• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت حالیہ تناؤ میں عمران خان دنیا کے امن کےلئے سنجیدہ لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے جنگو ازم کی پسپائی اور وہاں کے عوام کی امن پسندی کو ابھارنے میں یقینی طور پر پاکستانی وزیراعظم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 فروری کو پلوامہ میں بھارتی فورسز کے قافلے پر حملے کے بعد حالات کشیدگی کی انتہا پر ہیں، مودی سرکار نے حملے کے نصف گھنٹے بعد ہی اس کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا شروع کر دیا، وہ بھی ایسے وقت میں جب پاکستان سعودی ولی عہد کے شایان شان استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھا۔


وزیراعظم عمران خان نے 19 فروری کو اپنے خطاب میں بھارت کو پلواما حملے کی تحقیقات کےلئے معاونت کی پیشکش کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ حملہ ہوا تو پاکستان جواب دے گا۔

بھارتی حکمرانوں اور وہاں کے میڈیا نے عمران خان کی انتہائی سنجیدہ پیشکش پر ذمہ دارانہ ردعمل دینے کے بجائے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی، بس ایک موقع پر انتخابی ریلی سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالتے وقت کہا تھا کہ ’میں پٹھان ہوں،سچ بولتا ہوں،اب انہیں پرکھنے کا وقت ہے۔

نریندر مودی کو جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے ٹھوس ثبوت ملے تو پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گا۔

پاکستان کی یقین دہانی اور مخلصانہ پیشکش کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے26 فروری کو رات کے اندھیرے میں بھارت نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی،جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،تاہم بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کے کیمپ تباہ کرنے اور 300 دہشت گرد مارنے کا حکومتی دعویٰ دہرایا، جس کے ثبوت بھارت تادم تحریر پیش کرنے سے قاصر ہے۔

پاکستان نے دن نکلنے کاا نتظار کیا، بھارتی جارحیت سے ہونے والے نقصانات کا درست تخمینہ لگایا اور پھر میڈیا کی سطح پر بھارتی جارحیت کا جواب دیا اور ساتھ ہی واضح کردیا کہ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے جس کی حدود کی خلاف ورزی کرکے بھارت نے جو جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے اس کا جواب دیں گے، جس کی جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے اور وہ ایک سرپرائز ہوگا۔

بھارتی حکمرانوں اور میڈیا نے ایک بار پھر پاکستان کو مس کیلکولیٹ کیا اور ان بیانات کو سنجیدہ لینے سے عملاً انکار کر دیا،بھارت کے رات کی تاریکی میں کئے گئے حملے کا پاک فوج نے اگلے روز دن کی روشنی میں جواب دیا اور 2 طیارے مار گرائے،جن میں سے ایک کا پائلٹ جہاز کے ساتھ خاکستر ہوگیا جبکہ دوسرا پاکستانی حدود میں گرا اور پکڑا گیا۔

پاکستان نے اپنی کارروائیوں کے واضح ثبوت دیے،وہ طیاروں کی تصاویر،پائلٹ کی گفتگو اور اس سے ملنے والی دستاویزات کو عوام کے سامنے لے آیا،بھارتی میڈیا نے اپنی سبکی بندھتی دیکھی تو جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی کہ بھارتی افواج نے پاکستان کا ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے،اتنی بڑی کارروائی کے دوران ایک طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے جس کا پائلٹ تاحال لاپتہ ہے۔

بہرحال پاکستانی وزیراعظم نے اس موقع پر ایک بار پھر بھارتی ہم منصب کو امن کے لئے مذاکرات کے راستے پر چلنے کا کہا اور جنگ کی ہولناکی سے آگاہ کیا، تاہم مودی سرکار کا جنگو ازم رات گئے تک میزائل حملے کے فیصلے تک پہنچ گیا،جس کی اطلاع پاکستان کو ملی تو اس نے بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا،یہ خبر نئی دہلی کو ملی تو وہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گیا، ایسے میں پاکستانی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران امن کے ایک اور قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا اور گرفتار پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کردیا۔

اس کے تھوڑ ی دیر بھارتی افواج کے ترجمانوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور اپنی حکومت کے جھوٹ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تاہم بھارتی صحافیوں کے سوالات اور ثبوت مانگنے پر وہ بے بس نظر آئے اور اس موقع پر کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے، جو ایک ٹکڑا صحافیوں کے سامنے پیش کیا تو اس کی قلعی بھی رات گئے کھل گئی کہ یہ امریکا کی طرف سے پاکستان کے بجائے تائیوان کو فروخت کئے طیارے کا حصہ ہے۔

اپنی سیاسی قیادت اور فوجی قیادت کی جانب سے مسلسل جھوٹ کا پردہ فاش ہونے،حکمرانوں اور میڈیا کے جنگی جنون کا اندازہ لگانے کے بعد بھارتی عوام نے عمران خان کی امن کے لئے کوششوں کو سراہا،سرحد پار کے اہل عقل و دانش نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اخلاقی فتح پاکستانی وزیراعظم نے حاصل کرلی ہے۔

خطے کے ساتھ دنیا کو جنگی جنوں سے دور امن کی راہ پر لے جانے کی عمران خان کی کوششوں کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر یہ مطالبہ زور وشور سے جاری ہے کہ امن کا نوبل انعام عمران خان کو دیا جائے۔

اس پوری کارروائی میں عمران خان نے ایک دو غلطیاں بھی کیں، انہوں نے پارلیمانی لیڈروں کی بریفننگ میں شرکت نہیں کی جبکہ سیاسی قیادت نے وزیراعظم کے اس رویے کو بھی نظر انداز کردیا اور پاکستانی سالمیت اور بھارت کے جنگی جنون کے غبارے سے ہوا نکال دی اور پارلیمنٹ سے دنیا کو سیاسی قیادت کے ایک پیج پر ہونے کا پیغام دیا اور ان کے پائلٹ کے چھوڑنے کے اعلان کو  بھارتی میڈیا نے اس طرح پرچار کیا کہ جیسے آپ امریکا و بھارت کے دباو میں آگئے ہیں۔

رات 9 بجے پاکستان نے بھارت حکام کو بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن حوالے کیا،اس سے قبل بھارتی پائلٹ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میں بھارتی فضائیہ کے ایک لڑاکا طیارے کا پائلٹ ہوں، میں ٹارگٹ تلاش کررہا تھا، پاکستان ایئر فورس نے مجھے گرایا‘۔

اس بیان نے بھارتی میڈیا کے اس واویلے کو جھوٹا ثابت کردیا کہ اس نے پاکستان کے ایف 16 طیارے کو نشانہ بنایا اور اس دوران اس کا طیارہ کریش کرگیا۔

بھارتی حکومت اور میڈیا کو پے درپے شکست کے ان مناظر اور بھارت میں ’مودی کو گھر واپس جاو‘ کے مطالبے نے آواز پکڑ لی ہے ایسے میں پاکستان کے وزیراعظم کےامن کےلئے ٹھوس اور بے لچک موقف نے پاکستان کی سچائی دنیا کے سامنے واضح کردی ہے،اب یہ اعلان دنیا بھر میں گونج رہا ہے کہ امن کو ایک موقع اور دو۔۔۔۔

تازہ ترین
تازہ ترین