محکمانہ کارکردگی، خفیہ رپورٹس، مانیٹرنگ اور عوامی رائے اسد عمر کے استعفے اور کابینہ میں رد و بدل کا سبب بنی۔
اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بعض وزراء کی کارکردگی پر وزیر اعظم عمران خان سخت نالاں تھے اور انہوں نے گزشتہ ماہ ان وزراء کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان متعدد بار اسد عمر سے مہنگائی زیادہ ہونے کا شکوہ کرتے رہے، اسد عمر سے اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسد آپ کی پالیسیاں غریبوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں، تاہم اسد عمر کی حالات بہتر ہونے کی تسلیاں بھی وزیر اعظم کو مطمئن نہ کر سکیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کابینہ کے آخری 2 اجلاسوں میں متعدد وفاقی وزراء کی بھی اسد عمر سے گرما گرمی ہوئی، جبکہ اضافی گیس کے بلوں پر سخت دباؤ کے باعث وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کو بھی تبدیل کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم عمران خان نے عامر کیانی کو ناراضی کا پیغام پہنچایا، اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی اختلافات کی زد میں آئے۔
ذرائع کے مطابق ایم ڈی پی ٹی وی پر تنقید اور ملازمین کے مظاہرے میں آمد پارٹی قیادت کو ناگوار گزری، وزیر اطلاعات کو سینئر پارٹی رہنماؤں پر تنقید بھی مہنگی پڑی، البتہ فواد چوہدری کو ان کی خواہش اور مرضی کے مطابق نئی وزارت دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی کا فیصلہ بھی ایک ماہ پہلے کر لیا گیا تھا، فواد چوہدری کو نئی وزارت دینے کے لیے اعظم سواتی کوپارلیمانی وزارت میں ایڈجسٹ کیا گیا، ادھر شہریار آفریدی بھی اختیارات کے باوجود متاثر کن کارکردگی نہ دکھا سکے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کو وزارت اطلاعات کی ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک ماہ پہلے کرلیا تھا، فردوس عاشق اعوان کو وزیراعظم نے گزشتہ روز فون پر نئی ذمہ داریاں دینے کی خود اطلاع دی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اعظم سواتی، اعجاز شاہ اور حفیظ شیخ کو وزارتیں دینے کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا، جبکہ ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا کو ان کی مہارت کی بنیاد پر وزارتِ صحت میں بطور معاون آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔