سانحہ ساہیوال کی گونج پنجاب اسمبلی میں سنائی دی،اپوزیشن نے جے آئی ٹی مسترد کرکے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا ۔
اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے ذمہ داران کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انتظار کروں گا کہ حقائق سامنے لائے جائیں۔
اپوزیشن کے مطالبے پر حکومت نے اعلان کیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے دیں اگر اس پر اعتراضات ہوئے تو جوڈیشل کمیشن بنانے پر بھی تیار ہیں۔
اپوزیشن رہنمائوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ جب محافظ ہی قاتل بن جائیں تو پھر کیا ہوسکتا ہے، سی ٹی ڈی کا موقف بار بار تبدیل ہوتا رہا،جن کے لیے ہم آج مغفرت کر رہے ہیں کل کو جے آئی ٹی نے ان کو دہشت گرد کہہ دیا تو پھر کیا ہوگا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ حکومت سانحہ ساہیوال پر جو بھی حقائق سامنے لائے وہ سچے ہونے چاہئیں۔
وزیر قانون پنجاب راجا بشار ت نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اس معاملے پر قطعی طور پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر سے کہتا ہوں کہ آپ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد لیڈر آف دی ہاوس کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کریں کہ ذمہ داروں کو کیا سزا دینی ہے۔
راجا بشارت نے پیشکش کی کہ اگر ایوان محسوس کرے کہ جے آئی ٹی رپورٹ سے مطمئن نہیں تو حکومت کو جوڈیشل کمیشن پر کیا اعتراض ہوسکتا ہے؟ہم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرکے دکھائیں گے۔
اجلاس کے دوران حکومتی ارکان سانحہ ماڈل ٹاون کا ذکر کرتے رہے، اپوزیشن کے احتجاج پر حکومت اور ڈپٹی اسپیکر نے بدھ کے روز جے آئی ٹی رپورٹ پر ایوان میں عام بحث کرانے کا اعلان کیا۔
کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔