جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش میں سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر نیب ہیڈ کوارٹر کے باہر سینکڑوں جیالے مرد و خواتین جمع ہوگئے جنہوں نے نعرے لگائے، پولیس نے پی پی پی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور کئی کو گرفتار کر لیا۔
نیب نے سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو خط بھی لکھا تھا جس کے بعد نیب ہیڈ آفس کے اطراف اور علاقے کی تمام سڑکوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
نیب ہیڈ کوارٹرز جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری تعداد موجود ہے۔
اس موقع پر اسلام آباد میں نیب کے دفتر کے باہر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد پہلے سے موجود ہے جنہوں نے اپنے رہنماؤں کے حق میں نعرے بازی کی۔
بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو نیب نے 11 بجے دن پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم جیالے صبح ہی سے نیب کے دفتر کے باہر جمع ہیں۔
اسلام آباد کے نادرا چوک پر موجود پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹا ئیں اور نیب ہیڈ کوارٹرز پہنچنے کی کوشش کی، پولیس نے پیپلزپارٹی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
پیپلزپارٹی کی خواتین کارکنان بھی نیب آفس پہنچ گئیں، جنہوں نے نعرے بازی کی۔
پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے شیدا ٹلی ہائے ہائے کے نعرے لگائے، خواتین کارکنوں نے نیب ہیڈ کواٹر کے داخلی دروازے پر دھرنا دے دیا۔
اسلام آباد کے نادرا چوک پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں کےپتھراؤ کی زد میں آکرایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گیا۔
پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے وفاقی وزیرعامر کیانی کی گاڑی روک لی، خواتین کارکنوں نے گاڑی پر مکے برسائے، جس کے بعد وفاقی وزیر عامر کیانی کو پولیس نے گاڑی سمیت واپس بھیج دیا۔
پولیس نے پی پی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا، فرحت اللہ بابر کارکنوں کے ساتھ موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیب ہیڈکوارٹرز میں پیشی سے قبل اس سے متعلق زرداری ہاؤس میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری،فاروق ایچ نائیک، نواز کھوکھر اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پولیس کارکنوں کو گاڑیوں میں اٹھا کر لے جا رہی ہے، پولیس ان پرامن کارکنوں کی گرفتاریاں فوری طور پر بند کرے، یہ اپنے قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔