سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی بیان بازی پر کچھ نہ کہہ کر بھی بہت کچھ کہہ گئے۔
لاہور میں اپوزیشن لیڈر کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب گھر کے اندر ہی آگ لگی ہوئی ہے اور وزیر خارجہ نے خود ہی سب کچھ بول دیا ہے تو کیا تبصرہ کروں؟
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں سابق اپوزیشن لیڈر اور پی پی رہنما خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے،جو اپوزیشن کا متفقہ لائحہ عمل بنائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے اپوزیشن اجلاس کا ایجنڈا ملکی،غیر ملکی اور عوامی مسائل تھے،اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دے رہی ہے، تاکہ عوام کو پتا چلے کہ 8 ماہ میں حکومت نے کیا کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو نہ اٹھارہویں ترمیم کا پتہ ہے اور نہ ہی این ایف سی ایوارڈ کی خبر ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر ان کیمرہ بریفننگ دے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ معیشت دیوالیہ ہو چکی ہے لیکن اٹھارہویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت قومی اسمبلی اور سینیٹ کو بتایا جائے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیوں ضروری ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ان سے این آر او مانگا جارہا ہے،انہیں معلوم نہیں این آر او صرف آمر دیتا ہے،عمران خان کو خود اس کی ضرورت پڑے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ن لیگ کسی ڈیل کی قائل نہیں،قومی اسمبلی کے اسپیکر پر وزیراعظم کا دباؤ ہے،اسد قیصر کہتے ہیں نہ وہ بحث کراسکتے ہیں اور نہ ہی پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتے ہیں۔