پاکستان فلم انڈسٹری کے پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور فلم ساز، سینما مالکان سے ایک ہی شکایت کرتے نظر آتے تھے کہ ہماری فلموں کو مناسب شوز نہیں دیے جاتے، جس کی وجہ سے پاکستانی فلمیں باکس آفس پر اپنا رنگ نہیں جماپاتیں۔ اس میں کتنی صداقت ہے، اس سے قطع نظر اربوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے جدید سینمائوں کو قائم رکھنے کے لیے پاکستانی فلم سازوں کو عملی طور پر کام کرنا ہو گا، بہ صورت دیگر فلم انڈسٹری 90ء کی دہائی میں چلی جائے گی۔ نئی نسل کے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے شبانہ روز محنت سے فلم انڈسٹری کے مردہ جسم میں روح پھونکی ہے۔ سینئر ڈائریکٹرز سید نور اور سنگیتا بیگم اور دیگر فلم سازوں کو اس سلسلے میں سرگرمی سے کام شروع کرنا ہو گا۔ سید نور نے ایک زمانے میں فلم انڈسٹری کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور درجنوں اردو فلمیں بنا کر فلم بینوں کے دل جیتے تھے، ایک بار پھر انہیں ویسا ہی کام کر کے دکھانا ہو گا۔ سید نور کی دو فلمیں مکمل ہو کر ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ اسی طرح سنگیتا بیگم اپنی فلم ’’تم ہی تو ہو‘‘ بھی ریلیز کریں، جس کی کاسٹ میں نئی نسل کے مقبول فن کار دانش تیمور اور قرۃ العین عینی شامل ہیں۔ اس فلم میں متیرا بھی دل چسپ کردار میں نظر آئیں گی۔ نامور اداکار احسن خان، عائشہ عمر اور صبیحہ خانم کی نواسی سحرش کی فلم ’’رہبرا‘‘ کی ریلیز بھی کافی دنوں سے مشکلات کا شکار ہے۔ احسن خان اور عائشہ عمر کو اپنی نئی فلم کی ریلیز کا بے چینی سے انتظار ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے سپراسٹار شان کی دو، تین برسوں سے رُکی ہوئی فلم ’’ضرار‘‘ کا فلم بینوں کو بے چینی سے انتظار ہے، اگر ’’ضرار‘‘ ریلیز ہو جاتی ہے، تو وہ غیرمعمولی کام یابی حاصل کر کے لاکھوں کا بزنس کر سکتی ہے۔
پاکستانی فلم ساز کب تک عیدین فیسٹیول کے لیے فلمیں بناتے رہیں گے۔ سال بھر سینما گھروں کی مانگ کون پُوری کرے گا؟ جس طرح سپر اسٹارعلی ظفر نے ثابت کیا کہ وہ ایک کام یاب فلم بنا سکتے ہیں۔ ان کی فلم ’’طیفا ان ٹربل‘‘ نے عید فیسٹیول کے بغیر بھی باکس آفس پر کروڑوں کا بزنس کیا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ رواں ماہ (مارچ) تین بڑی فلموں کو ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو یومِ پاکستان کے موقع پر پاکستانی سینما گھروں کے ساتھ دُنیا کے مختلف ممالک میں ریلیز کی جائیں گی۔ مارچ میں ان فلموں کی وجہ سے ثقافتی مارچ ہو گا۔ ابھرتے ہوئے نوجوان ہدایت کار کمال احمد کی نئی فلم ’’لال کبوتر‘‘ کی تعارفی تقریب گزشتہ دنوں ساحل سمندر پر واقع سینما گھروں میں منعقد ہوئی۔ اس فلم کے میڈیا پارٹنرز جنگ گروپ اور جیو نیوز ہیں۔ تقریب میں فلم کی مرکزی کاسٹ سمیت دیگر شوبز کی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ ’’لال کبوتر‘‘ کراچی کے اسٹریٹ کرائمز کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہے۔ اس فلم کے مرکزی کرداروں میں باصلاحیت اداکار احمد علی اکبر اور ٹیلی ویژن کی مقبول اداکارہ منشا پاشا شامل ہیں۔ احمد علی اکبر کی یہ دوسری فلم ہے۔ اس سے قبل وہ ماہرہ خان اور شہریار منور کی کام یاب فلم ’’ہو من جہاں‘‘ میں بھی کام کر چکے ہیؒں۔ فلم کی ہیروئن منشا پاشا کا شمار ٹیلی ویژن کی صفِ اول کی فنکارائوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ڈراموں کے بعد فلموں کا رُخ کیا تھا۔ وہ چند برس قبل ریلیز ہونے والی فلم ’’چلے تھے ساتھ‘‘ میں بھی کام کر چکی ہیں۔ ’’لال کبوتر‘‘ ان کی دوسری فلم ہے۔ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے منشا پاشا نے بتایا کہ میں کافی عرصے سے کسی اچھے اسکرپٹ کی تلاش میں تھی۔ ’’لال کبوتر‘‘ کا اسکرپٹ مجھے اچھا لگا تو میں نے فلم میں کام کرنے کے لیے ہامی بھر لی، ایسا کردار ابھی تک میں نے کسی فلم یا ڈرامے میں ادا نہیں کیا، مداح مجھے بالکل مختلف کردار میں دیکھیں گے۔ فلم کے ہیرو احمد علی اکبر نے بھی اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے میں بہت محنت کی ہے۔ ’’لال کبوتر‘‘ جیو کے تعاون سے22مارچ کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ ہدایت کار نادر شاہ کی جذبہ حب الوطنی سے سرشار فلم ’’پروجیکٹ غازی‘‘ بھی ریلیز کی جا رہی ہے۔ اس کی کاسٹ میں فلم انڈسٹری کے جانے مانے فن کار شامل ہیں۔ ’’ہومن جہاں‘‘ اور ’’سات دن محبت ان‘‘ کے ہیرو شہریار منور، ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ کے ہیرو ہمایوں سعید، سائرہ شہروز، سینئر اداکار طلعت حسین اور مصطفیٰ قریشی کے صاحب زادے عامر قریشی شامل ہیں۔ فلم میں جنگی طیاروں کو خوب صورت انداز میں فلمایا گیا ہے۔ سائرہ شہروز نے بھی جنگی طیارہ اڑایا ہے۔ طلعت حسین کا کردار بہت عمدہ ہے۔ نئی نسل کے معروف فن کار میکال ذوالفقار اور ارمینہ خان کی فلم ’’شیر دل‘‘ بھی مارچ میں ریلیز کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل میکال فلم ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ میں لیڈنگ رول کر چکے ہیں۔ ’’شیر دل‘‘ میں پاک فضائیہ کو شان دار انداز میں ٹریبیوٹ پیش کیا گیا ہے۔
مذکورہ تینوں فلموں کی باکس آفس پر کام یابی سینما گھروں کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ 12اپریل کو نئی فلم ’’جنون عشق‘‘ بھی ریلیز کی جائے گی۔ فلم کے مرکزی کرداروں میں عدنان خان، عامر قریشی اور نئی ہیروئن ماہی خان شامل ہیں۔ عید سے قبل جتنی زیادہ فلمیں ریلیز کی جائیں سینما انڈسٹری اور فلم انڈسٹری کو اتنا ہی زیادہ فائدہ ہوگا۔ پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کو چاہیے کہ وہ تمام فلم سازوں کو زیادہ سے زیادہ فلمیں پروڈیوس کرنے پر آمادہ کریں۔ ہدایت کارہ اور اداکارہ سنگیتا بیگم نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ ہماری ٹیم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنی فلم ’’تم ہی تو ہو‘‘ 5اپریل2019ء کو ریلیز کریں گے۔ پہلے ہم فلم کا ٹریلر ریلیز کریں گے۔ اس موقع پر ایک تعارفی تقریب بھی کی جائے گی۔سنگیتا نے مزید بتایا کہ بھارتی فلموں کی پاکستانی سنیما گھروں میں پابندی کے بعد فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کا ایک خصوصی اجلاس ہوا، جس میں ہم نے فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اہم فیصلے بھی کیے ہیں۔ میں نے دو تین فلمیں اور بھی پلان کی ہوئی ہیں۔ 2019ء میں ان پر بھی کام شروع کر دیا جائے گا۔