سکھر (بیورو رپورٹ) متحدہ مجلس عمل کے صدر و جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران قوم کے نمائندے نہیں بلکہ یہودی لابی کے ایجنٹ اور مغرب کے نمائندے ہیں، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ لیڈر تو وہی ہوتا ہے جو یوٹرن لیتا ہے، میرا بس چلے تو ایک دن بھی اس حکومت کو نہ چلنے دوں، ملک میں جمہوریت صرف نام کی رہ گئی ہے، پاکستان اقتصادی طور پر عالمی مالیاتی اداروں کا غلام اور انکے مفادات کی آماجگاہ بن گیا ہے، ہم پاکستان کو امریکا اور مغربی دنیا کی کالونی نہیں بننے دینگے، ہمارے دل میں اس حکومت کا کوئی احترام نہیں، یہ جعلی کٹھ پتلی ہے، اسے پاکستان کے عوام پر حکومت کرنا کا کوئی حق حاصل نہیں، آل پارٹیز کانفرنس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ یہ انتخابات جعلی ہیں، اب اگر انہیں وقت دینے کی بات کی جاتی ہے تو اس کا مطلب جعلی الیکشن کو تسلیم کرنا ہوا، حکومت نے آتے ہی پہلا حملہ ختم نبوت پر کیا، ہم نے رد عمل دیا تو پیچھے ہٹ گئے، یہ حکومت اسلام و ملک دشمن حکومت ہے، حکومت آتے ہی نام نہاد دانشوروں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث چھیڑ دی، اسرائیلی طیارے میں کون آیا، کس سے ملاقات کی، کس سے گفتگو کی، اس کو مبہم کیوں رکھا جارہا ہے، حکومت کی وضاحتیں ناقابل قبول ہیں۔ وہ سکھر میں متحدہ مجلس عمل کی جانب سے منعقدہ تحفظ ختم نبوت ملین مارچ کے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ قبل ازیں جلسے سے حافظ حسین احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اسد اللہ بھٹو، اویس نورانی، راشد محمود سومرو، ناصر عباس نقوی، اسلم غوری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمارے سامنے بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کیا ہم یہ سوچ سکتے ہیں کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے؟ جب حکومت اور اسکے ادارے بین الاقوامی دباؤ کے تحت پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنا چاہے اور اپنی قوم کو مسترد کرکے مغربی دنیا کو مطمئن کرنے کے لئے فیصلے صادر کرینگے تو پھر ظاہر ہے کہ پاکستان کی آزادی پر سوالیہ نشان کھڑا ہوجاتا ہے۔ پاکستان کی اسلامی و نظریاتی شناخت تبدیل کی جارہی ہے، جس کلمہ کے نام پر یہ مملکت حاصل کی گئی تھی آج اس کلمے کا تصور ختم کیا جارہا ہے، یہ جلسے یہ بے مثال مظاہرے یہ ملین مارچ اور اس میں عوام کی شرکت بلاوجہ نہیں ہورہی، اس قوم کے سامنے ایک چیلنج ہے، قوم مجموعی طور پر خود کو ایک آزمائش میں محسوس کررہی ہے، ملک میں جمہوریت کا صرف نام رہ گیا ہے، ہماری جمہوریت مغرب کی لونڈی بن گئی ہے اور حکمران کسی بھی قیمت پر قوم کے نمائندے نہیں یہ مغرب کے نمائندے اور یہودی لابی کے ایجنٹ ہیں، پاکستان کے عوام کے نمائندے نہیں۔ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ یہ جانوروں کا ریوڑ نہیں، یہ ایک قوم ہے، پورے وثوق کے ساتھ آپ کے بھرپور اعتماد کے ساتھ یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ ہم پاکستان کو امریکا اور مغربی دنیا کی کالونی نہیں بننے دینگے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اقتصادی طور پر عالمی مالیاتی اداروں کا غلام بن چکا ہے، انکے مفادات کی آماجگاہ بن چکا ہے اور 70سال سے جو قوتیں ہم پر حکومت کررہی ہے، ان کے کرتوتوں کے نتیجے میں پاکستان کے عوام سزا بھگت رہے ہیں، کب تک یہ کھیل چلتا رہیگا، آج میڈیا آزاد نہیں، وہ لوگ بھی زیر زمین چلے گئے، جب میڈیا پر آمرانہ قوتیں قدغن لگاتی تھیں تو وہ میدان میں نکلتے اور آزمائش کو عبور کرتے، میڈیا کی آزادی کی جنگ لڑتے تھے، میڈیا ہمارا نقطہ نظر عوام کے سامنے نہیں لارہا۔ کئی لوگوں کے ایک ایک جملے کو میڈیا قوم کے سامنے لارہا ہے تو پھر ہمارے نقطہ نظر کو بھی واضح طور پر قوم کے سامنے لایا جائے۔ جب میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے تو یہ ڈکٹیٹر شپ کی علامت ہوتی ہے، بادشاہتوں، ڈکٹیٹر کے دور میں میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے، مارشل لاء لگتا ہے تو ڈکٹیٹر کیخلاف بات کرنے کو ریاست کیخلاف بات کرنا کہا جاتا ہے، ہم ریاست کیخلاف بات نہیں کررہے، مگر تم جس طرف ریاست کو لے جارہے ہو، یہ مملکت بچانے کا راستہ نہیں ہے، افغانستان، عراق، لیبیا سے سبق حاصل کرو، اعتراف کرو کہ پاکستان کی دینی جماعتوں و قوتوں نے پاکستان کو افغانستان بنانے سے بچایا ہے،اس پاکستان پر رحم کرو، جس پاکستان کو ہم نے خون خرابے سے بچایا ہے، کب تک آپ اس قوم کی صبر و تحمل کا امتحان لیتے رہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سکھوں کو راستہ دینے کے نام پر کوریڈور کھولا جارہا ہے،کل کوئی مودی کو سلام کرتا تھا تو وہ غدار تھا پھر آج یہ نیا کوریڈور کیوں کھولا جارہا ہے، ایک جانب چین کی 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو دھول میں اڑایا جارہا ہے، چین و پاکستان کے مفادات کا بیڑہ غرق کیا جارہا ہے، سی پیک منصوبہ گوادر سے کاشغر اور افریقہ تک پاکستان کو تجارتی شاہراہ بناتا ہے اسے روک رہے ہیں، معاہدوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو دوسری طرف انڈیا کے ساتھ کوریڈور کھول رہے ہیں، مغرب کے اشاروں پر ناچنے، یہودیوں کی سپورٹ پر ختم نبوت اور ناموس رسالت کے قانون پر حملہ کرنیوالی حکومت نہیں چلے گی، ہم پاکستان کی نظریاتی شناخت کو تبدیل ہونے نہیں دینگے، ہم اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں۔ پوری قوم عدالتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے، فیصلے سے یورپ، امریکا، کینیڈا، اسرائیل میں خوشیاں منائی جارہی ہے اور امت مسلمہ مضطرب ہے ۔ اس ملک کی اسلامی و نظریاتی شناخت، جمہوریت، اقتصادی، دفاعی آزادی کا ہے، اس ملک کی اصل آزادی وہی ہے جب ہم اپنے فیصلے آزاد قوموں کی طرح اپنے فورم پر کریں۔