ملتان(نمائندہ جنگ / نیوزایجنسیز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمنٹ میں بریفنگ دینے اور اپوزیشن لیڈر کے دفترجانے کو تیار ہوں، پاکستان کو بھارت سے مذاکرات کرنے میں نہ پہلے ہچکچاہٹ تھی اورنہ اب ہےاور پاکستان بھارت کے کہنے پر کسی بھی جگہ پر بیٹھنے کیلئے تیار ہے، امن ہماری ترجیح اسےکمزوری نہ سمجھا جائے،اصولوں پر سودا نہیں کرینگے،بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے،بہت سے ممالک بھارت کو اقوام متحدہ میں سپورٹ کررہے ہیں، یہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہہ بھارت میں الیکشن تک یہ اتار چڑھائو دکھائی دے گا، ہم بھارت کی مکاری کوسمجھتے ہیں،ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں ہونگے، اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ بلاول کالعدم تنظیموں کے متعلق حکمت عملی بتائیں، اعتزا ز جیسے پی پی کے نظریاتی لوگ ن لیگ سے اتحاد نہیں چاہتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ ملتان کی جانب سے قاسم باغ اسٹیڈیم ملتان میں جشن بہاراں کی اختتامی تقریب سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حالیہ دورہ چین بہت اہم تھا، چین ہمارا نمایاں دوست ہے،اس دورے سے خطے میں دورس اثرات مرتب ہونگے، اس دورے کے بعد چین کی طرف سے واضح پیغام آیا ہے کہ چین کل بھی پاکستان کے ساتھ تھا اور آج بھی پاکستان کے ساتھ ہے، انہوں نے کہاکہ حالیہ بحرانی حالات میں پاکستانی سیاسی قیادت کو ملکی مفاد کیلئے مل بیٹھ کر یکجہتی کا پیغام دینا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے وزیراعظم کی ہدایات پر بلاول بھٹو زرداری کو خود خط لکھا، آپ کوجوتشویش ہے وہ لکھ کربھیجیں لکھ کرنہیں بھیج سکتے توبات کریں جوقوتیں دہشتگردوں کو پناہ دیتی ہیں ہم نے ان کے خلاف کس فریم ورک کے تحت کارروائی کرنی ہے میں اس بارے میں بات چیت کے لئے تیارہوں ۔میں قائدحزب اختلاف کے دفترمیں جاکربھی اس مسئلے پربات چیت کرسکتاہوں ۔ہم بلاول کےبیانیہ کو اہمیت دینگے،نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، پی پی اور ن لیگ کے سیاسی الائنس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نےکہا کہ پی پی اگر ن لیگ کے ساتھ الائنس بنانا چاہتی ہے تو یہ انکا سیاسی حق ہے، لیکن اعتزاز احسن جیسے بہت سارے پیپلز پارٹی کے نظریاتی کارکن ن لیگ کے ساتھ ملاپ نہیں کرنا چاہتے، اعتزاز احسن کا بیان بلاول اورپی پی قیادت کی آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہے کہ پی پی جب بھی ن لیگ کے قریب ہوئی اسے نقصان ہوا ، پی پی کےنظریاتی کارکنو ں کے دبائو پر پی پی قیادت کو ہوسکتا ہے کہ اپنا فیصلہ تبدیل کرنا پڑے، سندھ میں ہندو برادری کے حالیہ ایشو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے ، ہم میں اتنا حوصلہ ہے کہ ہم اپنی اقلیتوں کا تحفظ کرسکتے ہیں، اگر سندھ میں ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو ہم ان کا مکمل تحفظ کریں گے۔