مانچسٹر (علامہ عظیم جی) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریٹائر ہونے سے قبل بعض ایسے فیصلے کر کے جائوں گا، جس سے پاکستان کے سنگین مسائل کا خاتمہ ہوسکے اور وطن کے ہر باسی کو پانی، جوکہ زندگی ہے، مہیا ہوسکے۔ دسمبر میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کنٹرول کرنے کے سلسلے میں اہم ٖفیصلہ کریں گے۔ مانچسٹر میں بیرون ملک رہنے والوں نے اپنے جذبہ حب الوطنی کی مثال قائم کی۔ ’’ڈیم فنڈ ریزنگ‘‘ مہم پروگرام جی ای او کی پارٹنرشپ (شراکت کے ساتھ) میں دو ملین پونڈ سے زائد کے عطیات دے کر تاریخ مرتب کردی۔ پروگرام کرکے انتظامات کرنے والوں اور دل کھول کر جذبہ حب الوطنی کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مانچسٹر میں شیرڈن سویٹ میں منعقدہ ڈیم فنڈ ریزنگ کیلئے جنگ، جیو کی ٹیلی تھون نشریات کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر زندگی نہیں۔ اسی لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ڈیم تعمیر کیا جائے۔ ہمارے اس اعلان کی تائید وزیراعظم نے بھی کی۔ پاکستان کے بڑے بڑے سرمایہ داروں نے ملک سے بہت کچھ حاصل کیا ہے مگر جب وقت آنے پر پاکستان انہیں معاونت کے لئے پکارتا ہے تو وہ دوچار کروڑ دے کر احسان جتانا شروع کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر انہوں نے ڈیم کے لئے رقم نہ دی تو ہم ان سے پوچھیں گے کہ پاکستان سے پیسہ کیسے باہر لے گئے ہو اور اربوں کی پراپرٹی کیسے بنائی۔ ان سرمایہ داروں سے ہم سب کچھ لے لیں گے۔ ڈیم اب خواب نہیں ایک زندہ حقیقت بن چکا۔ ایک تحریک بن چکی۔ چند مفاد پرست مخالفت کر کے ڈیم بنانے سے نہیں روک سکتے۔ یہ پاکستان کی فتح ہے۔ ہم اپنے بچوں کو پانی کے بغیر مرتا نہیں دیکھ سکتے۔ جب ڈیم فنڈ کے لئے میں نے آواز بلند کی تو متوسط طبقہ نے پاکستانی امرا سے زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ دنیا میں کوئی فیکٹری سمندر اور دریا نہیں بنا سکتی۔ پانی زندگی کی علامت ہے۔ اس سے قبل کہ پاکستان صومالیہ، ایتھوپیا، افریقہ یا پرانے زمانے کا آسٹریلیا بن جائے، عدلیہ نے فیصلہ کیا کہ ہمیں ایک نہیں، کئی ڈیم بنانا چاہئیں۔ برطانیہ نجی دورے پر آنا چاہتے تھے، تاہم محب وطن انیل مسرت نے ڈیم کے لئے فنڈ ریزنگ کرنے کا کہا۔ ایک چیف جسٹس کے لئے یہ مناسب نہیں تھا مگر تارکین وطن کی محبت نے مجبور کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو ایک ایماندار قیادت کی ضرورت ہے، جس میں سیاستدان، بیوروکریسی، کاروباری طبقہ، مزدور سے لیکر سرمایہ کار شامل ہیں۔ صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ کراچی میں لاکھوں گیلن پانی سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔ میں نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کو طلب کر کے لوگوں کو آلودہ پانی مہیا کرنے والے پانی کی ایک بوتل، جو ہم نے پہلے سے منگوا رکھی تھی، وزیراعلیٰ سندھ کو کہا کہ یہ آدھی بوتل آپ پی لیں۔ آدھی میں پیتا ہوں تو انہوں نے پینے سے انکار کردیا۔ سپریم کورٹ کی کاوشوں سے سندھ میں اب پچاس فی صد پانی صاف مہیا ہونے لگا ہے۔ جلد ہی سو فیصد کامیابی حاصل ہوگی۔ ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب ہم کالا باغ ڈیم بنانے کا حکم دینے والے تھے مگر چاروں صوبوں کے بھائی اس سلسلہ میں مل بیٹھ کر متفقہ فیصلہ کریں، اس لئے موخر کردیا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ڈیمز کے لئے مختص فنڈز مختلف حکومتوں نے دیگر منصوبوں پر خرچ کردیئے مگر اب ایسا ہرگز نہیں ہوسکے گا۔ ہمیں اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسے کنٹرول کرنے کے لئے سپریم کورٹ جلد ہی ایک فیصلہ صادر کرے گی کہ بچے دو ہی اچھے۔ انہوں نے کہا کہ 5 دسمبر کو اس سلسلہ میں ایک کانفرنس ہونی تھی جوکہ وزیراعظم عمران خان کی مصروفیت کی وجہ سے منسوخ کی گئی ہے مگر جلد ہی ایک مشاورتی معلوماتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ میں اپنے بچوں کو بھی تلقین کروں گا کہ دو بچوں سے زیادہ پیدا نہ کریں۔ تقریب سے خطاب سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم کی تعمیر ایک قومی ایشو ہے۔ اس سلسلے میں مجھ سے جو بھی ہوسکے گا، وہ کر گزروں گا۔ مانچسٹر میں ڈیم فنڈ ریزنگ کی تقریب میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ مرد و خواتین شریک ہوئے۔ تمام نشستیں فنڈ ریزنگ کی مد میں فروخت کی گئی تھیں جبکہ ہال اور کھانا شیرڈن سویٹ کے مالک مسٹر انجم چوہدری نے اپنے پاس سے مہیا کیا تھا۔ تقریب سے کونسل جنرل مانچسٹر عامر آفتاب قریشی، باکسر عامر خان، مسٹر بلال، صاحبزادہ جہانگیر، چوہدری غلام احمد، علامہ خیر محمد، افتخار مجید، چوہدری منظور احمد، چوہدری غلام حیدر، مسٹر رز خان نے بھی خطاب کیا اور چیف جسٹس کے جذبے کو سراہا۔ اس موقع پر انیل مسرت نے پرجوش انداز میں تقریر کی اور کہا کہ انہوں نے پہلے بھی عمران خان /شوکت خانم میموریل اور نمل یونیورسٹی کے لئے فنڈ ریزنگ کی ہے مگر ڈیم فنڈ ریزنگ نے نئی تاریخ مرتب کی ہے۔ انیل مسرت نے اپنے تمام رفقا کمیٹی کے نام لے کر انہیں سراہا اور فنڈ ریز کئے تو کمیٹی کے بیشتر ارکان نے بھاری رقوم عطیات میں دیں، جن میں خود انیل مسرت نے دس کروڑ روپیہ (چھ لاکھ پونڈ) جبکہ بلال نے ڈیڑھ لاکھ پونڈ، اس طرح جوش جذبے کے ساتھ دو ملین پونڈ سے زائد عطیات جمع کرلئے۔ تقریب میں برمنگھم، لندن، لنکاشائر، نارتھ ویسٹ گریٹر مانچسٹر کے مرد و خواتین نے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر شرکت کی۔ پروگرام کے دوران جب قومی ترانہ بجایا گیا تو تمام لوگ کھڑے ہوگئے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ تمام پروگرام جیو ٹی وی پر براہ رست ٹیلی تھون کے ذریعے دکھایا اور فنڈز جمع کئے گئے۔ جیو ٹی وی کی طرف سے معروف اینکر حامد میر نے کمپیئرنگ کی اور ایک ملین روپے عطیہ بھی دیا جبکہ چیف جسٹس نے دو لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ پروگرام میں شریک لوگوں میں پاکستان کی خوشحالی کا جذبہ دکھائی دے رہا تھا، گلوکار عثمان نے دل دل پاکستان نغمہ پیش کر کے سماں باندھ دیا۔