• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحتِ زباں الفاظ اور محاورات کا درست استعمال: توتا یا طوطا؟

توتا یا طوطا؟

سبز رنگ کا ایک پرندہ ہے جسے لوگ پالتے بھی ہیں اور پیار سے میاں مٹھو کہتے ہیں ۔ نام اس کا توتا ہے ۔ لیکن اردو کی اکثر درسی کتابوں ،بلکہ ابتدائی قاعدوں میں بھی اس کا نام ’’تے ‘‘ (ت) کے بجاے ’’ طوے ‘‘ (ط ) سے ، یعنی طوطا لکھا جاتا ہے۔ حالاں کہ طوے (ط) عربی الفاظ میں آتی ہے اور ’’توتا‘‘ عربی کا لفظ نہیں ہے۔ یہ خالصتاً مقامی ،یعنی دیسی ( اردو یا ہندی کہہ لیجیے) کا لفظ ہے۔ لہٰذا س میں طوے لکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسے تے سے، یعنی توتا لکھنا چاہیے۔ پلیٹس نے اپنی لغت میں اسے توتا یعنی’’ ت‘‘ ہی سے لکھا ہے اور اس کی اصل سنسکرت بتائی ہے۔ اس نے طوطا کا یعنی ’’ط ‘‘ سے اندراج ضرور کیا ہے، لیکن اسے توتا سے رجوع کرادیا ہے۔ گویا اس کے نزدیک توتا درست ہے۔

اردو کی کئی مستند لغات کے مولفین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ درست املا توتا ہے اور طوطا غلط طور پر مشہور ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ جب بچوں کے ابتدائی اردو قاعدے لکھے گئے تو اس میں طوے سے کسی ایسے لفظ کو لکھنے کی ضرورت تھی جس سے بچے مانوس ہوں ۔چوں کہ ابتدائی جماعتوں کے بچوں کے ذہن میں مجرد یا مشکل خیالات کا بٹھانا مشکل ہوتا ہے اور قاعدوں میں ایسی چیزوں کے نام اور تصویریں دی جاتی ہیں جن سے بچہ واقف ہو اور انہیں سمجھ بھی سکے۔ چوں کہ طوئے سے ایسا کوئی لفظ عام فہم نہیں تھا، لہٰذاطوے سے توتا بنادیا گیا۔

یہ ضرور ہے کہ مشتاق احمد یوسفی کے بہ قول طوئے سے طوطا لکھا جائے تو نہ صرف یہ کہ زیادہ ہرا لگتا ہے بلکہ طوئے کی(شکل کی ) وجہ سے چونچ بھی نظر آنے لگتی ہے۔ لیکن تفنن برطرف ، طوطاکا یہ املا (یعنی طوے سے ) رائج ہوگیا ہے اور اسے عام طور پر اسی طرح لکھا جاتا ہے۔ لیکن اسے غلط العام ہی سمجھنا چاہیے ۔ درست املا توتا ہے۔

تازہ ترین