اسپتالوں اور کلینک کے نام پر بنی عمارتیں، موت بانٹنے کے مراکز بن گئے، غیر تربیت یافتہ طبی عملہ مریضوں کی زندگی بچانے کے بجائے ان کی موت کا سبب بننے لگا۔
کراچی میں دو بچیوں کے بعد ملتان میں بازو کی ہڈی ٹوٹنے کے باعث آنے والا مریض بے ہوشی کی زیادہ دوا سے جاں بحق ہو گیا بالکل اسی طرح راول پنڈی میں بھی ایک مریض مبینہ طور پر طبی عملے کی غفلت کے باعث غلط انجکشن کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھا۔
راول پنڈی کے 20 سالہ شاکر علی کو بخار ہونے پر 17 اپریل کو نجی اسپتال لایا گیا تھا، لواحقین کا الزام ہے کہ شاکر کو غلط انجکشن لگایا گیا جس سے اس کی حالت بگڑ گئی۔
شاکر علی کو ہولی فیملی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جان کی بازی ہار گیا، ورثاء نے شاکر علی کی لاش صدیقی چوک پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس سےقبل ملتان کی تحصیل جہانیاں کے رہائشی محمد آصف کو بازو کی ہڈی ٹوٹنے پر نشتر روڈ پر واقع نجی اسپتال میں لایا گیا۔
محمد آصف کے لواحقین کا الزام ہے کہ آپریشن کے دوران اسے بے ہوشی کی دوا زیادہ مقدار میں دے دی گئی جس سے وہ جاں بحق ہوگیا۔
واقعے کے بعد لواحقین نے احتجاج کیا تو ان کے تیور دیکھ کر طبی عملہ فرار ہو گیا۔
اس سے پہلے کراچی کے دارالصحت اسپتال میں 9 ماہ کی نشوا اور کورنگی بلال کالونی میں 4 سال کی بچی مبینہ طور پر غلط انجکشن لگائے جانے کے باعث جاں بحق ہوچکی ہیں۔