کراچی(اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ محسود کو ساتھیوں سمیت قتل کے مقدمات میں 7مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دیدیا۔ آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کا واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کر دیا گیاہے اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو سب گواہ منحرف ہوسکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 3کے روبرو نقیب اللہ محسود کو ساتھیوں سمیت قتل کرنے کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سابق ایس ایس پی راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔ جبکہ جیل حکام نے دیگر ملزمان کو پیش کیا۔ تفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان بھی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل ہوگئی۔ عدالت نے مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دیدیا۔ اشتہاری ملزمان میں سب انسپکٹر امان اللہ مروت، اے ایس آئی گدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، سب انسپکٹر شیخ محمد شعیب عرف شعیب شوٹر، ہیڈ کانسٹیبل صداقت حسین شاہ، پولیس اہلکار راجہ شمس مختار، رانا ریاض احمد مفرور ملزمان میں شامل ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائیگی۔ عدالت نے سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں نقیب اللہ قتل کیس میں تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان احمد خان عدالت میں حاضر ہوئے اور اپنابیان ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے عدالت میں تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے اہم چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ رائو انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی سفاک، چالاک، بااثر اور طاقتور افسران رہے ہیں۔ انہوں نے واقعہ کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کرادیا، ملزمان کے اثرورسوخ کے باعث وہ چشم دید گواہ پہلے ہی منحرف ہو چکا تھا۔ڈاکٹر رضوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ملزمان کے اثرورسوخ کا منہ بولتا ثبوت ہے، اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو سب گواہ منحرف ہوسکتے ہیں، یہ لوگ گواہوں کو ڈرا دھمکا کر بیان بدلنے پر بھی مجبور کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ انتہائی موثر ڈیجیٹل شہادتوں سے ملزمان کو سزا ممکن ہے۔