قومی اسمبلی ایوان میں وزرا کی عدم حاضری کےمعاملے پر اسپیکر اسد قیصر برہم ہوگئے، وزراء کےبغیرکارروائی آگے بڑھانے کے بجائے اجلاس 10 منٹ کےلئےمعطل کردیا۔
وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ سینیٹ اجلاس کےباعث وہ اور دیگر وزراء ایوان میں تاخیر سے آنے پر معذرت خواہ ہیں۔
قومی اسمبلی کو بتایاگیاکہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم نہیں کیا، خاتمہ کی باتیں صرف پروپیگنڈا ہیں، گھر، گھر سروےکرایا ہے، اب تک 77 لاکھ مستحق خاندانوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
اسپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نےتحریری بتایا کہ ریلوے اسٹیشنز پر میڈیکل اسٹورز، ریسٹورنٹس، وائی فائی اور خوردہ فروش اسٹالز قائم کئے ہیں، طلباء، نابینا اور بزرگ شہریوں کو رعایتی سفری سہولیات جبکہ 75 سال سے زائد عمر کے بزرگ مفت سفر کرسکتے ہیں۔
وزیر ریلوے نےبتایا کہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت جتنی ٹرینیں جلائی گئی تھیں تمام کو بحال کردیا، تمام ٹرینوں کی بحالی کیلئے سندھ حکومت سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا، بارہ سال بعد پہلی بار ٹینڈر کو حتمی شکل دینے جا رہے ہیں، بہت جلد کراچی سے پشاور تک ایک سو ساٹھ کلو میٹر کی رفتار سے ٹرین چلے گی۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کی کوریج کےدوران صحافیوں نے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کےخلاف پریس گیلری سے واک آوٹ کیا، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے پریس گیلری میں آکر صحافیوں کے مسائل سنے۔
شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے یقین دہائی کرائی کہ صحافیوں نے جو مطالبات پیش کئے اس پر حکومت سے بات سے بات کریں گے۔
اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نقطہ اعتراض پر تقریر مکمل نہ کرنے پر ن لیگ نے اس قت اعتراض اٹھایا جب اسپیکر نے شاہد خاقان کے بولنے کے دوران مائیک بند کرکے وزیر دفاع پرویز خٹک کو موقع دے دیا۔
اس پر ن لیگ کے ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا جس پر اسپیکر کو مجبوراً شاہد خاقان عباسی کو فلور دینا پڑا۔