لندن (مرتضیٰ علی شاہ) چیف جسٹس ثاقب نثار کے دورہ برطانیہ کے موقع پر سوشل میڈیا پر جعلی خبریں چلانے والے فعال ہوگئے ہیں اور چیف جسٹس کے برطانیہ میں قیام کے حوالے سے بے بنیاد اور لغو خبروں اور الزامات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، پاکستان میں ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز جمع کرنے کی مہم میں شرکت کیلئے چیف جسٹس کی برطانیہ آمد کے ساتھ ہی جلعساز سوشل میڈیا پر واٹس اپ گروپ، ٹوئیٹر اورفیس بک پر فعال ہوگئے ہیں، ان خبروں میں یہ جھوٹا الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ لندن کے مہنگے ترین ہوٹل ڈورچیسٹر میں قیام پذیر ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چیف جسٹس اپنی فیملی کے 4 ارکان کے ساتھ پارک لین میں واقع میریٹ ہوٹل میں قیام پذیر ہیں، جس کیلئے کمرہ حاصل کرنے سے قبل ہی ادا ئیگی خود چیف جسٹس نے کی ہے۔ نمائندہ جنگ نے چیف جسٹس سے میریٹ ہوٹل مین ان کے کمرے میں منتقل ہونے سے قبل ہی ملاقات کی تھی، اس وقت سے وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اسی ہوٹل میں مقیم ہیں، مانچسٹر میں پاکستانی قونصل خانے کے قاضی ساجد محمود ان کی معاونت کر رہے ہیں، جن کے برطانیہ کے اہم شہروں میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ پاکستان ہائی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ان کے دورے کے انتظامات پاکستان ہائی کمیشن نے کئے ہیں اور اس کا کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس ڈیم کی تعمیر کیلئے چندہ جمع کرنے کی کم وبیش6 تقریبات میں شریک ہوں گے اور اس مقصد کیلئے مختلف مقامات کے دورے کریں گے، ان کے صاحبزاد ے نجم ثاقب نثار لندن میں گزشتہ ایک سال سے قانون کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کا اپنا کرائے کا گھر ہے۔ وہ اگلے ہفتے فارغ التحصیل ہوجائیں گے اور چیف جسٹس ان کے کانووکیشن میں شرکت کریں گے اور ان کی فیملی کے بعض ارکان اسی تقریب میں شرکت کیلئے لندن پہنچے ہیں۔ پاکستان ہائی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا کہ چیف جسٹس نے اپنے اور اپنی فیملی کے ارکان کے دورے کے اخراجات خود ادا کئے ہیں اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں، چیف جسٹس لندن آنے کے بعد سے ڈیم فنڈ کیلئے پاکستانی کمیونٹی کو تیار کرنے کیلئے انتہائی سرگرمی کے ساتھ ان کے ساتھ میٹنگز کر رہے ہیں اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے اس حوالے سے انھیں مثبت جواب ملا ہے۔