• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب اسمبلی حکومت اور اپوزیشن ایک، وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر،وزررأ اور اراکین کی تنخواہوں،مراعات میں کئی گنا اضافہ، بل منٹوں میں منظور

لاہور (نمائندہ جنگ) اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک ہو گئیں۔ وزیراعلیٰ، اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر، وزراء اور ارکان کی تنخواہوں اورمراعات میں کئی گنا اضافے کا بل منٹوں میں منظور کرلیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت گزشتہ روز تقریباََ سوا 2 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، ایجنڈے پرمحکمہ کھیل اور بہبود آباد ی سے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزراء تیمور بھٹی اور ہاشم ڈوگر نے دیئے۔ سرکاری ایجنڈہ مکمل ہونے پر اسپیکر نے معمول کی کارروائی معطل کر کے ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل ایوان میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ یہ بل تحریک انصاف کے غضنفر عباس چھینہ، مسلم لیگ ن کے آغا علی حیدر اور شعیب عباسی اورپیپلزپارٹی کے مخدوم عثمان محمود نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد ایوان میں بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اسکے علاوہ ذاتی گھرنہ ہونے پر پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عمر بھر کیلئے گھر دینے کا بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ بل کی منظور ی کے بعد تنخواہوں اور مراعات میں حسب ذیل اضافہ ہو گیا ،وزیر اعلیٰ ماہانہ 59ہزار روپے سے بڑھ کر 3لاکھ 50ہزا ر روپے مجموعی اضافہ 2لاکھ 91ہزا ر روپے ، اسپیکر ماہانہ 49ہزا ر روپے سے بڑھ کر 1لاکھ 75ہزا ر روپے مجموعی اضافہ 1لاکھ 26ہزا ر روپے، ڈپٹی اسپیکر ماہانہ 55ہزا ر روپے سے بڑھ کر 1لاکھ 65ہزا ر روپے مجموعی اضافہ 1لاکھ 10ہزا ر روپے،وزرا ء ماہانہ 45ہزار روپے سے بڑھ کر 1لاکھ 85ہزا ر روپے مجموعی اضافہ 1لاکھ40ہزا ر روپے، ایم پی اے کی ماہانہ تنخواہ اورمالی مراعات 83ہزا ر روپے سے بڑھ کر 1لاکھ 85ہزا ر روپے مجموعی اضافہ 1لاکھ 2ہزا ر روپے۔ چیئرمین مجلس قائمہ کی ماہانہ تنخواہ ومالی مراعات میں 15ہزا ر روپے اضافہ ہوا گیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے تمام ارکان بشمول 35وزرا، 38پارلیمانی سیکرٹریوں، 5معاونین خصو صی، 3مشیروں ، 40مجالس قائمہ کے چیئرمینوں کی تنخواہوں اور دیگر مراعات ہائوس رینٹ، دفتری کرایہ، ٹیلی فون، مہمان داری، یو ٹیلٹی بلوں و دیگر میں اضافے کی وجہ سے سرکاری خزانے پر ماہانہ کروڑوں روپے مالی بوجھ پڑے گا۔ بل کے تحت ارکان کی بنیادی تنخواہ 18 ہزار روپے سے بڑھ کر 80 ہزارروپے ہو گئی۔ ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھ کر 4 ہزار، ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے 50 ہزار ، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے 20 ہزار، مہمانداری الائونس 10 ہزار سے 20 ہزار روپے کر دیا گیا۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریونیو اینڈ ریلیف نے پنجاب لینڈ ریونیو اور رجسٹریشن بل 2018ء میں ترامیم منظور کرلی ہیں جسکے تحت پنجاب اسمبلی کے ایوان سے قانون کی منظوری کے بعد لینڈ ریکارڈ کیلئے بنائے گئے سروسز سنٹر ختم کرکے دوبارہ پٹواری کا نظام بحال ہوجائیگا۔ پاکستان کی خراب معاشی صورتحال اورپاک فضائیہ کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے کامیاب تجربے پر خراج تحسین پیش کی قراردایں بھی ایوان میں جمع کرادی گئیں۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے پاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا۔ لیگی رکن خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بل جلد بازی میں پاس کیا گیا، پہلے قائمہ کمیٹی میں جانا چاہیے تھا۔ اس ادارے کے قیام پر آج شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے منصوبے کاآ ڈٹ کرانے کی درخواست کی جس پر راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن نے صرف 2تجاویز دیں کہ چیئر مین پی این ڈی کو نکال دیا جائے اور بورڈ میں ڈاکٹر سعید اختر کو شامل کیا جائے۔اگر چیئر مین پی این ڈی کو نکال دیا جائے تو منصوبے کیلئے پیسے کون دیگا؟ سعید اختر پاکستان میں واحد لیور ٹرانسپلانٹ کے ڈاکٹر نہیں انکے بغیر بھی یہ ادارہ چل سکتا ہے۔ ڈاکٹر سعید اختر اور ڈاکٹر فیصل ڈار کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہیں ساتھ لیکر چلیں گے۔

تازہ ترین