وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے یورپ سے کہا ہے کہ وہ جس طرح ہم سے مطالبہ کرتا ہے، اسی طرح اپنے ہاں بھی سفید فام برتری اور اسلام مخالف ذہنیت رکھنے والے گروپوں پر پابندی عائد کرے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورئہ برسلز کے آخری روز اس نمائندے سے خصوصی گفتگو اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں جب میری مذہبی آزادی اور اعتقاد کے خصوصی نمائندہ برائے یورپین پارلیمنٹ اوراسی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جان فیگل سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کے سامنے اپنی اس تشویش کا اظہار کیا کہ یورپ میں اسلامو فوبیا بڑھ رہا ہے اور مسلمانوں کے ساتھ نفرت کی جارہی ہے۔ کئی ملکوں میں مسلمان اپنی مرضی کا لباس نہیں پہن سکتے۔ آسٹریا میں مساجد کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ یورپ میں اس کے تدارک کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرائسٹ چرچ کے دہشت گرد کو ایک آسٹرین گروپ سے مالی اعانت ملی تھی کیا اب وقت نہیں آگیا کہ یورپ بھی ایسے گروپس پر اپنے ہاں پابندی عائد کرے، جیسا ہم اپنے ملک میں کر رہے ہیں اور جس کا یورپ ہم سے تقاضہ کرتا ہے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے مزید کہا کہ اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے ساؤتھ ایشیا ڈیلی گیشن، پارلیمنٹ میں ٹریڈ کمیٹی سمیت کئی ارکان سے ملاقات میں انہیں باور کرا یا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے قانون سازی سمیت بہت سے اقدامات لئے گئے ہیں، میں ڈپلومیٹ نہیں ہوں اس لئے میں نے صاف بات کرتے ہوئے انہیں بتایا ہے کہ جس طرح آپ کے ہاں مسائل ہیں اسی طرح ہمارے بھی ہیں اور ہم بہت تیزی کے ساتھ ان سے نمٹ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بیلجیئم کے حکام کے ساتھ دوطرفہ بات کرتے ہوئے انہیں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اپنی ویزہ پالیسی کو آزادانہ بنا رہا ہے۔ اس لئے آپ بھی اپنی ٹریول ایڈوائزری تبدیل کریں تاکہ بیلجیئم کے سیاح آسانی کے ساتھ پاکستان جاسکیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے انسانی حقوق کا مسلئہ اہم ہے۔ وزیر اعظم خود اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ میری وزارت نے اس حوالے سے وزیراعظم کو بریف کیا ہے کہ کون کون سی قانون سازی ضروری ہے اور اس سے ہم یہاں یورپین کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی آگاہ کر رہے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے سفارت خانے کی جانب سے قائم کردہ سیاحت کے بارے میں معلوماتی مرکز کے قیام کو بہت سراہا اور سفارتی عملے کی تعریف کی۔