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ کچھ رپورٹس آئی ہیں کہ ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے یہ دودھ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کمپنی والے مجھ سے سفارش کروا رہے ہیں۔ اس کمپنی کی بنیادی سروس ہی دودھ ہے، ٹی وائٹنر کے زمرے میں نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنی والے کہاں ہیں یہ بتائیں سفارش کیوں کروائی۔ نجی دودھ کمپنی کا مالک عدالت میں پیش ہوگیا۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت میں معافی مانگیں، آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں مگر سفارش کیوں کروائی۔ سفارش کروانے کی بیماری پڑ چکی ہے۔ چیف جسٹس کے حکم پر نجی کمپنی کے مالک نے معافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا کیس میرٹ پر ہی حل کرینگے۔ عدالت نے نجی کمپنی سے متعلق بنیادی سورس دودھ ہی ہونے پر نمٹا دیا۔خیال رہے اس سے قبل چیف جسٹس نے ڈبے کے دودھ پر نوٹس لیتے ہوئے کراچی میں دستیاب دودھ لیبارٹریز سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تھا۔

تازہ ترین
تازہ ترین