آخر ہندوستان اٹھارہ سال سے جس جنگ کی تیاری کررہا تھا اور پاکستان جس جارحیت کے خلاف پوری طرح کمر بستہ تھا، اس کا آغاز ہوگیا ہے، ہندوستان کی تمام جنگی سرگرمیوں کا مرکزی نقطہ صرف یہ رہا کہ پاکستان سے جنگ لڑی جائے۔ اب اس کی یہ خواہش پوری ہوگئی ہے۔ ادھر کشمیر میں جوڑیاں کے مرکزی فوجی اڈہ پر شکست کے بعد تو یہ یقین ہوگیا تھا کہ ہندوستان کے خون آشام جنگ پسند اپنی ذلت انگیز شکستوں کا انتقام لینے کے لیے خود پاکستان پر حملہ کریں گے۔ اور اپنے دل کی بھڑاس ضرور نکالیں گے۔ چنانچہ انہوں نے یہ حسرت بھی نکال لی ہے اور لاہور کے قریب پاکستانی سرحد پار کرلی ہے ۔ ساتھ ہی لاہور اور دوسرے مقامات کے پر امن شہریوں پر اندھا دھند ہوائی حملے بھی کئے ہیں۔ ہندوستان کی یہ حرکت بین الاقوامی قانون توڑنے اور امن غارت کرنے کی بدترین مثال ہے جو ہٹلر کی انسان دشمنی کی یاد تازہ کردیتی ہے۔ پاکستان کی مقدس سر زمین پر حملہ اس برصغیر کی تاریخ کا سب سے شرمناک واقعہ قرار دیا جائے گا اور اسے ہندوستانی لیڈروں کا وہ سب سے بڑا گناہ سمجھا جائے گا جو وہ اس پورے برصغیر کے عوام کے خلاف کرسکتے تھے۔ پاکستانی قوم اور اس مملکت کی قابل فخر افواج اس بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ لیکن اب ساری دنیا کو یقین ہوجانا چاہیے کہ ایشیا کے اس بدترین سامراج کے عزائم کیا ہیں۔ ہندوستان پاکستان کے قیام کا شروع سے مخالف رہا اور وہ اس پاک سرزمین پر چڑھائی کرنے کے لیے عرصے سے تیاری کررہا تھا۔ پاکستان کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نےاپنے قومی خطاب کے دوران بالکل صحیح کہا کہ ہندوستان کی اس امن دشمنی کا آغاز مئی میں آزاد کشمیر کی چوکی کارگل سے ہوا جس کے بعد آزاد کشمیر کی سرحدوں کو کئی مقامات سے پار کیا گیا۔ ان حملوں کے بعد لاہور کے محاذ پر چڑھائی اس تمام منطق کا قدرتی نتیجہ تھی جس پر بھارت کے انسان دشمن کار بند رہے تھے لیکن پاکستانی بھی بالکل تیار ہیں اوروہ دشمن کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ دس کروڑ پاکستانی اس وقت پوری طرح متحد ہیں اور انھیں اپنے لیڈر فیلڈ مارشل ایوب خان کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ ہم اتحاد، جرات اور حوصلے سے بھارتی سامراج کی اس حرکت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور جب تک جارحیت کا سر نہ کچل دیں گے ہماری یہ جنگ جاری رہے گی۔ ہندوستانی سامراج کے حملوں کی تاریخ اس وقت سےشروع ہوتی ہے۔ جب سے کانگریسی مظالم کے خلاف مسلم لیگ منظم ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے تحفظ کی جدوجہد شروع کی۔ یہ سلسلہ 1930میں آکر ختم نہیں ہوا بلکہ حیدرآباد، کشمیراور جونا گڑھ کی سرحدی جھڑپوں کی صورت میں برابر جاری رہا چونکہ مئی کے مہینے سے کارگل کی چوکی پر قبضہ ہوا اور پھر حملوں کی رفتار برابر جاری رہی اور اب خود پاکستان پر بھی حملہ ہوگیا اور ہندوستان کے وحشی حکمرانوں نے جنگ جوئی اور توسیع پسندی کی آخری حسرت بھی نکال لی۔ لیکن بھارتی سامراج کی اس امن دشمنی کی مہم میں یہ قوم اس وقت تک انسانوں کے ان دشمنوں سے متحدہ جنگ جاری رکھے گی جب تک نئی دہلی کے سامراجی وحشی اپنے کرتوتوں کی سزا نہ بھگت لیں گے۔ پاکستان کی تاریخ کے اس نازک مرحلہ پر پوری قوم کو متحد ہوکراپنے محبوب صدر کی قیادت میں حملہ کا جواب دینا چاہیے اور ہر شخص کو عہد کرنا چاہیے کہ ہم ہر اس قربانی کے تیار رہیں گے جو مقدس وطن کے تحفظ اور بھارتی سامراج کا سر کچلنے کے لیے ہم سے مانگی جائے گی۔ ہم زندگی اور موت کی اس جنگ کو بہادروں کی طرح اور پورے اتحاد اور وحدت نظر سے لڑیں گے اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک ہندوستان کی امن دشمنی کو کچل کر نہ رکھ دیں گے اور ان قاتلوں کا قلع قمع نہ ہو جائے گا جو برصغیر کے امن کو غارت کرنے کی قسم کھا چکے ہیں۔ تمام مہذب انسانیت ہماری پشت پر اور خدا ہمارے ساتھ ہے اس لیے انشا اللہ فتح ہماری ہوگی اس لیے کہ فتح ہمیشہ امن اور صداقت ہی کی ہوتی ہے۔ اب جلد ہی امن انسانیت کے دشمنوں کو وہ سبق دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ صدر ایوب نے پوری قوم کے نام اپنی نشر ی تقریر میں کہا ہے کہ ’’دس کروڑ پاکستانی جن کے دل لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نعروں سے گرمائے ہوئے ہیں اس وقت تک خاموش نہ بیٹھیں گے جب تک ہندوستان کی توپیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں ہو جاتیں، ہندوستانی حکمرانوں کو ابھی تک احساس نہیں کہ ان کا مقابلہ کس قوم سے آپڑا ہے۔ یہ قوم اپنے عقیدہ پر مضبوطی سے جمی ہوئی ہے۔ پاکستانی اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ایک آرمی کی طرح جنگ لڑیں گے۔ اللہ نے انسانوں سے یہ وعدہ کیا ہے جو پورا ہوکر رہے گا کہ سچائی اور صداقت ہمیشہ ہی فتح مند رہا کرتی ہے ، اس بار بھی یہ وعدہ پورا ہوگا اور سامراجیوں کو وہ سبق سکھا دیا جائے گا جسے وہ کبھی فراموش نہ کرسکیں گے۔پاکستان زندہ باد
پاکستان کی بہادر اورعظیم افواج پایندہ باد۔