وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے بڑی رعایت دی اور غیر مشروط پیکیج دیا، جس سے ملکی معیشت میں ٹھہراو آیا،ہم یمن تنازع کا حصہ نہیں بن رہے۔
شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں خطاب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان یمن کے معاملے میں ثالث کا کردارادا کرنا چاہتے ہیں، کوئی ایسی بات نہیں کی کہ ہم یمن تنازع کا حصہ بنیں۔
ان کا کہناتھاکہ وزیراعظم چار نکاتی ایجنڈا چین لے کر گئے تھے، جس میں پیشرفت ہوئی، چین کے دورے کے نتائج مثبت ہیں، دسمبر میں کابل میں چین،افغانستان اور پاکستان کے تین ملکی مذاکرات ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم دہائیوں سے معاشی تنزلی کا شکار ہیں، ریاست اپنی افادیت کھو رہی ہے، موجودہ حالات کے ذمہ دار کون ہیں ،اس کا تعین ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی کی نظر ملکی اداروں پر ہے، پاکستان کو موجودہ نہج پر پہنچانے والوں کو تعاقب کرنے ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہناتھاکہ چین کے دورے سے متعلق ایک تجسس پایا جاتا ہے،دورے کا کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی ملکی مفادات کو دھچکا پہنچا ہے، چین کے دورے کے نتائج مثبت ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ہیں اور رہیں گے، بہت سوال اٹھتے ہیں کہ آپ نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جس سے پاکستانی مفاد کو نقصان پہنچے۔
ان کا کہناتھاکہ چین کی اعلیٰ قیادت نے تاریخ میں پہلی بار الگ الگ ملاقاتیں کیں،ہم 4 نکاتی ایجنڈے پر چین گئے اور ان میں پیشرفت ہوئی۔