• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سانحہ ساہیوال: 4 کار سواروں کو 34 گولیاں ماری گئیں

سانحہ ساہیوال میں جاں بحق 4 کار سواروں کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے 34 گولیاں ماریں۔

جیو نیوز نے مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کرلی جبکہ زخمی بچوں کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق 6 سالہ منیبہ کے ہاتھ میں لگنے والا زخم شیشے کا نہیں بلکہ اسے گولی لگی،جو ننھے ہاتھ کی ہتھیلی کے آر پار ہوئی۔


پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال کے کار سواروں کو 34 گولیاں لگیں،محمد خلیل اور ذیشان کا جسم گولیوں سے چھلنی تھا، خاتون نبیلہ کے سر میں گولی لگنے سے بھیجا باہر آگیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 13 سال کی اریبہ کو گولیاں اتنی قریب سے لگیں کہ اس کی جلد جل گئی۔

رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والی 6 سال کی منیبہ کے ہاتھ میں شیشہ نہیں گولی لگی تھی جبکہ ایک گولی کمسن عمیر کی داہنی ران کو چیرتی ہوئی دوسری جانب سے نکل گئی۔

جاں بحق 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، پشت کی جانب سے چھاتی کی دائیں جانب 9 سینٹی میٹر کے ایریا میں 4 گولیاں پیوست ہوئیں جبکہ ایک گولی پیٹ کے درمیان اور ایک ٹانگ پر لگی،گولیاں انتہائی قریب سے ماری گئیں کہ جلد بھی جل گئی۔

رپورٹ کے مطابق خاتون نبیلہ کو 4 گولیاں لگیں،سر میں لگنے والی گولی آر پار ہوگئی اور خاتون کا بھیجا باہر آگیا، ایک گولی چھاتی کے درمیان میں لگی، خاتون نبیلہ کا پورا چہرہ پنکچرہو گیا لیکن رپورٹ میں چہرہ پنکچر ہونے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔

فیملی کے سربراہ محمد خلیل کو 11 گولیاں لگیں، ایک گولی سر میں اور باقی جسم کے دوسرے حصوں میں لگیں، کار ڈرائیور ذیشان کو 13 گولیاں لگیں، دائیں جانب سے سر میں لگنے والی گولی سے ہڈیاں بھی باہر آگئیں اور گلے پر لگنے والی گولی سے آنکھ جیسا نشان بن گیا، باقی گولیاں جسم کے دوسرے حصوں پر لگیں۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون پنجاب راجا بشارت  مقتول خلیل کے خاندان کے بے گناہ مارے جانے کا اعتراف کیا تھا۔

سانحہ ساہیوال کی کئی ویڈیوز سامنے آنے کے باوجود جے آئی ٹی کو ٹھوس ثبوتوں کی تلاش جاری ہے،آج ایک بار پھر ساہیوال کے تھانہ یوسف والا میں گواہوں کو بلایا گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین