ساہیوال واقعے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں اور وکلا برادری کی جانب سے احتجاج اور ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواست بھی دائر کردی گئی ہے۔
پشاور میں ساہیوال واقعے کے خلاف خیبر پختونخوا بار کونسل کی کال پر وکلاء کی جانب سے ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے جبکہ کے پی بار کونسل نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بہاولپور میں ساہیوال واقعے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کی مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔ کمالیہ میں بھی ہڑتال ہے اور ملزمان کے خلاف وکلا نے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی طرح بہاول نگر میں بھی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء کی مکمل ہڑتال جاری ہے جبکہ مظفر گڑھ، وہاڑی، خانیوال، ڈیرہ غازی خان، بورے والا میں بھی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کی جانب سے ہڑتال کی جارہی ہے۔
سوات میں بھی وکلا برادری کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے، صدر ڈسٹرکٹ بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال کے بےگناہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
بورے والا میں سانحہ ساہیوال کے سوگ میں انجمن تاجران کی کال پر شہر بھر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے جس کے باعث تمام تجارتی مراکز بند ہیں۔
دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی جس میں حقائق سامنے لانے کے لیے واقعےکی عدالتی تحقیقات کرائے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔