• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’شہریار منور‘‘ بے مثال شخصیت اور ادکاری کے مالک

سچی محبت کی تلاش اور 'زیرو سے ہیرو بننے کی خواہش لیے، تھوڑا منفرد اور شرمیلا سا لڑکا، جو ایک سنہرے دل کا مالک ہے۔ اس کی اداکاری پر حقیقت کا گمان محسوس ہوتا ہے۔ اگر آپ رواں برس ریلیز ہونے والی جادوئی مناظرپر مشتمل پاکستانی فلم دیکھ چکے ہیں تو یقیناً سمجھ گئے ہوں کہ ہم کس کردار کی بات کررہے ہیں۔

شہریار منور کا شمار پاکستان کے نوجوان ابھرتے ہوئے اداکار،ماڈل اور فلم پروڈیوسر میں کیا جاتا ہے۔شہریار منور نے اپنے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا ، اس کے بعد شہریار نے اداکاری اور پروڈکشن کی جانب رخ کیا۔ آج ان کا شمار پاکستان فلم، ٹی وی اور فیشن انڈسٹری کے مایہ ناز ستارے کے طور پر کیا جاتا ہے۔شہریا ر کا ڈرامہ ہو یا فلم، ا ن کی جانداراور متاثر کن اداکاری فلمسازوں کو ان کی جانب متوجہ کرنے کا سبب بنتی ہے ۔

شہریار منور9اگست 1988ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ Aلیول کرنے کے بعد کراچی کے ہی نجی تعلیمی ادارے سے بیچلر ان فنانس کی ڈگری حاصل کی۔دوران تعلیم وہ اپنی ڈیبیٹ (Debate) ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں جبکہ وہ کرکٹ سے بھی دلچسپی رکھتےہیں ۔شہریار کے فیملی بیک گراؤنڈ کی بات کی جائے تووہ پاکستان ایئر فورس کے ریٹائرڈایئر کموڈور منور عالم صدیقی کے صاحبزادے ہیں۔ منور عالم صدیقی کو پاکستان ایئر فورس میں شاندار خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز (عسکری) اور ستارہ امتیاز (عسکری) سے نوازاجاچکا ہے ۔شہریا ر کی ایک بہن اور ایک بھائی ہیں جبکہ ان کے ایک بھائی کار حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

شہریار کو اداکاری کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ گریجویشن کرنے کے بعدعام طور پر زیادہ تر طالب علم ملٹی نیشنل کمپنیوں سے جاب آفر کی خواہش رکھتےہیں لیکن میںنے 9سے5والی روٹین کے بجائےاداکاری اور ماڈلنگ کو ترجیح دی،شہریار کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اداکاری شروع کرنے سے قبل بڑی بہن کئی خدشات کا شکار تھیں، تب میں نے ان سے وعدہ کیا کہ میں ایک سال صرف اداکار ی کروں گا، اس کے بعد پوسٹ گریجویٹ ڈگری کے لیے اپلائی کردوں گا لیکن میرے پہلے ڈرامہ سیریل کی کامیابی نے میری فیملی کو احساس دلایا کہ اداکاری ہی میری منزل ہے ۔

بالی ووڈ میں اداکاری کرنا ہمارے کئی فنکاروں کا خواب رہا ہے لیکن شہر یار منور کی سوچ قدرے مختلف ہے۔ شہریار کی جاندار اداکاری کی بدولت بالی ووڈ سے انھیں آفر کی گئی توانھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیااور جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو شہریا ر کا کہنا تھا کہ بڑا پراجیکٹ ہونے کے باوجود ان کو آفر کیا جانے والا کردار ان کو کلک نہیں کرسکا۔ انہیں لگا کہ اگر وہ کام کی ہامی بھر لیتے ہیں تو اپنے کردار سے انصاف ان کے لئے ممکن نہ ہو گا، اس لئے انہوں نے شکریہ کے ساتھ انکار کردیا۔ شہریار کے مطابق پیشکش کردہ فلم میں تمام مسالحے موجود تھے، جو اس کو کامیاب کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں لیکن ان کا دل نہیں مانا۔

ازدواجی زندگی سے متعلق بات کی جائے توشہریا رمنور فی الحال’’ سنگل‘‘ ہیںلیکن ان کے ذہن میں اپنی لائف پارٹنر سے متعلق جو خاکہ ہے اس کا ذکر ایک انٹرویو میں کرتے ہوئے شہریار کا کہنا تھا کہ وہ اسمارٹ ،حس مزاح سے بھرپور ،انسانوں سے ہی نہیں جانوروں سے بھی محبت کرنے والی،ظاہری خوبصورتی سے زیادہ باطنی خوبصورتی سے بھی مالا مال ہونی چاہیے۔

شہریار منور کے فلمی کیریئر کی بات کی جائے تو نہ صرف ماڈلنگ بلکہ پاکستانی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری میں بھی ان کے کئی کامیاب ڈرامے موجود ہیں، انھیں میںسے ایک جیو ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامہ 'آسمانوں پہ لکھا ہے۔ اس ڈارمے میں شہریار ’عالیان‘ اور سجل علی ’قدسیہ‘ کے کرداروں میں نظر آئے، اس ڈرامے کی بہت زیادہ مقبولیت اور پرستاروں کی تعداد نے اسے آن اسکرین بہترین جوڑی کا اعزاز دلایا۔ ہر کوئی ڈرامے میں قدسیہ اور عالیان کو پسند کرنے پر مجبور ہو جاتا تھا۔ سجل بہت پیاری اور معصوم نظر آئی، ان کے درمیان تعلق بہت خوبصورت اور پیارا تھا، اس جوڑے کی کیمسٹری کو مداحوں میں بے حد پسند کیا گیا ۔

تازہ ترین