• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہرادارہ اپنی پاور بڑھانے کامتمنی،طاقت کیلئے توازن اہم ، فواد چوہدری

کراچی(جنگ نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں تمام ادارے اپنی طاقت بڑھانے میں لگے رہتے ہیں حالانکہ اپنی طاقت کو توازن میں رکھنے کی اہمیت ہے، پارلیمان نے اپنی عزت خود بنانی ہے یہ عزت تب ہی بنے گی جب لوگوں کو یقین ہو کہ اس پارلیمنٹ میں جو بحث ہوتی ہے اس کا تعلق اُن کے مفادات سے ہے،اگر پاکستان کے جوڈیشل نظام میں ان گیارہ مہینوں میں بہتری نہیں آئی تو پھر بہتری آہی نہیں سکتی کیوں کہ جتنے بڑے قد کے جسٹس آصف سعید کھوسہ آئے ہیں مجھے یقین ہے اس میں بڑی اصلاحات متوقع ہیں ،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت سے مقدمات میں تجاوزکیا بہت سے مقدمات میں صحیح کیا سپریم کورٹ کی طاقت ثاقب نثار کے دور میں یقینی طور پر زیادہ ہو گئی تھی جوڈیشری کا طاقتور ہونا اہم ہے کمزور ہونا بہتر نہیں لیکن ہمیں توازن کی تلاش ہے امید ہے مستقبل میں توازن کی طرف جائیں گے ،وہ جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کر رہے تھے۔مسلم لیگ نون کے رہنمامصدق ملک نے کہا کہ ثاقب نثار دور کا فیصلہ تاریخ کرے گی کہ اُن کے اقدامات کی وجہ سے جوڈیشری مضبوط ہوئی یا متنازع ہوئی، بہت سے اقدامات یقینا اچھے رہے بعض جگہوں پر ایگزیکٹو کےکاموں میں مداخلت کی گئی، ازخود نوٹس اختیار کا معاملہ پارلیمنٹ کی بجائے سپریم کورٹ کو خود دیکھنا چاہیے عدلیہ خود سمجھے کہ یہ ایک جائز طریقہ کار ہے آگے بڑھنے کی بجائے اس کے کہ عدلیہ کو قید میں ڈالنے کی کوشش کی جائے۔پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ایکٹویزم کی لائن ڈرا کرنے کی ضرورت ہے اس کا عندیہ نئے چیف جسٹس نے بھی دیا ہے یہ طے کرنے کی ضرور ت ہے 184-3 کی جو پاورز ہیں اُن کی کوئی حد ہونی چاہیے یا نہیں اگر ہونی چاہیے تو کیا اس کے بعد کوئی ایسا طریقہ کار ہو جس سے اپیل کانظریہ موجود ہو، طاقت کے محور تین اداروں میں سب سے کمزور پارلیمنٹ ہے۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جب تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ہمارا ساتھ نہیں دیتے اٹھارہویں ترمیم نہیں ہوسکتی لہٰذا یہ بحث غیر ضروری ہے ملٹری کورٹس کو ہم توسیع نہیں دینا چاہتے بلکہ اتفاق ِ رائے کے ساتھ فیصلہ کرنا چاہتے ہیں جو بھی فیصلہ ہواور ہم پہلے تجربہ کرچکے ہیں جو کہ کامیاب رہا ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کو اس پر اعتراض ہے تو وہ کوئی متبادل حل بھی دے ملٹری کورٹ ذاتی مسئلہ نہیں ہے پاکستان کا انٹرسٹ ہے اگر پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ نون سمجھتی ہے کہ اس کا متبادل موجود ہے وہ دونوں ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں بتا دیں اس پر عمل کرلیں گے۔

تازہ ترین