• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امبرین،کراچی

میرے سوہنے دیس کا تیکھا شہر کراچی، جس کا دامن ایک ماں کی طرح وسیع ہے، جس کے موسم ایک غریب کو اس کی غربت کا احساس دلائے بغیر گزر جاتے ہیں نہ تو سردی میں کمبل ڈھونڈتا ہے، اور نہ ہی گرمی میں اے سی کی پناہ، جہاں کے بھوکوں کو اس بات کا یقین ہوتا ہے کوئی نہ کوئی مہربان، کہیں نہ کہیں دسترخوان بچھائے اس کا انتظار کر رہا ہوگا، درحقیقت کراچی ایک شہر کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مزاج، ایک فطرت کا نام بنتا جارہا ہے، جہاں اگر ایک جانب پوش علاقے کے رہائشی اعلی برانڈ کی دوڑ میں آگے نکل جانے کیلئے بیتاب ہوتے ہیں تو دوسری جانب اسی پوش علاقے سے چند محلوں کے فاصلے پر کسی غریب کی بیٹی کی شادی کسی مہربان کے توسط سے ہو رہی ہوتی ہے۔

لوگ کہتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ چندہ یا امداد دینے والا شہر کراچی ہے، جب ہی تو کچھ نبض شاس لوگوں نے اس امداد کو بھتہ سمجھ کر جمع کرنا شروع کردیا ہے، میرا سوہنا شہر، جس کی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، جس کی بسیں چھت تک مسافروں سے بھری ہوئیں اور جس کے مسافر اس بات پر مشکور نظر آتے ہیں کہ چلو چھت پر ہی بیٹھ کر گھنٹوں کی صعوبتوں کے بعد کم ازکم گھر تک تو پہنچیں گے۔

عبدالستار ایدھی بھی تو ایک کراچی والا تھا، جس نے کراچی سے بے حد اور بے پناہ پیار کیا اور پھر جب کراچی والوں نے اپنا پیار ایدھی صاحب کی جھولی میں ڈالا تو ان کا دامن چھوٹا پڑ گیا، ایدھی صاحب کو جب ضرورت پڑی کشکول لے کر کراچی والوں کی طرف نکل پڑے جنہوں نے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا، کراچی کا خمیر محبت سے جڑا ہے، جہاں ہر قومیت کا بندہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حاضر ہو کر اس شہر کی سلامتی کی دعا کرتا ہے، جہاں آج بھی ہر قومی اور مذہبی تہوار بغیر کسی مسلک اور فرقے کے بجائے یکساں احترام اور ہم آہنگی کےساتھ منایا جاتا ہے، یوم آزادی کے دن سب سے زیادہ پرچم خریدے جاتے ہیں جہاں عیدمیلادالنبی اور محرم میں اتنا کھانا بنایا اور بانٹا جاتا ہے کہ کوئی غریب بھوکا نہیں سوتا۔ اللہ میرے شہر کو اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ (آمین)

تازہ ترین