برسلز: جم برینڈسڈن
جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ اخروٹ سے ٹریکٹرز تک امریکی مصنوعات کو بوئنگ کیلئے امریکی حمایت کیلئے بدلے میں تادیبی ٹیرف کا سامنا ہوسکتا ہے، جیسا کہ ایئر کرافٹ سبسڈیز پر امریکا اور جرمنی طوایل عرصے سے جاری ٹانس اٹلانٹک تنازع کے اگلے مرحلے کیلئے تیار ہیں۔
یورپی کمیشن نے بدھ کے روز مصنوعات کی فہرست کا ڈرافٹ شائع کیا جنہیں اضافی ڈیوٹی کیلئے ہدف بنایا جاسکتا ہے۔ یہ اقدام عالمی تجارتی تنظیم میں یورپی یونین کی کامیابی کی پیروی ہے، جس نے گزشتہ ماہ فیصلہ کیا کہ امریکا بوئنگ کیلئے غیرقانونی ٹیکس بریک کے خاتمے میں ناکام رہا۔
اس فہرست کی اشاعت امریکا کی جانب سے ایئر بس کیلئے سبسڈیز کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم کے فیصلے رددعمل میں 11 ارب ڈالر سے زائد یورپی مصنوعات کو ہدف بنانے کے اسی طرح کے منصوبے کے امریکی اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
جرمنی کی فہرست کا مسودہ 20 ارب ڈالر کی امریکی برآمدات کا احاطہ کرتا ہے، یورپی یونین نے نمایاں کیا کہ چھووٹے پیمانے پر کسی بھی طرح کی انتقامی کارروائی ہوسکتی ہے۔ کمیشن نے تخمینہ لگایا کہ یہ 12 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے جوابی اقدامات لینے کیلئے حقدار ہے، لیکن ایئربس اور بوئنگ کے کیسز دونوں میں رقم پر حتمی فیصلہ عالمی تجارتی تنظیم کے ثالثوں کے ہاتھوں میں ہے۔
ایئربس کے خلاف امریکی شکایت پر فیصلے کا اس موسم گرما میں امکان ہے، جبکہ یورپی یونین کی جانب سے لایا گیا کیس اس سے چھ سے نو ماہ پہلے سے چل رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکا کے خلاف کسی بھی یورپی یونین کی پابندیاں 2020 سے قبل لاگو نہیں کی جائیں گی۔
عالمی تجارتی تنظیم کے فیصلے کے تحت ،ایک بار جب پابندیوں کو متعارف کرادیا گیا تو جب تک دوسری جانب سے غیر قانونی سبسڈیز کو ختم نہیں کردیا جاتا یہ برقرار رہیں گی۔
یورپی یونین کی فہرست کے مسودہ میں امریکی مصنوعات کی وسیع حد شامل ہے جو سویٹ کارن اور ٹماٹو کیچپ سے ہیلی کاپٹر،ویڈیو گیم کونسولز،آٹومیٹک باؤلنگ کا سامان تک ہر چیز کا احاطہ کرتی ہے۔ ایئر کرافٹ بھی شامل ہیں۔
بوئنگ اور ایئر بس پر عالمی تجارتی تنظیم کا تنازع 2004 کا ہے جب امریکا نے پہلے سبسڈیز کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور یورپی یونین نے جوابی دعویٰ دائر کیا۔ اس وقت سے اب تک گزشتہ فیصلوں کے ساتھ عدم تعمیل کے نتائج سمیت دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف متعدد کیسز جیت چکے ہیں۔
تاہم حالیہ پیشرفت یورپی یونین کیلئے ایک نامناسب وقت پر ہوئی ہے، جو صنعتی سامان کیلئے ٹیرف میں کمی کے معاہدے کیلئے امریکا کے ساتھ کھلی بات چیت کرنا چاہتا ہے، جو کہ اسے امید ہے کہ ٹرانس اٹلانٹک تجارت کشیدگی کو کم کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ نے بارہا یورپی یونین کی کاروں کی برآمدات کو اضافی ٹیرف کے ساتھ ہدف بنانے کی دھمکی دی ، جو وہ تجارتی تعلقات میں غیرمنصفانہ دیکھتے ہیں اور یورپی اسٹیل پر تادیبی ڈیوٹی کا طمانچہ مارا۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ بوئنگ ایئر بس کے تنازع کے خاتمے کیلئے مذاکرات کے ذریعے حل پر وہ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کا خیر مقدم کرے گی۔ امریکا نے بھی کہا ہے کہ اس کا حتمی مقصد یورپی یونین کے ساتھ معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ بڑے سول ایئر کرافٹ کیلئے عالمی تجارتی تنظیم سے تمام متضاد سبسڈیزختم کردیں۔
یورپی یونین کی تجارتی کمشنر سیسلیا مالمسٹرم نے کہا کہ جرمنی انتقامی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ابھی بھی امریکا کے ساتھ تبادلہ خیال کیلئے تیار ہے، یہ پیشکش کسی پیشگی شرط کے بغیر ہے اور منصفانہ نتائج مقصد ہے۔
جرمنی نے کہا کہ اس کی عارضی جوابی فہرست کی اشاعت یورپی یونین کے کاروباری اداروں کو کسی بھی نقصان سے خبردار کرنے کیلئے دی جائے گی جو مخصوص مصنوعات پراضافی ڈیوٹیز کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
یورپی یونین کے حکام نے کہا کہ ہم متعلقین سے جاننا چاہتے ہیں کہ اگر کارروائی کی جاتی ہے تو کون سمجھتا ہے کہ ان کے مفادات متاثر ہوں گے۔
صرف اس وجہ سے کہ کوئی مصنوعہ اس میں شامل ہے تو وہ حتمی فہرست کا بھی حصہ ہوگی۔