سانحہ ساہیوال پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے غلطی تسلیم کرلی ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے اعتراف کیا کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کا خدشہ تھا،ممکنات پر کارروائی کی ،تسلیم کرتے ہیں کہ غلط کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے فضیل اصغر کے اعتراف پر کہا کہ بچے نے بیان میں کہا کہ اس کے والد نے پیسے بھی آفر کئے،اگر اس کا بات درست ہے تو آپ کا بیان غلط ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے ساہیوال میں والدین اور بہن کا قتل دیکھنے والے بچے کا بیان غلط اور صدمے کا نتیجہ قرار دے دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر کے جواب پر برس پڑے۔
کمیٹی کے رکن بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بچے کے بیان کو اتنا ہلکا نہ لیں،واقعے کے فوراً بعد آنے والے بیان کی قانونی حیثیت بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچے کے بیان کو دیکھا جائے تو آپ کا بیان غلط ہے،پولیس نےسانحہ ساہیوال کا سارے ثبوت مٹادیے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کا مقصد صرف مارنا تھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کلنگ اسکواڈ بنے ہوئے ہیں،گاڑی سے ملنے والا اسلحہ کہاں ہے؟ اگروہ اب تک سامنے نہیں آتا تو اس کا مطلب ہے ثبوت بدلے جاچکے ہیں۔
فضیل اصغر نے کہا کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کا خدشہ تھا، ممکنات پر کارروائی کی، تسلیم کرتے ہیں کہ ساہیوال میں غلط کیا گیا،انسداد دہشت گردی کارروائی کا طریقہ درست نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیکھنا چاہیے تھا کار کے اندر کون بیٹھا ہے، اگر بچے ہیں تو کسی منزل پر پہنچ کر دیکھتے، خدشات کے باوجود غلطی تسلیم کرتے ہیں۔
ایڈیشنل ہوم سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ تھریٹ الرٹ بھی تھا کہ بڑی دہشت گردی کی کارروائی ہوسکتی ہے،ان دونوں ممکنات پر کارروائی ہوئی، مانگا منڈی کے کیمرے نے ساڑھے 9 بجے گاڑی کو رپورٹ کیا،توقع کی جارہی تھی کہ دہشت گرد اپنا ٹھکانہ تبدیل کرکے کہیں اور جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقوعہ کا وقت ساڑھے 11، پونے 12 بجے تھا، اس مقابلے میں ذیشان اور خلیل اوراس کی فیملی ماری گئی، اس وقت تک یہ تو واضح ہے کہ خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ تھی، رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔
کمیٹی کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق مرنے والے کے چہرے پر جلنے کے نشانات ہیں، اس کا مطلب ہے فائرنگ بہت قریب سے کی گئی۔
ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا تین چار فٹ کا فاصلہ ہوگا تاہم میڈیکل رپورٹ جے آئی ٹی کے پاس ہے۔
فضیل اصغر نے یہ بھی کہا کہ 13 جنوری کو ساہیوال میں عدیل اور عثمان کے ساتھ پہلی مرتبہ ذیشان نظر آیا ،دونوں کو فیصل آباد میں انٹیلی جنس اطلاعات پر کئے گئے آپریشن میں مار دیا،ذیشان فیصل آباد کی گلیوں میں پیدل کہیں نکل گیا۔